وقتِ پیری
شباب کی باتیں
ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
اُسکے گھر
لے چلا مجھے دیکھو
دلِ خانہ خراب کی باتیں
واعظا چھوڑ
ذکرِ نعمت خُلد
کر شراب و کباب کی باتیں
تجھ کو
رسوا کریں گی خوب، اے دل
تیری یہ اضطراب کی باتیں
سُنتے ہیں
اُس کو چھیڑ چھیڑ کے ہم
کس مزے سے عتاب کی باتیں
ذکر کیا
جوشِ عشق میں اے ذوقؔ
ہم سے ہوں صبر و تاب کی باتیں
(شیخ
ابراہیم دہلوی متخلص بہ ذوقؔ)
No comments:
Post a Comment