نیلی بارش تیری آنکھوں میں
جیسے یہ منظر
پہلے بھی دیکھا ہو میں نے
آئینے کے دل میں یا پھر اس دروازے میں
جو کالی مٹّی کے پاتال میں کھلتا ہے
کالی مٹی کا پاتال ہمارا بچپن
بچپن اور جنّت کی چڑیاں
نیلی بارش میں سب کچھ بھیگ رہا ہے
بھیگے رنگوں سے تصویر بناؤں
تیرے بدن پر
میں نیلی بارش، تو کالی مٹی
تیرے ہونٹ دہک اُٹھے ہیں
جیسے شعلے
نیلی بارش کے آئینے میں جل اُٹھے ہوں
٭٭٭
ثروت حسین
No comments:
Post a Comment