Monday 6 February 2017

Istqamat e Eman

استقامتِ ایمان

سفرِِ ایمان:  ایک سلیم العقل اور سلیم الفطرت انسان جب اپنے آپ پر اور اس کائنات پر غور وفکر کرتا ہے تو اس کو جس حقیقت کا سب سے پہلے ادراک ہوتا ہے وہ ایک خالق کے ہونے کا احساس ہے ۔ کہ کیسے یہ حکیمانہ نظام چل رھا ھے یہ سورج کا صبح کا روشنی سے منور کرنا ، رات کو دن میں تبدیل کرنا لوگوں کے لئے رزق حاصل کرنے کا سامان کر دینا، پھولوں اور درختوں کو زینت بنا دینا ، سب اس روشنی کی وجہ سے ہے ، چاند کو رات کی رہنمائی کرنے والا بنا دینا ۔ آخر اس کی کیا ےتوجیہ ہے ، یہ تمام نظم وضبط کیا اتفاق سے وجود میں آیا ؟ 
اس حکیمانہ نظام کی آخر کیا توجیہ ہے ؟
 ایک عقل مند شخص تو اس حقیقت تک پہنچ جائے گا کہ اس نظام کو کسی نے بنایا ہے ، یہ اتفاق ہونا نا ممکن ہے ، جب تصویر مصور کا پتہ دیتی ہے تو تصویرِ کائنات خالق کائنات کا تصور کیو نہیں دیتی ؟ اس حقیقت کو پاکر بے اختیار انسان کہتا ہے "الحمداللہ للہ رب العالمین(کل شکر اور کل ثنا اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار اور مالک ہے۔)"۔ 

انسان کا سفرایمان جاری رھتاہے کہ اسے احساس ہوتا ہے کہ اس پر کیسا رحم کیا گیاہے کہ پیدا ہوتے اس کے رزق کا سامان اس کی والدہ کی چھاتیوں سے پورا کیا جاتا ہے ، وہ سوچتا ہے کہ اگر میں پیدا ہوتی ہی غذا نا پاتا تو کیسے زندہ رہ پاتا ؟ 

مجھے خوراخ اور والدین جیسی نعمتوں سے نوازا نا جاتا تو کیا میں زندہ رہ پاتا ؟

 یہ کیسا اتفاق ہے کہ پیدا ہوتی خوراک کا نظام کر دیا ، میں تنہا زندگی سے لڑ نہیں سکتا تھا ماں پاپ کے ذریئے پرورش کی؟ 

میں کچھ مزید بڑھا تو تعلیمی ضرورت کو پورا کیا ۔۔ کچہ سفر آگے بڑھا تو عقل و شعور کو پختہ کر دیا کہ زندگی میں فیصلہ کر سکو ۔ غرض ایک ایک ضرورت کو بہ تمام و کمال پورا کیا گیا تو بے اختیار بول پڑتا ہے " الرحمن الرحیم(بہت رحم فرمانے والا‘ نہایت مہربان ہے)"۔ یہ سفر اسی طرح جاری رھتا ہے کہ انسان غور کرتا ہے کہ اسے اخلاقی حس عطاء کی گئی وہ دیکھتا ہے کہ میرے اندر ایک الارم(Alarm) لگا ہوا ہے کہ جو مجھے بتاتا ہے کہ اس دنیا میں بعض چیزیں بری ہے جس سے میری طبیعت دور جاتی ہے اور بعض چیزیں اچھی ہے یہ میری فطرت خد گواہی دیتی ہے. فَاَلْهَمَهَا فُجُوْرَهَا وَتَقْوٰىهَا (پھر اس نے الہام کردیا اس کو اس کی بدی اور پرہیزگاری کا) ، جیسے جھوٹ لوٹ مار زنا وغیرہ برا ہے آخریہ الارم کس نے لگایا ؟اس دنیا میں بعض لوگ ایسے ہے جو جرم کی دنیا کی بادشاہ ہے ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں کیا ان کو سزا ملے گی دنیا میں تو نہیں مل پاتی کرپٹ سیاستدان مافیا وغیرہ اور اس دنیا میں بعض لوگ اچھے ہے جو دنیا کی بھلائی کے لئے ایسا سامان کر دیتے ہیں صدیوں تک ان کی اچھائی پھیلی ہوئی ہے کیا ان کو بدلہ مل پائے گا ؟


 
اب اگر اس کائنات کا کوئی خالق و مالک ہے ۔ تو اسے ضرور ایک دن قائم کرناچاھئے کہ مجرم کو سزا ملے اور بھلے انسان کو اس کی جزا ۔ عقل انسان کو اس بات تک رسائی کروا دیتی ہے کہ ایک دن سزا و جزا کا ہونا چاھئے جہاں پوری کی پوری جزا دی جائے اور پوری کی پوری سزا ، ورنہ جھوٹ زنا لوٹ مار کو سوائے آخرت کےجرم کوئی ثابت ہی نہیں کر پائےگا ۔ اس حقیقت کا پاکر انسان بے اختیار کہتا ہے" مالک یوم الدین( جزا و سزا کے دن کا مالک و مختار ہے۔) " ۔۔ خالق کائنات ، جذبہ رحمت اور آخرت یہ تین حقیقتیں انسان بغیروحی کے حاصل کر لیتا ہے کیونکہ یہ باتین انسان کو ودیعت کی گئی ہےجنہیں وہ غور کر کے حاصل کر لیتا ہے ۔ انسان کا سفر سفرِ ایمان مزید جاری رھتا ہے کہ اسے احساس ہوتا ہے کہ جو رحم و کرم اس پر کیا گیا ہے اس کا وہ بھی احسان ادا کریں یہ تو منطقی نتیجہ ہے جب آپ کی کوئی خدمت کرے تو آپ اس کا شکریہ ادا کرتے ہے ۔ اب رب کی جیسے کون خدمت کرتا ہے ؟ پورا کا پورا جہان حضرت انسان کے لئے مسخر ہے کہ اس کی خدمت کرے ۔ اب خدا کا شکر کیسے ادا کیا جائے ؟ انسان کو اس کے سوا کیا سوجھے گا کہ انسان اپنا ماتھا ہی ٹیک دے ۔ بے ختیار کہتا ہے" ایاک نعبد و ایاک نستعین (ہم صرف تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور ہم صرف تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں اور چاہتے رہیں گے)۔‘‘ 

" یہاں وہ اسی کی عبادت کرنے کا تو عہد کر لیتا ہے مگرزندگی گزارنے کی کتنی الگ الگ راہیں آخر کونسی راہ صحیح ہے ؟ آخر میری عبادت (پرستش و بندگی ) کی کونسی راہ صحیح ہے ؟ یہی وہ مقام ہے جہاں رسالت کی ضرورت اجاگر ہوتی ہے کہ انسان کو کوئی ان مختلف راستوں میں صراط المستقیم دکھائے اب خدا خد تو زمین پر نہیں آسکتا یہ اس کی شان کے خلاف ہے اور عقل کے بھی ۔ اس لئے اس مقصد کے لئے خدا اپنے بندوں کی رہنمائی کے لئے جس کی دعا اس کے دل سے "ایاک نعبد و ایاک نعتین" کے الفاظ میں نکلی ہوتی ہےانہی میں سے ایک پاکیزہ انسان کا انتخاب کرکے ان کی ضرورت کو پورا کرتا ہے جس خدا نے ماں کے پیٹ میں ، پیدائش کے فوراً والدین کی صورت میں تعلیم اور عقل و شعور تک ضرورت کا خیال رکھا آخر وہ آگے کی زندگی گزارنے کا طریقہ اوراس کی ضرورت کا کیو خیال نہیں رکھے گا ؟ تو اس طرح خدا اس ضرورت کو بھی پورا کر دیتا ہے ۔ ساتھیوں یہ وہ تین حقیقتیں ہے جسے ایک سلیم العقل اور سلیم الفطرت صرف اپنے بنا پر حاصل کر لیتا ہے ،سلیم العقل اور سلیم ال فطرت ایسا انسان ہے جو ہر طرح کے تعصب اورخواہشات نفسانی سے پاک ہویہ سفر کچھ مزید بھی جاری رھتا ہے لیکن میں اس کو یہی روک رھا ھو کیونکہ میرا قاری عقل و فلسفہ کا دل دادہ ہے تو ھم نے عقل سے ہی انسان کا خالق کائنات تک کا سفر پورا کر دیا ہے والحمداللہ ۔


قرآن ایک معجزہ:

 
دوستوں !یہ قرآن جس انسان پر نازل ہوا اس کی سیرت و کردار ایسی پاک تھی کہ اپنے تو کیا غیر بھی اس بات کا اعتراف کئے بغیر نا رہ سکے۔ ایک امین و صدیق شخصیت پر اس کتاب کا نزول ہوا ، اور اس نے اس کتاب کے ذریئے توحید کا وہ انقلاب برپا کر دکھایا جسے موجودہ مغربی مفکرین بھی ماننے پر مجبور ہے ۔ مائکل اچھارٹ نے اپنی کتاب 
 
میں جن میں اس نے دنیا کی ان ہستیوں کو جمع کیا جنہوں نے انسانیت میں سب سے زیادہ نام کمایا اور سب سے زیادہ متاثر کیا اس فہرست میں پیغمبر اسلام کو پہلے نمبر پررکھا ۔ دنیا کی سب سے کامیاب ترین شخصیت اگر محمد ﷺ کی ذات ہے تو عقلمند تو انہی کے نقش و قدم پر چل کر کامیابی کے حصول کے لئے کوشش کرے گا ۔ ساتھیوں قرآن جس دور میں نازل ہوا اس قوم کو اپنی زبان پر بہت ناز تھا اللہ نے انہی کی زبان پر قرآن نازل کر کے چیلنج کیا کہ اگر یہ کلام غیر اللہ کی طرف سے ہے تو اس جیسا کلام بنا کے دکھاؤ تاریخ گواہ ہے کہ وہ ایسا نہیں کر پائے بلکہ ان کا اختتام یہ ہوا کہ فتح مکہ کے روز قرآن اور اس کے رسول ﷺ کے سامنے اسلام قبول کر کےاپنے اس جرم کی تلافی کر لی ۔ ساتھیوں اس کتاب میں ایسا کیا سحر ہے ؟ اُس وقت اس کتاب کے سحر کا یہ عالم تھا جوق در جوق لوگوں نے اسے قبول کیا ، اور اگر آج بھی اس کی عظمت کو دیکھا جائے ، فلمی دنیا ، موسیقی اور کھیل کے میدانوں کے ستارے آخر اس کتاب سےکیو متاثر ہو کر اسے قبول کر لیتے ہے ؟ اور اپنی سابقہ زندگی سے رجوع کر لیتے ہیں ۔ ایسے لوگوں کے نام اتنے عام ہے نام لینے کی بھی شائد ضرور نہیں ۔ اور اس کتاب کی حفاظت کا یہ عالم ہے کہ کڑوڑوں لوگوں نے اسے دل میں محفوظ کیا ہوا ہے ۔ کون آخر اس کی حفاظت کو نقصان پہنچا پائے ؟ کیا کسی اور کتاب کے ساتھ یہ بھی معاملات ہے ؟ جن میں یہ نازل ہوا اس دور میں زبان و ادب کا دور تھا اور اس کتاب نے اس وقت اپنا لوہا من وایا ۔ اگر آج کی دور کی بات کی جائے جس میں سائنس کا بڑا چرچہ ہے تو اس حوالہ سے قرآن کیا بیان کرتا ہے ؟ سب سے پہلی بات تو اچھی طرح سمجھ لی جئے کہ قرآن سائنس کی کتاب نہیں بلکہ یہ تو ھدایت کی کتاب ہے ، لیکن کلام اللہ شاعری تو نہیں تھا اس کے باوجود اس نے اس وقت کے کلام کو چیلنج کیا اسی طرح آج بھی یہ سائنس کو چیلنج کرتا ہے ۔ قرآن میں جو بیان علم جنین کے حوالہ سے آیا ہے اس قدر صحیح ہے کہ علم جنین کی ایک ممتاز شخصیت پروفیسر کیتھ موور(کینیڈا میں یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے شعبہ علم الا عضا کے سربراہ) اس بات کا اعتراف کئے بغیر نا رہ سکے کہ محمد ﷺ سچے رسول تھے کیونکہ یہ معلومات موجودہ دور میں معلوم ہوئی ہے اس سے قبل کسی انسان کے لئے یہ معلومات حاصل کرنا نا ممکن ہے ۔ 

قرآن مجید کی سورۃ النساء میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِنَا سَوْفَ نُصْلِيهِمْ نَارًا كُلَّمَا نَضِجَتْ جُلُودُهُمْ بَدَّلْنَاهُمْ جُلُودًا غَيْرَهَا لِيَذُوقُوا الْعَذَابَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَزِيزًا حَكِيمًا (٥٦)
 
جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کردیا، انہیں بالیقین ہم آگ میں جھونکیں گے ارو جب ان کے بدن کی کھال گل جائے گی تو اس کی جگہ دوسری کھال پیدا کردیں گے، تاکہ وہ خوب عذاب کا مزہ چکھیں۔ اللہ بڑی قدرت رکھتا ہے اور اپنے فیصلوں کو عمل میں لانے کی حکمت خوب جانتا ہے۔
 
