سورۃ الرحمن
اٹھتر چھوٹی
چھوٹی آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل مدنی سورت ہے۔ اس میں قانون سازی کی بجائے
توحید باری تعالیٰ پر کائناتی شواہد قائم کئے گئے ہیں اور قیامت کے مناظر، جہنم کی
ہولناکی اور خاص طور پر جنت اور اس کے خوشنما مناظر کو نہایت خوبصورتی اور تفصیل
کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ ایک حدیث شریف میں اس سورت کو عروس القرآن یعنی ’’قرآن کریم کی دلہن‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ اس میں بالکل منفرد انداز میں
ایک ہی جملہ ’’فبأی الٓاء ربکما تکذبان‘‘ تم اپنے رب کی
کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے، کو اکتیس مرتبہ دہرایا گیا ہے۔ حدیث میں آتا ہے
کہ جنات کو جب حضور علیہ السلام نے سورہ الرحمن سنائی تو وہ ہر مرتبہ یہی کہتے رہے
’’لا بشیٔ من نعمک ربنا نکذب فلک الحمد‘‘ ہم آپ کی کسی بھی نعمت کو نہیں جھٹلاتے، تمام تعریفیں
آپ ہی کے لئے ہیں۔ شروع سورت میں بتایا ہے کہ رحمت الٰہیہ کے مظاہر میں ایک بڑا
مظہر قرآن کریم کی تعلیم اور انسان کو اس کے پڑھنے کا سلیقہ سکھانا اور اسے قوت
بیان کا عطاء کرنا ہے۔ سورج اور چاند حساب کے ایک نہایت ہی دقیق نظام کے تحت چل
رہے ہیں، پودے اور درخت بھی اللہ کے نظام کے پابند اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہیں۔
اسی نے آسمان کو بلند کیا اور عدل و انصاف کا مظہر ’’ترازو‘‘ پیدا کیا لہٰذا ناپ تول میں کسی کمی کا مظاہرہ نہیں کرنا
چاہئے۔ زمین کو اس انداز پر پیدا کیا کہ تمام مخلوقات اس پر بآسانی زندگی بسر
کرسکیں۔ اس میں پھول، خوشہ دار کھجور، غلے اور چارہ اور خوشبودار پھول پیدا کئے۔
ان نعمتوں میں غور کرکے بتائو آخر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کا انکار کرو
گے۔ ایسی مٹی جو خشک ہوکر بجنے لگ جاتی ہے ہماری قدرت کا کمال دیکھو کہ ہم نے اس
سے نرم و نازک جسم والا انسان پیدا کردیا اور جنات کو بھڑکنے والی آگ سے پیدا
کیا۔ کھارے اور میٹھے پانی کی لہروں کو آپس میں مل کر ایک دوسرے کا ذائقہ اور
تاثیر بدلنے سے اس طرح روکتا ہے جیسے ان کے درمیان کوئی حد فاصل قائم ہو۔ ان سے
موتی اور مرجان کا خوشنما پتھر بھی حاصل ہوتا ہے اور پہاڑوں جیسی ضخامت کے بحری
جہاز بھی ان سمندروں کے اندر تیرتے اور نقل و حمل کے لئے سفر کرتے ہیں۔ کائنات کی
ہر چیز کو فنا ہے مگر رب ذوالجلال کے لئے دائمی بقاء ہے۔ اس طرح انعامات خداوندی
کے تذکرہ کے بعد قیامت کے ہولناک مناظر اور جہنم کی دہشت ناک سزائوں کا تذکرہ کیا
اور جنت کے روح پرور مناظر کا بیان شروع کردیا جس میں باغات اور چشمے، انواع و
اقسام کے پھل، ریشم و کمخواب کے لباس، یاقوت و مرجان کی طرح حسن و جمال اور
خوبصورتی کی پیکر جنتی حوریں جو اپنے شوہر کے علاوہ کسی کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی
نہ دیکھتی ہوں گی اور آخر میں رب ذوالجلال والا کرام کے نام کی برکتوں کے تذکرہ
پر سورہ کو ختم کیا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment