حضرت ابو بکر صدیق ؓ کا نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت
کا ایک اور قصہ:*
ایک روز حضرت ابو بکرصدیقؓ لوگوں سے خطاب فرما
رہے تھے اور نبی کریم ﷺ بھی تشریف فرما تھے۔آپؓ لو گو ں کو اللہ اور اس کے رسولﷺ
کی طرف دعوت دینے والے پہلے خطیب ہیں۔آپ ؓکے بیان کے دوران ہی مشرکین نے مسلمانوں
کے مجمع پر ہلہ بول دیا اور مسلمانوں کو بالخصوص حضرت ابو بکر ؓ کو بہت زیادہ مارا
پیٹا ۔ بدبخت عتبہ بن ربیعہ حضرت ابوبكر (رضی اللہ عنہ)کے چہرے پر جوتے مارنے لگا
اور آپ کے پیٹ پر چڑھ گیا۔مشرکین نے حضرت ابوبکر ؓ کو اس ظالمانہ انداز سے مارا کہ آپؓ کی شکل بھی نہیں پہچانی جاتی تھی۔
(یہ ظلم دیکھ کر ) آپ ؓ کے قبىلہ بنو تمیم کے لوگ دوڑتے
ہوئے آئے اور انہوں نے آپؓ کو مشرکین سے چھڑا کر ایک چادر میں لپیٹا اور آپؓ کے
گھر پہنچایا۔آپؓ کی حالت دیکھ کر انہیں یقین ہو چکا تھا کہ آپؓ کے بچنے کا کوئی
امکان نہیں ہے۔دن کے آخری حصے میں آپؓ کی حالت سنبھلی اور آپؓ کو ہوش آیا تو آپؓ
نے سب سے پہلا سوال یہ فرمایا کہ نبی کریم ﷺکا کیا بنا؟‘‘
حضرت ام جمیل ؓجو مسلمان ہو چکی تھیں ،قریب ہوئیں۔آپؓ نے
یہی سوال ان سے دہرایا ۔انہوں نے کہا: تمہاری امی کھڑی سن رہی ہیں۔حضرت ابوبکرؓ نے
کہا :تم میری امی کو چھوڑو نبی کریمﷺ کے متعلق بتلاؤ(کہ انکا کیا حال ہے)۔انہوں
نے جواب دیا کہ نبی کریم ﷺ بالکل صحیح سالم ہیں۔ آپؓ نے کہا :’’خدا کی قسم میں اس
وقت تک کچھ نہیں کھاؤں گا اور کچھ نہیں پیوں گا جب تک کہ میں رسول اللہ ﷺکی خدمت
میں حاضر ہوکر انہیں دیکھ نہ لوں۔‘‘
انہوں نے کچھ دیر توقف کیا یہاں تک کہ جب لوگ منتشر ہو
گئے اور لوگوں کی طرف سے تشویش پائے جانے کا اندیشہ ختم ہو گیا تو وہ دونوں آپؓ کو
لے کر نکلیں۔آپؓ ان کے سہارے چل رہے تھے۔ جب وہ دونوں آپؓ کو لے کر نبی کریم ﷺ کی
خدمت میں حاضر ہوئیں تو آپؓ کی یہ حالت دیکھ کر نبی کریم ﷺ پر شدید رقت طاری ہو
گئی۔آپﷺ نے ان کی والدہ کے لیے دعاء کی اور انہیں اسلام کی دعوت دی۔چنانچہ وہ اسلا
م لے آئیں۔
No comments:
Post a Comment