چندر گپت موریا آج سے کوئی ڈھائی ہزار سال پہلے ہندوستان کا
ایک مشہور بادشاہ گزرا ہے
چندر
گپت موریا کی اس کامیابی کی وجہ صرف اسکی بہادری نہیں تھی بلکہ اسکا ایک بے مثال
وزیر بھی تھا جو ذہانت اور مکاری میں اپنا ثانی نہیں رکھتا تھا ۔۔۔۔۔۔!!
تاریخ
اس وزیر کو چانکیہ کے نام سے جانتی ہے ۔۔۔۔۔!!
چانکیہ
اپنے وقت کا ایک عظیم مدبر ، سیاست دان، فلسفی اور نہایت سازشی ذہن رکھنے والا شخص
تھا جو اشوکا کو ریاستیں زیر کرنے اور ملک چلانے کے گر سکھایا کرتا تھا ۔۔۔ چانکیہ
نے ایک نہایت اعلی درجے کی کتاب بھی لکھی جس کو ارتھ شاستر کہتے ہیں اس کتاب میں
معاشیات ، سیاسیات اور سماجیات وغیرہ کے اصول بیان کیے گئے ہیں ۔۔ لیکن اس کتاب کا
سب سے اہم حصہ وہ ہے جہاں وہ دیگر ممالک کے ساتھ معاملات چلانے کے اصول بیان کرتا
ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
آپ
نے اکثر ہندو کی چانکیہ فلاسفی اصطلاح سنی ہوگی ۔۔۔۔ آج آپ کو مختصراً بتاتے ہیں
کہ چانکیہ فلاسفی ہے کیا اور کیسے آج بھی ہندو چانکیا کے اصولوں کی پیروی کرتے ہیں!!!
چانکیہ
کی وہ فلاسفی سب سے زیادہ مشہور ہے جسکا تعلق دیگر ممالک کے ساتھ معاملات سے ہے
اسکے پانچ بڑے اصول ہیں ۔۔۔۔۔۔ چانکیہ نے اشوکا کو بتایا تھا کہ کسی بھی ملک پر
ایک دم حملہ کردینا بے وقوفی ہے اور اس میں فتح کے امکانات کم ہوتے ہیں اور نقصان
کے امکانات بہت زیادہ ۔۔۔۔!!
حملے
سے پہلے اس ملک کو اس حد تک کمزور کر دینا چاہئے کہ اس میں مزاحمت کرنے کا دم نہ
رہے تب ہی حملہ کرنا مناسب رہے گا ۔۔۔۔۔۔۔
نیچے
چانکیہ کے وہ اصول دیئے گئے ہیں جو وہ کسی ملک کو نوالہ تر بنا دینے کے لیے
استعمال کرتا تھا اور ساتھ ہی ساتھ ہم مختصراً یہ بھی دیکھیں گے کہ پاکستان میں ان
اصولوں کو کس طرح اپلائی کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
1 ۔
جس ہمسائے کو ہڑپ کرنا ہو پہلے اس سے دوستی کرو تاکہ آپ کو اسکے گھر کے اندر جانے
کو موقع ملے ۔۔۔۔!!
(امن کی آشا، پاک انڈیا مزاکرات کا کھیل جس کا کبھی آج تک کوئی نتیجہ برآمد
نہیں ہوسکا، پاک انڈیا تجارت ، پاک انڈیا دوستی وغیرہ اسی اصول کے تحت کی جا رہیں
ہیں )
------------------------------------------------------------------------------------------------
2۔
جب آپ کو وہاں گھسنے کا موقع مل جائے تو وہاں لوگوں کو خریدو کہ بکنے والے لوگ
دنیا میں ہر جگہ اور ہر قوم میں مل جاتے ہیں ۔۔۔!!