اس ایت میں انسانی بدن میں درد محسوس کرنے والے احساس کی طرف اشارہ ہوا ہے یعنی درد محسوس کرنے کا یہ نظام صرف دماغ سے ہی منسلک نہیں بلکہ یہ نظام جلد میں بھی موجود ہے جسے "Pain Receptors" کہا جاتا ہے اس بیان کی معلومات پروفیسر ٹیجاٹا ٹیجا سین(Professor Dr. Tegata Tejasen) جو تھائی لینڈ کی ”چیانگ مائی یونیورسٹی ” کے شعبہ علم تشریح الاعضا(Anatomy) کے چیئر مین ہیں پہنچنے کی دیر تھی کہ انہوں نے اس پر تحقیق کی اور بعد میں اسلام قبول کر لیا ۔ ڈاکٹر الفرڈ کرونردنیا کے معروف ماہر علم الارضیات (Geologist) میں سے ایک ہیں۔ وہ جوہانز گیٹمبرگ یونیورسٹی مینز جرمنی (Johannes Gutenberg University Mains,Germany)
کے انسٹی ٹیوٹ آف جیوسائنسز (Institute of Geosciencess)میں علم الارضیات کے پروفیسر اورعلم الارضیات کے شعبہ کے چیٔرمین ہیں انہوں نے جب قرآن کے ان بیانات جو الارضیات کے حوالہ سے آئے غور کیا تو اس معلومات کو ناصرف صحیح قرار دیا بلکہ یہ بھی کہا کہ یہ بات ناممکن ہے کہ محمد ﷺ کے دور میں یہ معلومات کسی شخص کو معلوم ہو ۔ اس کے علاوہ اس طرح کی مثالوں سے ھم ایک ضخیم کتاب تیار کر سکتے ہے جس میں قرآن کی حقانیت کی گواہی سائنسدانوں ہی کی زبانی ہو ۔ معترضین کہ یہ کہنا کہ جو بھی جدید دریافت سامنے آتی ہے مسلمان اس کو اپنے سے جوڑ لیتے ہے ۔ یہ پٹی ھمیں سائنسدانوں نے پڑھوائی ہے آپ کو چاھئے سائنسدانوں کو روکے کہ وہ قرآن کی تصدیق کرنا چھوڑ دے ۔ ساتھیوں اس قرآن میں آخر کیسا سحر دنیا کے اہل علم و دانش تک سے اپنا لوہا منواتا ہے ۔ اب عقل مند انسان کے لئے غورو فکر کے لئے کافی سامان کر دیا ہے جو چاھے تحقیق کر کے سچ کو قبول کر لے ۔

"
میں ملحد کیسے ہوا ":

 
اس تحریر کو لکھنے کا مقصد یہ تھا کہ کچھ روز قبل ایک ملحد کی تحریریں زیر مطالعہ رھیں جس میں انہوں نے کہ وہ "ملحد کیسے ہوئے" اس کہانی کی روداد لکھی ہے ۔ کہانی کا خلاصہ یہ کہ "ملحد دوست ایک مذھبی گھرانے سے تعلق رکھتے ہے والدین بنیادی تعلیمی دینے کے بعد انہیں مدرسہ بھیجنا چاھتے ہے جس پر ان کے ماما جان بیچ میں آکر سفارش کر کے پڑھائی کر واتے ہے یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رھتا ہے کہ وہ مزید پڑھائی کرنا چاھتے لیکن زبردستی والدین ان کو پڑھائی سے اٹھا کر مدرسہ میں چھوڑ آتے ہے مدرسہ میں ان کو طرح طرح کے اسلام کے حوالہ سے انکشاف ہوتے ہیں ، ان میں سے اھم مولوی کا بچوں پر ظلم کرنا ہے ، خیر وہ اسلام سے اس طرح بد ظن ہوتے ہے گھر والوں تک اس کی خبر پہنچ جاتی ہے ۔ وہ گھر سے فرار کی راہ لیتے ہے ملحد دوست کی 95 ٪ تحریر مولوی کے ظلم کی داستانیں ہے ۔ اس بیچ وہ یہ بھول گئے کہ انہوں نے ٹائٹل "میں ملحد کیسے ہوا" اسلام پر کچھ لکھنے کی بجائے صرف مولوی ہی کی قصہ سنا سنا کر اپنے دیگر ملحد دوستوں کو رولانے کی کوشش میں لگے رھے اور قاری کو اس مشکل میں چھوڑ دیا کہ کیا الحاد مولوی کے ظلم کا نتیجہ ہے یعنی یہ کوئی علمی مسئلہ نہیں ؟ تحریر کو جب پڑھنا شروع کیا تو لگا کہ شائد ابھی وہ انکشاف ہونگا کہ انہوں نے اسلام میں ایسی کیا برائی دیکھ لی کونسی ایسی ایت انسانیت کے خلاف لگی ، کونسی پیغمبر کے بات مؤجب شر ہے لیکن دس سے زائد قسط گرز گئی وہ مقام نا آیا ۔ ۔ لیکن ملحد دوستوں کے ہاں شائد تحقیق کا یہی عالم ہے کہ بس قصہ کہانیاں سنا کر عوام سے متاثر ہونے کی امید رکھو اے بھائی یہ علم کا دور ہے یہاں قصوں سے لوگ متاثر نہیں ہوا کرتے اس کےلئے دلائل و براھیم چاھئے ہوتے جو کہ آپ اپنی بنیاد کو ثابت کرنے لئے قرآن و سنت سے پیش کرنے پر ناکام رھے ہے تاحال ۔

اللہ کے فیصلوں میں راضی رہنا:

 
ساتھیوں ایک انسان اگر بروقت دین کے فلسفہ و حکمت کی بعض ھدایات حاصل نا کرے تو اس حد تک جا سکتا ہے کہ الحاد کے دلدل میں پھس جائے ۔ یہ ھدایات انسان جب اپنے شعور و عقل کی پہلی منزلیں طے کر رھا ھوتا ہے اس پر لازم ہے کہ وہ دین کے فلسہ و حکمت کی باتوں کو اچھی طرح سمجھ لے یوں اسے اس کی زندگی میں جو مشکلات درپیش ہوتی ہے کوئی الجھن نہیں ہوگی اور وہ پھر یہ نا کہے گا آکر خدا نے مجھے ہی ان مشکلات کے لئے کیو چنا ، میں بات کو واضح کرتا ہو۔ دیکھئے یہ زندگی ایک امتحان ہے اس میں خدا اپنے بندوں کو آزماتا ہے کہ کون اس کا سچا بندہ اور کون جھوٹا کس نے اپنی خواہشات کو اپنے خالق سے بھی زیادہ اھمیت دی ہے اور کون جو اپنی بڑی سے بڑی خواہش یہاں تک کہ محبت کو بھی قربان کر نے لئے تیار ہو جاتا ہے جہاں ایسا موقعہ آتا ہے جہاں خدا اپنے بندوں کو اس کی سب سے محبوب چیز لے کر آزمانا چاھتا ہے تو اس کے بعض بندہ اپنی بندگی کا ثبوط نہیں دے پاتے اور اپنی خواہشات کو ترجیح دیتے ہے ۔ ملحد دوست کے ساتھ کچھ یوں ہی ہوا وہ بچپن سے ہی ذہین تھے پڑھائئ کا بہت شوق و جذبہ تھا لیکن خدا نے ان کو ان کی پڑھائی پر آزمایا ، اے بھائی یہ بھی کوئی بندگی ہوئی کہ بندہ کہے میری خواہش قبول کییجئے اور جب رب اس کی مرضی کے خلاف فیصلہ کر دے تو اپنے خدا نا شکرا ہوکر اس کی راہ ہی چھوڑ دے ، یہ کیسی بندگی ہے میری خواہش کو قبول کیا جائے تو شکرگزار بندہ رھو گا جب خواہش قبول نا کیجئے تو ناشکرا ہوجاؤگا اس کا مطلب بندگی تو رب کی نہیں بلکہ شیطان(خواہش نفسانی) کی ہے ۔ اگر اللہ کے فیصلوں پر غور کیا جائے تو انسان کے لئے ھمیشہ بھلا ہی ہوتا ہے، رب تو بندہ کا ایمان دیکھ رھا ہوتا ہے ، اس حوالہ سے ابراھیم علیہ السلام کی مثال دین کے فلسفہ و حکمت کی اس ایت "الَّذِيْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيٰوةَ لِيَبْلُوَكُمْ اَيُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا ۭوَهُوَ الْعَزِيْزُ الْغَفُوْرُ"(جس نے موت اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر غالب بھی ہے اور بخش دینے والا بھی) کی بہترین تعبیر ہے جہاں وہ اپنے امتحان میں کامیاب رھتے ہے ، وہ تو اپنے رب کے لئے اپنے بیٹے کی محبت کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہے لیکن جواباً رب اپنے بندہ کے لئے نا صرف ان کا اونچا مقام کر دیتے اور ساری دنیا تک رھتا ہے بلکہ بیٹے کو بھی واپس باحٖفاظت لوٹا دیتے ہے اس مثال میں خوب واضح ہے کہ جب بندہ پر امتحان آئے تو اگر وہ اپنے رب کی رضا میں راضی رھے تو اللہ اس کو اس دنیا میں سر خرو کرتا ہے ناکہ رسوا کرتا ہے ۔ 

مولوی پر تنقید:

