ب ۔ کی
کہاوتیں
( ۲۵ ) بد اچھا بدنام برا
:
برا آدمی ایک مرتبہ نظروں مین نہ
بھی آئے لیکن بدنام شخص کو ہر ایک جانتا ہے اور اس کو برا سمجھتا ہے چاہے اس سے
کوئی گناہ سرزدہوا ہویا نہیں ہوا ہو۔
( ۲۶ ) بدھیا مری بلا سے، آگرہ تو دیکھ
لیا :
بدھیا یعنی بھینس۔ ایک دھوبی اپنی
بھینس پر بیٹھ کر آگرہ تاج محل دیکھنے گیا۔ واپسی میں اس کی بھینس مر
گئی۔لوگوں نے پوچھا تو اس نے یہ کہاوت دہرا دی۔ یعنی نقصان تو بہت ہوا لیکن
دلی آرزو تو پوری ہو گئی۔
(۲۷ ) بدلی کی دھوپ جب نکلے تیز
:
بادلوں کے چَھٹ جانے پر جو دھوپ
نکلتی ہے وہ بہت تیز ہوتی ہے۔ اسی طرح ایسے شخص کا غصہ بھی تیز اور خطرناک ہوتا ہے
جو اس کو دیر تک دبائے بیٹھا رہے۔
( ۲۸ ) برے وقت کا کوئی ساتھی نہیں
ہوتا :
اگر کسی پر برا وقت پڑے تو سب لوگ ساتھ چھوڑ کر
اپنی اپنی رَاہ لیتے ہیں اور کسی کو اُس کا دُکھ بٹانے سے دلچسپی نہیں ہوتی۔
کہاوت اِسی انسانی فطرت کی جانب اشارہ کر رہی ہے۔
( ۲۹) بر سر فرزند آدم ہر چہ آید
بگزرد :
یعنی
انسان پر کیسا ہی برا وقت آئے بہر کیف گزر ہی جاتا ہے۔ کہاوت میں صبر و شکر
کی تلقین مخفی ہے کہ آدمی کو ہر حال میں شکر ادا کرنا چاہئے۔
(۳۰) بُرے دن دیکھ کر نہیں آتے
:
کسی پر برا وقت یہ دیکھ کر نہیں
آتا کہ وہ پہلے سے ہی کتنی مشکلات کا شکار ہے۔
No comments:
Post a Comment