دل
نے اب زور بے قرار کیا
دشمنی
ہم سے کی زمانے نے
کہ
جفا کار تجھ سا یار کیا
یہ
توہم کا کارخانہ ہے
یاں
وہی ہے جو اعتبار کیا
ایک
ناوک نے اس کی مژگاں کے
طائر
سدرہ تک شکار کیا
صد
رگ جاں کو تاب دے باہم
تیری
زلفوں کا ایک تار کیا
ہم
فقیروں سے بے ادائی کیا
آن
بیٹھے جو تم نے پیار کیا
سخت
کافر تھا جن نے پہلے میرؔ
مذہب
عشق اختیار کیا
No comments:
Post a Comment