 
میں نے ملحد دوست کی تمام تحاریر کا مطالعہ کیا اور اس بات کا انتظار کر تا رھا کہ آخر وہ مقام کب آئے کہ اس بات کے دلائل و براہین دیکھنے کو ملے جن کو جان کر اسلام سے منکر ہوگئے لیکن ایسا مقام نا آیا ۔ اور مولوی ہی کی داستانیں پڑھنے کو ملی میں مولوی کے حوالہ سے تو تنقید پر آپ کو جھٹلا نہیں رھا ۔ مولوی پر تنقید پر اے ملحد دوست کچھ حاصل نہیں جو مظالم آپ نے مولوی کے حوالہ سے لکھے کہ وہ بچوں کے ساتھ ظلم کرتے ہیں ، محفلوں میں پیسا کمانے کے لئے جھوٹ بولتے ہے اور بھی دیگر جرائم تو کیا اسلام ان باتوں کا حکم دیتا ہے یا اس سے اتفاق کرتا ہے ؟ اسلام ان تمام باتوں سے جو آپ نے مولانا حضرات سے منسوب کی کسی کا نا حکم دیتا اور نا ہی تائید کرتا ہے ، آپ کی مثال تو ایسے ہی جو سائنس کے ذریئے موجودہ دور میں ظلم برپا ہوا کڑوڑوں لوگ قتل ہوئے ہیروشیما اور ناگاساکی، عراق افغانستان اور سیریا فلسطین وغیرہ کیونکہ یہ ظلم سائنس کی وجہ سے ہے اس لئے سائنس کو تنقید بنانا چاھئے بلکہ اس کو منحوس قرار دینا چاھئے سیدھی بات ہے ایک عقل مند تو یہی کہے گا اے بھائی یہ سائنس کی غلطی نہیں بلکہ سائنس کا غلط استعمال کرنے والوں کی غلطی ہے ۔سائنس نے تو اس کا حکم نہیں دیا نا! سائنس تو ایک علم ہے ۔ اسی طرح قرآن و سنت بھی ایک علم ہے اس میں ایسی کوئی بات بیان نہیں ہوئی جس سے آپ کو دلیل ملے ۔ اور آپ کے لئے ایک یہ مثال بھی دے جا سکتی ہے کہ کوئی ڈرائیور ایک جدید گاڑی چلا رھا ھے راستہ میں اسے ٹھوک دے، اب آپ ڈرائیور کو غلط کہنے کی بجائے گاڑی کی غلطی قرار دے بھائی اسی طرح یہ جو دین کے ڈرائیور آپ کے بقول "مولوی" ہے یہ ان کی غلطی ہے نا کہ اسلام کی ۔ اسلام کو برا ثابت کرنا ہے تو اس کے دلائل بھی قرآن و سنت سے پیش کرے ورنہ آپ یہ داساتنیں سناتے رھے علم کی دنیا میں ان کی ذرا بھی اہمیت نہیں ، اور آگر ھم سے حقائق ہی پر بات کرتے ہے تو ذرا جواب دیجئے امریکہ ان ممالک میں سر فہرت ہے جہاں زنا بالجبر ہوتا ہے تو بتائے یہ بھی سائنس کی غلطی ہے ؟ اب مجھے سائنس کا منکر ہوجانا چاھئے ۔ آپ نے جب پاکستان میں بچوں پر ظلم کی داستانیں سنائی تو میں نے امریکہ کا شمار کیا اور پتہ چلا کہ جتنا ایک مہینہ میں بچوں پر ظلم کی رپورٹ درج کروائی جاتی ہے اتنا تو ایک مہینہ میں بھی پاکستان میں نہیں کروائی جاتی اس طرح کی باتیں جان کر مجھے سائنس کا منکر ہوجانا چاھئے کیونکہ یہ ممالک تو بڑے ترقی یافتہ ہے ؟ بس کہنے سے مراد یہی ہے کہ مولوی پر تنقید کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہر ایک کے اعمال کا بدلہ وہ خد بھگتے گا ۔

اسلام پر اعتراضات:

 
ملحد دوست اپنی مکمل گیارہ اقساط کی تحریر میں یہ بھولے رھے کہ انہوں نے عنوان "میں ملحد کیسے ہوا" کے نام سے دیا لیکن اسلام پر اعتراض ان کی مکمل تحریر خالی ہے سوائے چند ایک دو جملوں کے انہیں قرآن میں جو معجزاتی واقعات بیان ہوئے ہے مثلاً چاند کے دو ٹکرے ہونا، ،یونس علیہ السلام کا واقعہ اور اصحاب کہف وغیرہ ۔ ان پر اعتراض ہے بلکہ تمسخر بھی اڑایا یہ کہ کر یہ تو ہیری پوٹر کی کہانی معلوم ہوتے ہیں ۔ ملحد دوست ان واقعات کا انکار اس لئے کر رھے ہیں کہ عقل اس کو تسلیم نہیں کرتی مسلمان ان واقعات کو محض عقیدہ کی وجہ سے تسلیم کرتے ہے ورنہ اس کے پچھے کوئی علمی بات نہیں ۔ 

