آ۔ کی کہاوتیں
( ۷۲ ) آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل :
اگر کوئی شخص کچھ دنوں کے لئے نظر نہ آئے تو لوگ اس کو بھول جاتے ہیں جیسے وہ کسی پہاڑ کی اوٹ میں
جا بیٹھا ہے۔
( ۷۳) آنکھ بچی مال دوستوں
کا :
دوسروں کے مال پر نیت خراب کرنے پر کہا جاتا ہے یعنی
اِدھر مالک کی نگاہ چوکی اور اُدھر لوگ
مال لُوٹ کر چل دئے۔
( ۷۴) آنکھوں کی برائی بَھوں کے آگے :
آنکھ اور بَھوں کا بہت قریبی ساتھ ہے۔ ایک دوست کی برائی دوسرے
دوست سے کرنا گویا آنکھ کی برائی بھوں کے
آگے کرنے کے مترادف ہے۔
( ۷۵) آنکھوں کا پانی مر گیا ہے:
بے شرم یا بے حیا ہو گیا ہے۔ کسی کی شرم نہیں رہ گئی۔
( ۷۶ ) آنکھوں دیکھا نہ کانوں سنا :
ایسی انہونی بات جو اس سے پہلے کسی نے نہ تو دیکھی
ہو اور نہ ہی سنی ہو۔
( ۷۷ ) آنکھوں پر ٹھیکر ی رکھ لی :
ٹھیکری یعنی ٹوٹے گھڑے کا چھوٹا سا
ٹکڑا جو ہلکا بھی ہوتا ہے اور چپٹا بھی۔ مطلب یہ ہے کہ مسئلہ سے جان بوجھ کر انجان
بن گئے ہیں یا بے غیرتی اختیار کر لی۔ محل
استعمال ظاہر ہے۔
( ۷۸ ) آوے کا آوا خراب ہے
:
اینٹیں
جب بھٹے میں جلائی جاتی ہیں تو ان کی کھیپ یا گھان کو آوا کہتے ہیں۔ آوے میں اچھی بری سبھی طرح کی اینٹیں تیار ہوتی ہیں۔ کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ آوے کی ساری اینٹیں خراب نکل جاتی ہیں۔ اسی مناسبت سے اگر آدمیوں
کا کوئی گروہ یا پورا خاندان بد قمار اور
خراب اشخاص پر مشتمل ہو تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment