Friday, 9 June 2017

"Manto Aur Safiya " Aik Khubsurat Tahreer By Nandita Das

منٹو اور صفیہ
تحریر: نندیتا داس (ہدایت کارہ فلم منٹو)
بہت کم لوگ جانتے ہیں اور بہت ہی تھوڑا لکھا گیا ہے اس خاتون کے بارے میں جس نے ہمیشہ اپنے ساتھی کا ساتھ دیا جسے ہم سب آج تک یاد رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بات سچ ہے کہ صفیہ دین اگر سعادت حسن منٹو سے شادی نہ کرتیں اور صفیہ منٹو نہ بنتی تو شاید اتنی مشہور نہ ہوتی۔لیکن، یہ بات بھی یاد رکھنی چاہئے کہ منٹو بھی اتنے مقبول نہ ہوتے اگر صفیہ ہر اچھے برے وقت میں شوہر کے ساتھ کھڑی نہ ہوتیں، جہاں اچھے وقت بہت کم اور برے زیادہ ہی تھے۔
منٹو اور صفیہ دونوں ہی 11 مئی کو پیدا ہوئے، (شوہر 1912 میں جبکہ بیوی 1916 میں) سیاہ فریم کے چشمے، دونوں کا کشمیر سے تعلق اور دونوں ہی کے ناموں کا پہلا لفظ ایس سے شروع ہوتا تھا، لیکن شاید یہ مماثلت وہیں ختم ہوگئیں۔ منٹو کو ہر چیز بہترین پسند تھی ، کوئی بھی چیز ہو انہیں بہترین ہی چاہئے ہوتی جبکہ صفیہ نہایت سادہ تھیں، مشکلات کے دور میں زیادہ کی طلب نہ تھی۔ منٹو بے باک تھے اور کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے تھے جبکہ صفیہ نہایت شرمیلی تھیں۔ گھر والوں کی مرضی سے 1936 میں شادی کرنے کے بعد منٹو نے ‘میری شادی’ کے نام سے ایک مضمون لکھا، جس کے بعد جلد ہی دونوں کو آپس میں لگاؤ ہوگیا۔
دہلی کے آل انڈیا ریڈیو میں کام کرنے کے بعد منٹو بمبئی واپسی آئے جہاں ان دونوں کے بہترین دن گزرے۔ یہ وہ جگہ تھی جہاں انہوں نے اپنا پہلے بیٹے عارف کو کھودیا، اس صدمے نے انہیں توڑ دیا تھا لیکن ایک دوسرے سے مزید قریب بھی کردیا۔ اس کے بعد ان کی تین بیٹیاں ہوئیں۔ منٹو نے ایک بار لکھا تھا، ‘ہوسکتا ہے میں فحش کہانیاں لکھتا ہوں، ایک جوکر ہوں، لیکن میں ایک شوہر اور والد بھی ہوں’۔وہ اکثر شور شرابے میں لکھتے ، جیسے بچے ان کے ارد گرد کھیل رہے ہوتے جبکہ وہ دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ بات چیت بھی کرتے رہتے۔
ایک بار انہوں نے بمبئی میں سب سے کہا کہ لاہور کے پولیس افسران کو گرمی میں دھوپ سے بچنے کے لیے برف سے بنے یونیفارم دیے جاتے ہیں۔ انہوں نے امرتسر میں افواہ پھیلا دی کہ امریکی تاج محل کو ہندوستان لائے اور اس کی ایک ایک اینٹ کو واپس لے جانے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ جہاں دوسرے ان کی باتوں میں آجاتے تھے وہیں صفیہ اپنے شوہر کو بخوبی جانتی تھیں۔ کئی مصنفین اور اداکار، جو معاشقوں کے لیے شہرت رکھتے اور تاریخ انہیں غلطیوں پر فراموش کرچکی ہے، کے برعکس منٹو کنبے کا خیال رکھنے والے شخص تھے۔ یہ بات ایسے مصنف جو روایات کی مخالفت میں لکھتا ہو، سماجی اخلاقیات کو چیلنج کرتا ہو اور اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ میں انگلی چبھوتا ہو، کے کردار سے بالکل مختلف ہے۔یہ تضاد یقیناً منفرد تھا۔ وہ دل کی گہرائیوں سے ہمیشہ ایسا چاہتے تھے کہ سعادت حسن کو ہمیشہ پیار ملے اور منٹو کو لوگ معاف کردیں۔ لیکن جیسا کہ ان کے بھانجے حمید جلال نے کہا ‘منٹو ہمیشہ سعادت حسن سے آگے رہے’۔
