✴
عربی :
وَقَالَ بَعْضُهُمْ: رَأَيْت رَجُلًا مَقْطُوعَ الْيَدِ مِنْ الْكَتِفِ وَهُوَ يُنَادِي مَنْ رَآنِي فَلَا يَظْلِمَنَّ أَحَدًا، فَتَقَدَّمْت إلَيْهِ وَقُلْت لَهُ: يَا أَخِي مَا قِصَّتُك؟ فَقَالَ يَا أَخِي قِصَّتِي عَجِيبَةٌ، وَذَلِكَ أَنِّي كُنْت مِنْ أَعْوَانِ الظَّلَمَةِ، فَرَأَيْت يَوْمًا صَيَّادًا قَدْ اصْطَادَ سَمَكَةً كَبِيرَةً فَأَعْجَبَتْنِي، فَجِئْت إلَيْهِ فَقُلْت: أَعْطِنِي هَذِهِ السَّمَكَةَ، فَقَالَ لَا أُعْطِيكَهَا أَنَا آخُذُ بِثَمَنِهَا قُوتًا لِعِيَالِي، فَضَرَبْته وَأَخَذْتهَا مِنْهُ قَهْرًا وَمَضَيْت بِهَا، قَالَ: فَبَيْنَمَا أَنَا مَاشٍ بِهَا حَامِلَهَا إذْ عَضَّتْ عَلَى إبْهَامِي عَضَّةً قَوِيَّةً فَلَمَّا جِئْت بِهَا إلَى بَيْتِي وَأَلْقَيْتهَا مِنْ يَدِي ضَرَبَتْ عَلَيَّ إبْهَامِي وَآلَمَتْنِي أَلَمًا شَدِيدًا حَتَّى لَمْ أَنَمْ مِنْ شِدَّةِ الْوَجَعِ وَوَرِمَتْ يَدِي فَلَمَّا أَصْبَحْت أَتَيْت الطَّبِيبَ وَشَكَوْت إلَيْهِ الْأَلَمَ فَقَالَ: هَذِهِ بُدُوُّ أَكَلَةٍ اقْطَعْهَا وَإِلَّا تَلِفَتْ يَدُك كُلُّهَا فَقَطَعْت إبْهَامِي ثُمَّ ضَرَبَتْ يَدِي فَلَمْ أُطِقْ النَّوْمَ وَلَا الْقَرَارَ مِنْ شِدَّةِ الْأَلَمِ، فَقِيلَ لِي اقْطَعْ كَفَّك فَقَطَعْتهَا وَانْتَشَرَ الْأَلَمُ إلَى السَّاعِدِ وَآلَمَنِي أَلَمًا شَدِيدًا وَلَمْ أُطِقْ النَّوْمَ وَلَا الْقَرَارَ وَجَعَلْت أَسْتَغِيثُ مِنْ شِدَّةِ الْأَلَمِ، فَقِيلَ لِي: اقْطَعْهَا مِنْ الْمِرْفَقِ فَانْتَشَرَ الْأَلَمُ إلَى الْعَضُدِ وَضَرَبَتْ عَلَيَّ عَضُدِي أَشَدَّ مِنْ الْأَلَمِ فَقِيلَ لِي: اقْطَعْ يَدَك مِنْ كَتِفِك وَإِلَّا سَرَى إلَى جَسَدِك كُلِّهِ فَقَطَعْتهَا فَقَالَ لِي بَعْضُ النَّاسِ: مَا سَبَبُ أَلَمِك فَذَكَرْت لَهُ قِصَّةَ السَّمَكَةِ، فَقَالَ لِي: لَوْ كُنْت رَجَعْت مِنْ أَوَّلِ مَا أَصَابَك الْأَلَمُ إلَى صَاحِبِ السَّمَكَةِ فَاسْتَحْلَلْت مِنْهُ وَاسْتَرْضَيْته وَلَا قَطَعْت يَدَك، فَاذْهَبْ الْآنَ إلَيْهِ وَاطْلُبْ رِضَاهُ قَبْلَ أَنْ يَصِلَ الْأَلَمُ إلَى بَدَنِك.
قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أَطْلُبُهُ فِي الْبَلَدِ حَتَّى وَجَدْته فَوَقَعْت عَلَى رِجْلَيْهِ أُقَبِّلُهُمَا وَأَبْكِي وَقُلْت: يَا سَيِّدِي سَأَلْتُك بِاَللَّهِ إلَّا مَا عَفَوْت عَنِّي، فَقَالَ لِي: وَمَنْ أَنْتَ؟ فَقُلْت أَنَا الَّذِي أَخَذْت مِنْك السَّمَكَةَ غَصْبًا، وَذَكَرْت لَهُ مَا جَرَى وَأَرَيْته يَدِي فَبَكَى حِينَ رَآهَا ثُمَّ قَالَ: يَا أَخِي قَدْ حَالَلْتُكَ مِنْهَا لِمَا قَدْ رَأَيْت بِك مِنْ هَذَا الْبَلَاءِ، فَقُلْت لَهُ: بِاَللَّهِ يَا سَيِّدِي هَلْ كُنْت دَعَوْت عَلَيَّ لَمَّا أَخَذْتهَا مِنْك؟ قَالَ: نَعَمْ. قُلْت: اللَّهُمَّ هَذَا تَقَوَّى عَلَيَّ بِقُوَّتِهِ عَلَى ضَعْفِي وَأَخَذَ مِنِّي مَا رَزَقْتَنِي ظُلْمًا فَأَرِنِي فِيهِ قُدْرَتَك، فَقُلْت لَهُ: يَا سَيِّدِي قَدْ أَرَاك اللَّهُ قُدْرَتَهُ فِي وَأَنَا تَائِبٌ إلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَمَّا كُنْت عَلَيْهِ مِنْ خِدْمَةِ الظَّلَمَةِ وَلَا عُدْت أَقِفُ لَهُمْ عَلَى بَابٍ وَلَا أَكُونُ مِنْ أَعْوَانِهِمْ مَا دُمْت حَيًّا إنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى، وَبِاَللَّهِ التَّوْفِيقُ.
اردو ترجمه:
ایک بزرگ رحمۃ اللہ
تعالی علیہ کا بیان ہے، میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کے ہاتھ
کندھوں سے کٹے ہوئے تھے وہ بآواز بلند کہہ رہا تھا:’’جو مجھے دیکھ لے وہ ہرگز کسی
پر ظلم نہ کرے گا۔‘‘میں اس کی طرف بڑھا اور پوچھا:’’اے میرے بھائی! تیرا کیا واقعہ
ہے؟‘‘ تو اس نے جواب دیا: ’’میرا واقعہ بہت عجیب ہے اور وہ یہ ہے کہ میں ظالموں کے
مددگاروں میں سے تھا، میں نے ایک دن ایک شکار کرنے والے کو دیکھا اس نے ایک بہت
بڑی مچھلی شکار کی جو مجھے بھلی لگی، میں اس کے پاس گیا اور کہا: یہ مچھلی مجھے دے
دو۔‘‘ اس نے کہا: ’’میں نہیں دوں گا بلکہ اسے بیچ کر اپنے بچوں کے لئے کھانا
خریدوں گا۔‘‘ میں نے اسے مارا اور زبردستی اس سے مچھلی لے کر چل پڑا۔
مچھلی اٹھائے جا ہی رہا تھا کہ اس نے میرے انگوٹھے پر بہت سختی سے کاٹا۔ پھر جب گھر آکر میں نے اسے اپنے ہاتھ سے نیچے پھینکا تو اس نے (تڑپتے ہوئے)میرے انگوٹھے پر اس زور سے ضرب لگائی اور شدید تکلیف پہنچائی یہاں تک کہ تکلیف کی شدت سے رات بھر سو نہ سکا اور میرا ہاتھ سُوج گیا، جب میں صبح اُٹھا تو ڈاکٹر کے پاس گیا اور اسے درد کی شکایت کی تو وہ بولا: ’’یہ جِلدی (یعنی عضو کو کھا جانے والی)بیماری کی ابتدا ہے، میں اسے کاٹ دیتاہوں ورنہ تمہارا پورا ہاتھ ضائع ہو جائے گا۔‘‘ پس میرا انگوٹھا کاٹ دیا گیا، پھر میرے ہاتھ کو چوٹ لگی اور مجھے شدتِ تکلیف سے نہ نیند آئی اور نہ ہی سکون ملا تو مجھے کہا گیا: ’’اپنی ہتھیلی کاٹ دو۔‘‘ میں نے اسے کاٹ دیا لیکن درد کلائی کی طرف منتقل ہو گیا اورسخت تکلیف کے باعث میں سو نہ سکا اور نہ ہی مجھے سکون آیا لہٰذا شدتِ تکلیف سے چلانے لگا، پھر مجھے کہا گیا: ’’کلائی بھی کہنی سے کاٹ دو۔