 
گزارش اس حوالہ سے یہ ہے کہ میں نے کچھ علمی باتیں قرآن سے ثابت کی ہے سائنس اور سائنسدان بھی ان معلومات کو ماننے پر مجبور ہے ۔ جب قرآن کی یہ معلومات سائنس سو فیصد درست مانتی ہے تو میری منطق تو یہی کہتی ہے باقی معلومات بھی درست ثابت ہوگی باالخصوص اس لئے کہ یہ معلومات 1400 سو سال پہلے بیان ہوئی اور سائنس آج دریافت کر رھی ہے۔ صرف اس لئے کسی چیز کا انکار کر دینا کہ عقل میں نہیں سما رھی درست عمل نہیں ۔ اہل علم تو ھمیشہ تحقیق کو اپنے ساتھ جوڑے رھتے ہیں ۔ وہ معلومات قرآن کی جس کے حوالہ سے سائنس نے ابھی کوئی حتمی رائے نہیں دی بہت ممکن ہے مستقبل میں وہ کوئی ایسی نشانی دریافت کریں جس سے دیگر باتیں بھی انسانی ذہن کے لئے سمجھنا آسان ہوجائے ۔ اس کے لئے ایک سادھا سی مثال میرے پاس یہ ہے کہ جب میں سکول جایا کرتا تھا مجھے یہ رٹایا گیا تھا کہ "سورج ساکن ہے" حرکت پذیر نہیں ، جب کہ قرآن 1400 سو سال سے کہتا آرھا ہے ایک ایک چیز حرکت پذیر ہے"وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ"( اور وہی (اﷲ) ہے جس نے رات اور دن کو پیدا کیا اور سورج اور چاند کو (بھی)، تمام (آسمانی کرّے) اپنے اپنے مدار کے اندر تیزی سے تیرتے چلے جاتے ہیں)۔ جب کہ آج کی سائنس یہ ثابت کرچکی ہے کہ سورج ساکن نہیں بلکہ وہ بھی حرکت پذیر ہے الحمداللہ ۔ تو اس مثال سے یہ عیاں ہے کہ قرآن کی بہت سے ایسی معلومات کیونکہ وہ خالق کائنات کی طرف سے ہے ایسی ہے جسے موجودہ علم کو کئی صدیاں لگتی ہے دریافت کرنے کے لئے ۔ تو ان معاملات میں بھی تحقیق کا دامن نا چھوڑے۔

 
اگر یہ معاملات اگر عقل کے خلاف ہے تو ذرا یہ بتایئے کہ ڈارونز کامحض ایک نظریہ پر آپ کیسے ایمان لے آئے ؟ یہ تو محض ایک نظریہ ہے نظریہ اور حقیقت میں فرق ہوتا ہے ہر ایک سائنس کا طالب علم جانتا ہے اس کو کیا عقیدہ کا درجہ دے دیا ؟ کیا آپ نے کسی کو بندر سے انسان ہوتے ہوئےدیکھا ؟ دراصل ملحدوں نے اس نظریہ کو عقیدہ کا درجہ دے دیا ہے سائنس بلکل برعکس کہتی ہے اور نا ہی آج تک انسان اور بندر کی پیچ کی کڑیاں ملی اگر یہ معاملہ پیش آیا ہوتا تو بیچ کی کڑیا کہا غائب ہوگئی ؟ آگے چلئے خلائی مخلوق کے حوالہ سے ہر ایک سائنسی طالب علم خوب شوق و جذبہ سے لکھتا ہے سوال یہ ہے کہ کسی نے خلائی مخلوق دیکھی ؟ بس سائندانوں پر اندھا ایمان لے آئے؟ جنات اور فرشتوں کے بیان میں اس سے کیا مختلف ہے ؟

ایک بڑا دھماکہ(Big Bangg) جس سے یہ ساری کائنات ملحدوں کے بقول اتفاقاً تخلیق ہوئی کسی انسان نے اسے دیکھا ؟ تو یہ آپ کی عقل میں کیسے سما گیا ؟ تو مان لیا جائے الحاد ایک طرح کا عقیدہ بن چکا ہے ۔ اگر آپ ان باتوں پر ایمان رکھتے ہے بنا دیکھے جو کہ کسی پیچھے کے ذمانے میں ہوئے اور یہ انتہائی غیر معمولی واقعات ہے تو آپ علم و تحقیق کا میدان چھوڑ کر اسلام نے جو واقعات پیچھے کے ادوار میں بیان کئے کیو انکار کرتے ہیں ؟ اگر اُن کا انکار کرتے ہیں تو اِن کا بھی کیجئے۔

