ب ۔ کی کہاوتیں
( ۱۹
) بائیں ہاتھ کا کھیل ہے :
عام طور سے لوگوں کے لئے بائیں ہاتھ
سے کام کرنا دشوار ہوتا ہے۔ اگر کسی کے لئے کوئی کام بہت آسان ہو تو کہتے ہیں
کہ یہ تو اُس کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے یعنی اس کے لئے بہت آسان
ہے۔
(۲۰)
بتیس دانتوں میں زبان ہے :
انسان
کی زبان بتیس دانتوں میں ایسی گھری ہوئی ہے جیسے چاروں طرف
دشمنوں کا نرغہ ہو۔ کہاوت ایسے شخص کی حالت بیان کر رہی ہے جو مخالفین سے
گھرا ہوا ہو۔
( ۲۱
) بچھو کا منتر نہ جانے، بانبی میں ہاتھ ڈالے :
بانبی یعنی بچھو کا بِل۔ مشہور ہے کہ کچھ لوگوں
کوایسا منتر آتا ہے جس سے بچھو کا زہر اثر نہیں کرتا۔ وہ کوئی احمق ہی
ہو سکتا ہے جو ایسے منتر سے تو نا واقف ہے لیکن بچھو کے بِل میں ہاتھ ڈال دیتا ہے۔
اگر کوئی شخص مسئلہ کا حل تو نہ جانتا ہو لیکن کام اپنے ذمہ لینے پر مصر ہو تو یہ
کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۲۲)
بچھڑا کھونٹے کے بل کودتا ہے :
گائے کا
بچھڑا رسی اور کھونٹے کے سہار ے شوخی سے اچھلتا کودتا ہے۔ اسی طرح آدمی بھی کسی کی
پشت پناہی کے بل پر ہی شرارت کرتا ہے۔ محل استعمال ظاہر ہے۔
(۲۳)
بچھو کا ڈنک ہے :
شرارتی اور فتنہ پرداز آدمی کے لئے کہا جاتا ہے جو ہرکس وناکس کے پیچھے پڑا رہتا
ہے۔
( ۲۴)
بخشو بی بلی، چوہا لنڈورا ہی جئے گا :
لنڈورا یعنی بغیر دُم کے۔ قصہ مشہور ہے کہ
ایک بلی نے ایک چوہے پر لپک کر حملہ کیا۔ چوہا بھاگ کر اپنے بِل میں گھس گیا
لیکن اس کی دُم بلی کے پنجوں میں کٹ کر رہ گئی۔ بلی نے چاپلوسی سے کام
نکالنا چاہا اور چوہے سے بولی ’’میاں چوہے! تم باہر آ جاؤ تو ہم دونوں
مل کر کھیلیں گے اور تم اپنی دُم بھی مجھ سے لے لینا۔‘‘چوہا اس کی چال سمجھ گیا۔
اس نے بلی کو جوا ب دیا کہ ’’ بخشو بی بلی، چوہا لنڈورا ہی جی لے گا۔‘‘ اگر
کسی کام میں کوئی معمولی سی کمی رہ جائے تو کام کی تکمیل کی خاطر بڑا خطرہ
مول لینے کی سفارش یا تنبیہ پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
S sy shuruh hony waly mahawry
ReplyDeleteبہت ہی عمدہ کام ھے ماشاءاللہ
ReplyDelete