ہر شکل
میں تیرا رُخِ نیکو نظر آیا
آئینہ
بھی دیکھا تو مجھے تو نظر آیا
تسخیر
کیا دل لبِ گویا نے تُمہارے
کیا بات
ہے اعجاز میں جادو نظر آیا
دل میرا
بنا جب تو محبت تری آئی
آنکھیں ہوئیں
پیدا تو مجھے تو نظر آیا
یہ حُسن
پرستی بھی عجب شے ہے الٰہی
دل ٹوٹ
گیا جب کوئی خوشرو نظر آیا
جو عاشق
و معشوق کے ہیں دیکھنے والے
یا میں
نظر آیا اُنھیں یا تو نظر آیا
جس بات
میں پہلو ہو وہی بات کریں ہم
پہلو
میں وہ بیٹھے تو یہ پہلو نظر آیا
وہ گھر
کو سدہار ت تو قیامت ہوئی برپا
جب صبح کو خالی ہمیں پہلو نظر آیا
وہ محفلِ عشرت تھی کہ تھی مجلس ماتم
ہر آنکھ میں عشاق کی آنسو نظر آیا
قربان ہوئی جان مری قتل سے پہلے
اُبھرا ہوا قاتل کا جو بازو نظر آیا
کیا ضبط نے گریہ کے جڑے دل میں نگینے
ہیرے کا کنول بن کے ہر آنسو نظر آیا
کس وہم میں ڈالا دلِ گم گشتہ نے مجھ کو
خالی جو ترا حلقۂ گیسو نظر آیا
فرقت میں نہ تھا مجھ کو مہِ عید کا ارمان
میں نے جو یہ جانا کہ وہ ابرو نظر آیا
ہے دید کے قابل دلِ بسمل کا تماشا
کھینچے ہوئے تلوار وہ ابرو نظر آیا
وہ دیکھ کے کہتے ہیں مرے داغِ جگر کو
خوش رنگ نہ یہ پھول نہ خوشبو نظر آیا
اِس گوہر نایاب کو تھا خاک میں ملنا
ٹپکا جو زمیں پر تو نہ آنسو نظر آیا
کیا کیا غم پنہاں نے نچوڑا ہے الٰہی
جب خون بدن میں کوئی چلّو نظر آیا
ابرو میں جو بل ہے وہی گیسو میں شکن ہے
ہمکو تو نہ کچھ فرق سرِ مو نظر آیا
اس شِست کے قربان ہوں میں اے قدر انداز
جب تیر چھُٹا دل میں ترازو نظر آیا
تھی قافلے والوں کی خوشی دید کے قابل
جس دم چہِ کنعان میں مہرد نظر آیا
وہ غیر کے دامن کو جو بیٹھے تھے دبا کر
وہ بزم میں مجھ کو تہِ زانو نظر آیا
بتخانہ ہو یا کعبہ ہو چھٹتا نہیں کوئی
دیکھا تجھے اے داغ جہاں تو نظر آیا
No comments:
Post a Comment