 
ملحد دوست نے غلامی پر بھی اعتراض کیا تو عرض یہ ہے کہ اسلام نے یہ جو پکڑ پکڑ کر غلام بنایا جاتا رھا ہے اس کو ھمیشہ کے لئے حرام قرار دیا باقی بچے جنگی قیدی تو ان کو ایک مشکل حالات پیش آنے پر اجازت دی گئی ہے ، اور اسلام ان کے مکمل حقوق کا خیال رکھتا ہے نا کہ قابض ممالک جو عوام کے ساتھ کرتے ہیں ہر ایک ذی شعور اندازہ لگا سکتا ہے جبکہ اسلام میں حقوق مقرر ہے ۔ اسلام میں جو غلاموں کے حقوق بیان ہوئے اس قدر عمدہ ہے کہ دیکھنے والا خواہش کرنے لگے کاش وہ بھی غلام ہی ہوتا ہے ۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ ایک غلام تھے معراج کی رات اللہ کے نبی ﷺ نے ان کی آواز جنت میں سنی ۔ حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ ایک غلام ہی تھا نا ان کی شادی اللہ کے رسول ﷺ نے ایک قریش کی ممتاز خاتون سے کی ۔ ان کے بیٹے اسامہ رضی اللہ عنہ اسلامی فوج کے کمانڈر بنے ایسے حقوق دینے پر اسلام کو کوسلام پیش کرنا چاھئے لونڈیوں کو بھی انتہائی عزت و احترام دیا جاتا ہے اور موجودہ دور کی طرح قابض ممالک جسے چاھے اٹھا کے لے جائے ایسا نظام نہیں بلکہ یہ معاملہ حکومت کے تحت آجاتا ہے وہ جس سے چاھے لونڈی کا کسی شخص کے سپرد کر دے یہ معاملہ ایک طرح کا نکاح ہی ہوتا ہے ۔ ایک متوقعہ اعتراض مرتد کی سزا ملحد حضرات اس اعتراض کو بھی بڑے شور سے پیش کرتے ہیں اس حوالہ سے عرض یہ ہے کہ اسلام حکمت پر مبنی دین ہے وہ یہ چاھتا ہے کہ اسکو اختیار کرنے والا ہر انسان سوج سمجھ کر فیصلہ کریں یہ کوئی کھیل نہیں کہ آج اختیار کیا تو کل کو چھوڑ دیا مزید براں اسلام کا قانون اگر رائج ہو تو کسی کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اس کے خلاف کوئی بھی اقدام کریں اور دنیا کی کوئی بھی ریاست ایسے انسان کو نہیں بخشتی جو اس کے خلاف بغاوت کا اعلان کریں ذرا اسرائیل اور امریکہ کے خلاف انہی کے ملک میں بول کر دیکھئے ایسا غائب ہونگے کہ نظر بھی نہیں آئے گے آخر کون اجازت دینگا حکومت کے خلاف کوئی بھی چھوٹا بڑا اقدام کرنے والے کو ؟ 

 
خلاصہ کلام :جب انسان اس کائنات پر غور و فکر کرتا ہے کہ کیسے عظیم نظام، کیسا عمدہ نظم و ضبط ہے اس کےسامنے اس حکیمانہ نظام کی اس کے سوا کوئی توجیہ نہین آتی کہ وہ ایک خالق کے ہونے کا اقرار کریں ۔ مزید براں وہ ماں کی مامتا اس کے رزق کا بندو بست وغیرہ کو دیکھ کر جذبہ رحم کا ادراک کرنے لگتا ہے ۔ تیسری بڑی حقیقت اس سفر میں جو اس کے سامنے ابھرتی ہے وہ یہ ہے کہ جب بیچ بویا جائے تو فصل اگتی ہے تو کیا میرے اچھے اعمال کا بھی بدلہ دیا جائے گا ؟ 

اور برے کو اس کی سزا ؟ دنیا میں تو بدلہ نہیں مل رھا نا اچھے کو اور نا ہی بد کو ۔ اس طرف وہ غور کر کے عقل اسے یہاں تک رسائی کرا دیتی ہے کہ ایک دن ایسا ہوناچاھئے جو فیصلہ کا دن ہو ۔ انسان جب شعور کی عمر کو پہنچتا ہے اس کے لئے انتہائی اھم ہے کہ وہ دین کے فلسہ وحکمت کی بعض چیزیں اچھی طرح سمجھ لے مثلاً یہ دنیا دار المتحان ہے ۔ بعض لوگ اس حقیقت نا سمجھ کر اسلام سے بدظن ہوجاتے ہیں اور اسلام کا انکار کر بیٹھتے ہیں اور مولوی ہی کو کوستے رھتے ہیں جبکہ اسلام کو جاننے کے لئے قرآن وسنت کے مطالعہ کی ضرورت ہے ۔بعض لوگ اسلام کے ان حقائق کا انکار کرنے لگتے ہیں جن کا ان کے پاس صحیح فہم نہیں اگر غور کیا جائے تو وہ باتیں اچھی طرح سمجھ آسکتی ہے اگر انسان تعصب کا شکار نا ہو ۔ یہ گیارہ اقساط کے مضمون پر میرا تقریباً ایک یہ دو اقساط پر مشتمل تبصرہ و رہنمائی ہے۔

ملحد دوست کے مضمون میں جو سب سے دلچسپ بات ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے خدا کے انکار پر ایک نقطہ تک نہیں لکھا "ملحد" خدا کے انکاری ہی کو کہتے ہے نا ؟ شائد ان کے ہاں یہ قصے کہانیاں خدا کے انکار پر دلائل سمجھے جاتے ہو


No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)