منٹو ایک ماڈرن شخص تھے اور یہ بات صفیہ سے ان کے تعلق میں واضح طور پر جھلکتی تھی، وہ صفیہ کی ساڑھیوں کو استری کرتے، اس دور میں کھانا پکاتے جب مرد کچن میں پاں بھی نہیں کھتے تھے، بیوی کے بال بناتے اور بیٹیوں کو کھانا بھی کھلاتے۔ انہوں نے اپنی تمام کہانیاں صفیہ کو سنائیں اور انہیں اپنے ہمراہ تمام مشاعروں اور عوامی اجتماعات میں لے کر گئے۔ منٹو کا اصرار تھا کہ بیوی انہیں پہلے نام سے پکارے جو اس دور میں کسی گناہ سے کم نہیں تھا۔ ان کی والدہ نے اسے قبول نہیں کیا تو صفیہ نے اس مسئلے پر قابو پانے کے سا صاحب (سعادت صاحب کو چھوٹا کردیا) پکارنے لگیں۔
تقسیم برصغیر کے بعد منٹو نے لاہور منتقل ہونے کا فیصلہ کیوں کیا یہ اب بھی ایک اسرار ہے اور اگرچہ متعدد افراد اس حوالے سے قیاسات کا اظہار کرتے ہیں، جیسا میں نے اپنی فلم میں بھی کیا، مگر اس حقیقت پر دو آراءنہیں کہ وہ منٹو کی زندگی کے سخت ترین دن تھے۔ ممکنہ طور پر صفیہ کے لیے زیادہ سخت تھے جو خاموشی سے اپنے اور منٹو کے درد کو سہتی رہیں۔ منٹو کا ذہن اور جسم سستی شراب کے باعث بگڑ گیا تھا جبکہ تقسیم کی تکلیف بتدریج اسے ختم کررہی تھی اور محبوب بمبئی کو کھونا ایک حقیقت بن چکی تھی۔
منٹو کی کہانیوں میں مبینہ فحاشی پر بار بار عدالتی مقدمات نے انہیں نیچے لاپھینکا اور صفیہ کے پاس زیادہ امید نہیں رہی۔ منٹو نے کبھی انہیں کہا تھا ” میں اتنا لکھ لیتا ہوں کہ تمہیں کبھی بھوکا نہیں مرنے پڑے گا”، مگر اس وقت وہ نہیں جانتے تھے کہ یہ ان کی تحریریں ہوں گی جو انہیں فاقہ کشی پر مجبور کردیں گی۔ خوش قسمتی سے اختتام کی جانب بڑھتے ہوئے خاموش متاثرہ شخص نے مشکلات کا سامنا کرنا شروع کیا مگر اس وقت تک بہت دیر ہوچکی تھی۔
ان کی بیٹیاں جو منٹو کی وفات کے وقت 5، 7 اور 9 سال کی تھیں، اپنے بچپن کی دھندلی یادیں رکھتی ہیں۔ وہ حیرانی سے اسے خوش باش تصور کرتی ہیں، جب ان کی ماں اور دیگر رشتے داروں نے انہیں مشکلات کا احساس بھی نہیں ہونے دیا۔ وہ محبت سے اپنے والد کو یاد کرتی ہیں جو لایعنی جملے بولتا، سیگریٹ کے پیکٹ کی پنی سے چھوٹی تصاویر بناتا، امرود کاٹتا اور انار چھیلتا اور اسے کھاتا تاکہ ان کا گھوڑا بن کر سیر کراسکے۔
صفیہ اکثر منٹو کی کہانی کو سب سے پہلے پڑھتیں اور ان کی سوچ منٹو کے لیے اہمیت رکھتی، ایک دفعہ انہوں نے ایک افسانہ حمید اور حمیدہ صفیہ کے نام سے چھپوایا۔ وہ ہمیشہ اپنی زندگی میں صفیہ کے کردار کا اعتراف کرتے تو اس لیے حیرت ہوتی ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے بارے میں اتنا کم کیوں لکھا۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے منٹو کے خاندان سے متعدد قیمتی لمحات ملیں جو میں کسی کتاب میں تلاش نہ کرپاتی۔ ان میں سے جس ایک چیز نے مجھے حیران کیا وہ یہ تھی کہ شعلہ بیان اور بے باک شخص نے کبھی اپنی آواز صفیہ کے سامنے بلند نہیں کی اور متعدد بار معذرت بھی کی۔

اس شخص کے بارے میں متعدد اسرار ہمیشہ موجود رہیں گے، مگر جتنی میں نے تحقیق کی اتنا ہی میں نے دریافت کیا۔ مجھے بتدریج احساس ہونے لگا اس کی شخصیت کے اسرار سامنے آنے لگے ہیں۔ جس فلم پر میں کام کررہی ہوں اس میں منٹو اور اس کی دنیا کی ایک جھلک آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتی ہوں۔

1 comment:

  1. bohat khubsorti say app nay ak history ko lafzoo may samait deya mujay nahi maloom kay app nay jo kam Kita hai film ki surat may wo kam or kasy pakistan punchy ga magar app nay akk haq adda kiya hai jis ka ma shukar huzaar hoo

    ReplyDelete

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)