‘‘ لہٰذا میں نے اسے بھی کاٹ دیا لیکن درد بازو کی طرف منتقل ہو گیا اور اَب بازو میں شدید تکلیف ہونے لگی، پھر کہا گیا: ’’اپنے ہاتھ کو کندھے سے کاٹ دو ورنہ یہ بیماری تمہارے تمام جسم میں سرایت کرجائے گی۔‘‘ پس میں نے اسے بھی کاٹ دیا۔بعض لوگوں نے مجھ سے پوچھا:’’تیرے درد کا سبب کیا ہے؟‘‘ تو میں نے مچھلی کا قصہ سنایا، انہوں نے مجھ سے کہا: ’’جب تمہیں پہلی مرتبہ تکلیف ہوئی تھی توتم اسی وقت مچھلی کے مالک کے پاس لوٹ جاتے اور اس سے معافی مانگتے اور اسے راضی کرلیتے اور اپنا ہاتھ نہ کاٹتے، پس اب اس کے پاس جاؤ اور اس کو راضی کرو اس سے پہلے کہ تکلیف تمہارے تمام جسم میں پہنچ جائے۔‘‘
وہ شخص مزید کہتا ہے: میں اسے شہر میں ڈھونڈتا رہا یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا اور اس کے قدموں پر گر کر انہیں چومنے لگا اور روتے ہوئے عرض کی:’’اے میرے محترم! میں آپ سے اللہ عزوجل کی رضا کے لئے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دیں۔‘‘ اس نے پوچھا: ’’آپ کون ہیں ؟‘‘ میں نے بتایا:میں وہی ہوں جس نے آپ سے مچھلی چھینی تھی۔ اسے اپنی المناک رُوداد بھی سنائی اور اپنا ہاتھ بھی اسے دکھایا۔ جب اس نے دیکھا تو رونے لگا اور کہنے لگا: ’’اے میرے بھائی! میں نے تمہیں اِس مصیبت میں مبتلا کیا جو تم نے دیکھی ہے۔‘‘ میں نے گزارش کی: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اے میرے محترم! جب میں نے آپ سے مچھلی چھینی تھی تو کیا آپ نے میرے لئے بددعا کی تھی؟‘‘اس نے کہا: ’’ہاں ! میں نے یہ دعا کی تھی:یااللہ عزوجل! یہ میری کمزوری پر اپنی قوت و طاقت کی وجہ سے غالب آ گیا ہے کہ جو رزق تو نے مجھے دیا اس نے ظلما لے لیا پس مجھے اس میں اپنی قدرت دکھا۔‘‘میں نے کہا: ’’اے میرے محترم! بے شک اللہ عزوجل نے آپ کو مجھ میں اپنی قدرت دکھا دی اور میں ظالموں کی خدمت کرنے سے بھی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں سچی توبہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی ان کے دروازے پر کھڑا نہ ہوں گا اور جب تک زندہ ہوں ان شاء اللہ عزوجل ان کے مدد گاروں میں شامل نہ ہوں گا۔‘‘
(الزواجر عن اقتراف الكبائر،الكبيرة الثانية والثالثة والخمسون بعد الثلاثمائة،جلد 2،ص 205)
(کتاب الکبائرللذہبی، الکبیرۃ السادسۃ والعشرون الظلم ،فصل فی الحذر…الخ،ص127)
نصیحت:ہر قسم کا ظلم حرام و گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قرآن مجید اور حدیثوں میں ظلم کرنے کی ممانعت اور اس کی مذمت بکثرت آئی ہے بلکہ بہت ظالموں کی بستیاں ان کے ظلم کی نحوست کی وجہ سے ہلاک و برباد کر دی گئیں۔