(پاکستان میں ٹی ٹی پی ، بی ایل اے کا ثابت ہو چکا ہے کہ انڈین فنڈنگز پر
چلتے ہیں اور افواج پاکستان پر حملہ آور ہیں ۔۔۔ اسی طرح پاکستانی میڈیا کا کچھ دن
پہلے عدالت میں ثابت ہو گیا کہ اسکی فنڈنگز انڈیا سے آتی ہیں جسکو افتخار چودھری
نے جائز قرار دے دیا میڈیا ہمارے نظریات اور قومی شناخت پر حملہ آور ہے اور عوام
اور افواج میں دوری پیدا کرنے کا کام کر ہی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ کچھ سیاسی
جماعتیں اور افراد بھی مثلا عوامی نیشنل پارٹی ایک انڈین جماعت ہے جو صوبہ خیبر کو
الگ کرنے کی بات کرتی ہے اور پاکستان میں ڈیم بننے نہیں دے رہی اور اسکے نتیجے میں
اب پاکستان بجلی کے ایک خوفناک بحران کی زد میں ہے۔۔۔نواز شریف جو انڈیا سے بجلی
خرید کر اسکے پاکستان کے پانیوں پر بنائے گئے ڈیموں کو قانونی حیثیت دینے کے لیے
بے تاب ہے تاکہ انڈیا سے اسکا ذاتی چینی وغیرہ کا کاروبار چلے۔۔۔ کچھ سماجی
تنظیمیں جیسے عاصمہ جہانگیر اور ماروی سرمد وغیرہ جو پاکستان کو بدنام کرنے ،
افواج پاکستان کو بدنام کرنے کا کام کر رہی ہیں ساتھ ہی ساتھ نظریہ پاکستان اور
شعائر اسلام کا مذاق اڑانے کا فریٖضہ بھی سرانجام دے رہیں ہیں اور باقاعدگی سے
انڈیا کے دورے کرتی ہیں ۔۔۔ یہ سب کچھ چانکیا کے دوسرے اصول کے تحت کیا جا رہا ہے
)
-------------------------------------------------------------------------------------------------
3۔
اپنے خریدے گئے لوگوں کے ذریعے وہاں بغاوتیں اور جھگڑے پیدا کرو۔۔۔۔۔۔!!
(تحریک طالبان پاکستان نہ صرف پاکستانی افواج کے خلاف حملے کر رہی ہیں بلکہ
شیعہ سنی جنگ بھی کر وا رہیں ہیں ۔۔۔۔ انہوں نے مزاروں کو بموں سے اڑا کر دیوبندی
، بریلوی فسادات بھی کروانے کی کئی کوششیں کیں ۔۔ وزیرستان بارڈر پر موجود انڈیا
کے بارہ کونسل خانے ان پر اپنا سخت کنٹرول رکھے ہوئے ہیں نفاذ شریعت کا نعرہ بھی
ایک آڑ ہے جسکے تحت انکو پاکستان میں جنگ کرنے کا موقع ملتا ہے ۔۔۔۔ یہی حال بی
ایل اے کا ہے جو لسانی بنیاد پر فساد برپا کیے ہوئے ہیں اور پنجابی بلوچی کا نعرہ
لگا کر پاکستان کے خلاف جنگ کر رہے ہیں ۔۔۔ میڈیا ان جنگوں کو روکنے کے بجائے ان
کو مزید ہوا دے رہا ہے کبھی حامد میر اور کامران شاہد جیسے لوگوں کی باتیں غور سے
سنیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب چانکیہ کے تیسرے اصول کے تحت کیا جا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔!!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
4۔
ہمسائے کو کھانے کے لیے ہمسائے کے ہمسائے سے دوستی کرو۔۔۔۔۔۔!!
