کیا فرماتے ہین مفتیان ِ کرام اس مسئلہ کے بارے
میں کہ عید الفطر کے بعد ہمارا ایک جرگہ
ہوا جس میں 25 تک آدمی تھے ،ان کے سامنے میرے سالے اور سسر نے یہ الزم لگایا
کہ ،1۔میرا داماد ابھی تک میرے بھائی کے
گھر نہیں گیا ۔2۔جب میری بیٹی گھر سے
داماد کے ہاں جاتی ہے تو میرا داماد کہتا
ہے کہ اپنے ساتھ چیزیں کیوں نہیں لایا (جو عام طور پر رواجا دیا جاتا ہے ) 3۔پچھلے سال جب اس کی بیٹی نے اسے فون کیا تو کہا میں بیمار ہوں تو اس نے پوچھا تک نہیں ۔تو
میں نے ان التزامات کو مسترد کرتے ہوئے
جواب دیا کہ آج تک میرے سسر،ساس نے مجھے
یہ نہیں کہا کہ آپ میرے بھائی اور دیور کے
گھر بھی جائیں ۔دوسری الزام کے جواب میں کہا کہ آج
تک ان کی بیٹی گھر سے کیا لے آتی میں نے
نہیں دیکھا ۔تیسرے الزام کے جواب میں میں نے کہا اس وقت مین نے فون کیا تھا کہ مین تورغر میں ہوں اگر آپ کہتی ہوں تو میں
آؤں ،تو ان کی بیٹی نے خود منع کیا تھا اور کہا تھا کہ جب آپ آئیں تو ہسپتال لے جانا
،جب میں گھر آیا تو وہ نہیں تھی
۔اگر میں ان باتوں میں جھوٹا ہوں تو میری بیوی تین شرط طلاق ہو ۔ یہ
باتیں سالے نے ریکاڈ کی ہیں اور ڈرامہ
بنایا ہوا ہے کہااس نے طلاق دی ہے کیا اس نے
جہیز کا سامان بھی نہیں دیکھا وہ بھی ہمارے گھر سے گیا ہے ۔اب پوچھنا یہ ہے
کہ کیا اس سے
میری بیوی طلاق ہوئی ہے یا نہیں ؟
المستفتی :
پرستان :
بسم
اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب
حامدا و مصلیا
بشرط صحت سوال اگر آپ اپنے اِس
بیان میں سچے ہیں اور طلاق کے الفاظ سچ
پر کہے ہیں تو آپ کی بیوی پر کوئی طلاق
واقع نہیں ہوئی ۔تاہم آپ کے سالے کا یہ کہنا کہ ” کیا اس نے جہیز کا سامان بھی نہیں دیکھا“ یہ بات سوال میں ذکر کردہ واقعہ سے تعلق نہیں
رکھتی ہے ،البتہ آپ کا یہ کہنا کہ” آج
تک ان کی بیٹی گھر سے کیا لے آتی ہے میں نے
نہیں دیکھا“ یہ آپ کے سسر کے اس الزام کا جواب تھا ،اور
واقعۃ ً آپ کی بیوی میکے جانے کے
بعد جو کچھ اپنے ساتھ لاتی رہی ہے اُن چیزوں کو نہیں دیکھا ہے ،تو آپ کی بیوی پر
کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ۔ کیوں کہ یہ باتیں عرف پر معمول ہوا کرتی ہیں ۔
في الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق،الفصل الثالث في
تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما(1 / 420):
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا۔
وفي الفتاوي
الهندية : (2/51)
والشرط
الصالح ما يكون معدوما على خطر الوجود، والجزاء الصالح ما يكون متيقن الوجود، أو
غالب الوجود عند وجود الشرط، وذلك بأن يكون مضافا إلى الملك، أو إلى سببه، وأن
يكون الجزاء مما يحلف به حتى لو لم يكن كذلك لا يكون يمينا۔
و في
الاشباه والنظائر:(1/178)
القاعدة
الحادية عشرة : السؤال معاد في الجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط.
واللہ
سبحانہ وتعالیٰ أعلم بالصواب
No comments:
Post a Comment