کسی شخص کے ساتھ ظلم کرنا، اور کسی بھی قسم کا ظلم کرنا بہت شدید گناہ کبیرہ اور عذاب جہنم میں مبتلا کرنے والا کام ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو لازم ہے کہ جہنم کے اس خطرہ کو اپنے قریب نہ آنے دے ورنہ دنیا و آخرت میں ہلاکت و بربادی اتنی ہی یقینی ہے جتنا کہ آگ کا انگارہ ہاتھ میں لینے کے بعد جلنا یقینی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ظالم کو اس کے ظلم کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے۔ مظلوم کی دعا بارگاہ خداوندی عزوجل میں ضرور قبول ہوتی ہے۔اللہ عزوجل ہمیں ظالموں کے ظلم سے محفوظ رکھے اور ہماری وجہ سے کسی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
اے اللہ عزوجل ! ہمیں ہر وقت اپنی حفظ وامان میں رکھ اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرما۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم
مچھلی اٹھائے جا ہی رہا تھا کہ اس نے میرے انگوٹھے پر بہت سختی سے کاٹا۔ پھر جب گھر آکر میں نے اسے اپنے ہاتھ سے نیچے پھینکا تو اس نے (تڑپتے ہوئے)میرے انگوٹھے پر اس زور سے ضرب لگائی اور شدید تکلیف پہنچائی یہاں تک کہ تکلیف کی شدت سے رات بھر سو نہ سکا اور میرا ہاتھ سُوج گیا، جب میں صبح اُٹھا تو ڈاکٹر کے پاس گیا اور اسے درد کی شکایت کی تو وہ بولا: ’’یہ جِلدی (یعنی عضو کو کھا جانے والی)بیماری کی ابتدا ہے، میں اسے کاٹ دیتاہوں ورنہ تمہارا پورا ہاتھ ضائع ہو جائے گا۔‘‘ پس میرا انگوٹھا کاٹ دیا گیا، پھر میرے ہاتھ کو چوٹ لگی اور مجھے شدتِ تکلیف سے نہ نیند آئی اور نہ ہی سکون ملا تو مجھے کہا گیا: ’’اپنی ہتھیلی کاٹ دو۔‘‘ میں نے اسے کاٹ دیا لیکن درد کلائی کی طرف منتقل ہو گیا اورسخت تکلیف کے باعث میں سو نہ سکا اور نہ ہی مجھے سکون آیا لہٰذا شدتِ تکلیف سے چلانے لگا، پھر مجھے کہا گیا: ’’کلائی بھی کہنی سے کاٹ دو۔‘‘ لہٰذا میں نے اسے بھی کاٹ دیا لیکن درد بازو کی طرف منتقل ہو گیا اور اَب بازو میں شدید تکلیف ہونے لگی، پھر کہا گیا: ’’اپنے ہاتھ کو کندھے سے کاٹ دو ورنہ یہ بیماری تمہارے تمام جسم میں سرایت کرجائے گی۔‘‘ پس میں نے اسے بھی کاٹ دیا۔بعض لوگوں نے مجھ سے پوچھا:’’تیرے درد کا سبب کیا ہے؟‘‘ تو میں نے مچھلی کا قصہ سنایا، انہوں نے مجھ سے کہا: ’’جب تمہیں پہلی مرتبہ تکلیف ہوئی تھی توتم اسی وقت مچھلی کے مالک کے پاس لوٹ جاتے اور اس سے معافی مانگتے اور اسے راضی کرلیتے اور اپنا ہاتھ نہ کاٹتے، پس اب اس کے پاس جاؤ اور اس کو راضی کرو اس سے پہلے کہ تکلیف تمہارے تمام جسم میں پہنچ جائے۔‘‘
وہ شخص مزید کہتا ہے: میں اسے شہر میں ڈھونڈتا رہا یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا اور اس کے قدموں پر گر کر انہیں چومنے لگا اور روتے ہوئے عرض کی:’’اے میرے محترم! میں آپ سے اللہ عزوجل کی رضا کے لئے سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دیں۔‘‘ اس نے پوچھا: ’’آپ کون ہیں ؟‘‘ میں نے بتایا:میں وہی ہوں جس نے آپ سے مچھلی چھینی تھی۔ اسے اپنی المناک رُوداد بھی سنائی اور اپنا ہاتھ بھی اسے دکھایا۔ جب اس نے دیکھا تو رونے لگا اور کہنے لگا: ’’اے میرے بھائی! میں نے تمہیں اِس مصیبت میں مبتلا کیا جو تم نے دیکھی ہے۔‘‘ میں نے گزارش کی: ’’اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اے میرے محترم! جب میں نے آپ سے مچھلی چھینی تھی تو کیا آپ نے میرے لئے بددعا کی تھی؟‘‘اس نے کہا: ’’ہاں ! میں نے یہ دعا کی تھی:یااللہ عزوجل! یہ میری کمزوری پر اپنی قوت و طاقت کی وجہ سے غالب آ گیا ہے کہ جو رزق تو نے مجھے دیا اس نے ظلما لے لیا پس مجھے اس میں اپنی قدرت دکھا۔‘‘میں نے کہا: ’’اے میرے محترم! بے شک اللہ عزوجل نے آپ کو مجھ میں اپنی قدرت دکھا دی اور میں ظالموں کی خدمت کرنے سے بھی اللہ عزوجل کی بارگاہ میں سچی توبہ کرتا ہوں کہ آئندہ کبھی ان کے دروازے پر کھڑا نہ ہوں گا اور جب تک زندہ ہوں ان شاء اللہ عزوجل ان کے مدد گاروں میں شامل نہ ہوں گا۔‘‘
(الزواجر عن اقتراف الكبائر،الكبيرة الثانية والثالثة والخمسون بعد الثلاثمائة،جلد 2،ص 205)
(کتاب الکبائرللذہبی، الکبیرۃ السادسۃ والعشرون الظلم ،فصل فی الحذر…الخ،ص127)
نصیحت:ہر قسم کا ظلم حرام و گناہ کبیرہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ قرآن مجید اور حدیثوں میں ظلم کرنے کی ممانعت اور اس کی مذمت بکثرت آئی ہے بلکہ بہت ظالموں کی بستیاں ان کے ظلم کی نحوست کی وجہ سے ہلاک و برباد کر دی گئیں۔
کسی شخص کے ساتھ ظلم کرنا، اور کسی بھی قسم کا ظلم کرنا بہت شدید گناہ کبیرہ اور عذاب جہنم میں مبتلا کرنے والا کام ہے۔ لہٰذا ہر مسلمان کو لازم ہے کہ جہنم کے اس خطرہ کو اپنے قریب نہ آنے دے ورنہ دنیا و آخرت میں ہلاکت و بربادی اتنی ہی یقینی ہے جتنا کہ آگ کا انگارہ ہاتھ میں لینے کے بعد جلنا یقینی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ظالم کو اس کے ظلم کا بدلہ ضرور دیا جاتا ہے۔ مظلوم کی دعا بارگاہ خداوندی عزوجل میں ضرور قبول ہوتی ہے۔اللہ عزوجل ہمیں ظالموں کے ظلم سے محفوظ رکھے اور ہماری وجہ سے کسی مسلمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے۔
اے اللہ عزوجل ! ہمیں ہر وقت اپنی حفظ وامان میں رکھ اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرما۔
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی عليہ وسلم
English
According to a senior al him, I was cut off by saw a man whose hands shoulders he was saying aloud: 'Who sees me, he will not oppress any one. I' by expanding and asked: 'O my brother! What is your story? '' He replied: 'My case is very strange and it was the wrong helpers, a huge fish, hunt, he saw that one victim a day that I was good, I went to him and said: this fish give me. '' he said: 'I will not, but will buy food and sell it to my children. I hit him and forced to walk away from him.