انڈیا
پاکستان کو کھانے کے لیے افغانستان اور روس وغیرہ سے دوستی کر رہا ہے ۔۔۔۔ بات
لمبی ہوجائیگی صرف افغانستان کا تذکرہ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ جن پر آجکل انڈیا صرف
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے مہربان ہے وہاں اسکے پاک افغان بارڈر پر جگہ جگہ
بے شمار کونسل خانے کام کر رہے ہیں اسلئے نہیں کہ وہاں سے بہت سے لوگ انڈیا کا
ویزا لگوانا چاہتے ہیں بلکہ وہ " را " کے دفاتر ہیں جہاں سے ٹی ٹی پی
اور بی ایل اے کو کنٹرول کیا جاتا ہے ساتھ ہی انڈیا دریائے کابل پر بند باندھ کر
اس پانی سے بھی پاکستان کو محروم کرنا چاہتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ چانکیہ کا چوتھا اصول
ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
--------------------------------------------------------------------------------
5۔
بغاوتوں ، اندرونی خانہ جنگیوں اور اختلافات کی وجہ سے جب وہ ملک کافی کمزور ہو
جائے تب اس پر پوری طاقت سے حملہ کر دینا چاہئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
( کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائین جس کے تحت انڈیا کی 80 فیصد فوج جنکی تعداد 9 لاکھ
سے زائد بنتی ہے سندھ کے قریب اپنی ڈپلوئمنٹس کررہی ہیں اور سڑکوں اور اسلحہ خانوں
، پلوں اور بنکروں وغیرہ کی تعمیر تیزی سے جاری ہے ۔۔ ساتھ ہی ساتھ وہ اپنی ضرورت
سے بہت زیادہ بڑی نیوی فوج بنا رہی ہیں اور ٹی ٹی پی کے ذریعے پاکستان نیوی کے
آبدوزوں اور نگرانی کرنے والے جہازوں پر کئی موثر حملے کر کے پاکستانی نیوی کی
نگرانی کرنے کی صلاحیت کو کم از کم 80 فیصد ختم کر چکی ہے تاکہ انڈیا کی جب
باقاعدہ افواج سندھ سے داخل ہوں تو انکی نیوی فوری طور پر گوادر کو فتح کرکے اپنی
باقاعدہ فوج سے مل سکے تاکہ پاکستان کو دو ٹکڑے کیا جا سکے ۔۔۔۔۔۔ ( اسی لیے یہ دو
ہفتوں مین پاکستان کو دو ٹکڑے کر دینے کے دعوے کر رہے ہیں )۔۔۔اپنی فوج برتری کو
مستحکم کرنے کے لیے جنگ سے ذرا پہلے انڈیا ٹی ٹی پی کے حملے صوبہ خیبر میں تیز
کروادے گی تاکہ پاکستان کی وہاں پھنسی دو لاکھ فوج کو سندھ کی طرف آنے کا موقع نہ
ملے اسطرح انڈیا کی 9 لاکھ فوج سے لڑنے کے لیے ہماری صرف دو لاکھ فوج ہی دستیاب
ہوگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ چانکیہ کا آخری اصول ہے مکمل فتح کے لیے اور اس پر بھر پور کام
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!
----------------------------------------------------------------------------
مجھے
یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ چانکیہ اپنے مر جانے کے ڈھائی ہزار سال بعد بھی ہمیں
تکلیف دے رہا ہے ۔۔۔ بنگلہ دیش کو توڑ کر الگ کرلینا چانکیہ ہی کی ایک بڑی کامیابی
تھی۔۔۔۔۔۔
انڈیا ہمارا دشمن تھا ، ہے اور رہے گا ۔۔۔۔ وہ
ہمیں ختم کرنے کے لیے سب کچھ کرے گا ۔۔۔ اسکی کامیابی کا انحصار اس پر ہے کہ ہم غافل
ہیں یا جاگ رہے ہیں ۔۔۔۔ انڈیا کی یہ ساری چالیں ناکام ہو سکتی ہیں اگر ہم انکو
اچھی طرح سمجھ لیں اور متحد ہوجائیں اور اپنی شناخت اور اپنے نظریات پر ڈٹ جائیں
No comments:
Post a Comment