Fish was raised very strongly that this cut on my thumb. Then come home and I got him thrown from his hand, that he could not sleep at night suffering) hit him hard on my thumb and caused severe discomfort, even pain (and swollen hand, when when I woke up in the morning, then went to the doctor complaining of pain, he said: 'This is the beginning of early (ie members eat the) disease, handing off or your whole hand will be lost.' ' so my thumb was cut off, and hurt my hand and I said I had trouble not sleep nor rest I said 'my hand cut.' 'I cut it, but pain from the wrist the two could not move and due to be painful discomfort, nor did I run quietly from the grief, and I said: 'wrist cut the elbow.' so I had to cut it off, but the pain arm was moved and is now being seriously hurt in the arm, then said: 'cut off your hand or shoulder ailment that becomes embedded in your flesh.' So I cut people dya.baz he asked me: 'What is the cause of your pain?' I told him the fish, he said to me: 'You had the problem first Hind returning to the owner of the same fish apologizing to him and convinced him biting my arm, so I do not go to him and convince him to come before you in all your body. '
He further says: I got it it was looking into the city until I fell at his feet weeping and began to kiss and said: 'My dear! I ask you to forgive me for the pleasure of Allah. '' He asked: 'Who are you?' I said: I am the fish was taken away from you. He told his tragic story and showed her his hand. He wept when he saw it and said: 'O my brother! I've been suffering from this problem that you have seen. 'I asked:' Allah type! My dear! When I was a fish snatched what he curse for me? ' "He said:' Yes! I prayed: Profanity Great! This provision, which has been overwhelmed because of its strength in my weakness zulman So he took me in showing me his arm. 'I said,' My dear! Indeed Allah has shown His power in me, and I truly repent before God Almighty to serve the wrong next time I will not stand at the door and when I lived in sha Allaah their support will not be included in those. '
(Alzuajr al aqtraf alكbayr, alكbyrة alsanyة ualsalsة ualkmsun after alslasmayة, vol 2, p. 205)
(Book alkbayrllzhby, alkbyra alsadsa ualasrun alzlm, alhzr per harvest, etc., p. 127)
Reminder: all kinds of injustice and sin and is forbidden to go to hell. Quran is rich in traditions and denounced the prohibition of unjust tyrants and many towns were destroyed and killed because of their evil oppressors.
Cruelty to a person, and violence of any kind is a serious sin and punishment in hell to work. Therefore, every Muslim must make sure that the threat of hell come close to or destruction of the world and the hereafter is as certain as the fire burning after the flame's hand.
The fact that it is surely the unjust oppression. I ask God Almighty to accept the presence of the victim debate.- Allah save us from the tyranny of an unjust and they have no trouble believing our cause.
O Allah! Put your time and make us memorize the order balkyr our end.
Prophet Muhammad Amin Muhammad al-Ameen bjah
No comments:
Post a Comment