آ۔ کی کہاوتیں
( ۱۶
) آپ بھلے تو جگ بھلا :
ہر آدمی
دوسروں کو اپنا جیسا ہی سمجھتا ہے۔ اگر کوئی خود اچھا ہے تو اسے ہر شخص بھلا
دکھائی دیتا ہے۔
( ۱۷
) آپ جانیں آ پ کا کام :
ہر شخص اپنا کام بہتر
سمجھتا ہے۔ دوسروں کی جانب سے دخل دَر معقولات کا کوئی جواز نہیں ہے۔
( ۱۸)
آپ ڈوبے تو ڈوبے دوسرے کو بھی لے ڈوبے :
کوئی شخص اپنی بربادی کا
سامان خود ہی کرے اور ساتھ ہی کسی اور کو بھی لے ڈوبے تو یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
( ۱۹)
آپ سے دور یا آپ کی جان سے دُور :
یہ عورتوں
کی زبان ہے۔ جب کسی مصیبت کا ذکر ہوتا ہے تو یہ فقرہ کہا جاتا ہے یعنی ’’خدا نہ
کرے کہ ایسا برا وقت آپ پر آئے۔‘‘
( ۲۰
) آپ کا گھر ہے :
یہ استقبالیہ فقرہ
ہے یعنی یہ خانۂ بے تکلف ہے۔
(۲۱)
آٹے میں نمک کے برابر :
آٹے میں نمک کا مزا
بالکل ہی نہیں ہوتا۔ اسی حوالے سے اگر کوئی خصوصیت کسی چیز میں برائے
نام ہو تو اس کو’’ آٹے میں نمک کے برابر‘‘ کہتے ہیں۔
(۲۲)
آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہونا :
حقیقت حال معلوم ہونا۔ سر پرسے کسی کا
سایۂ فیض اٹھ جانے کے بعد صحیح حالات معلوم ہونے کی وعید دی جائے تب بھی یہ
کہاوت بولی جاتی ہے۔
( ۲۳)
آٹے کا چراغ، گھر میں رکھوں تو چوہا کھائے باہر
رکھوں تو کوّا لے جائے :
آٹے کا دِیا (چراغ) بنایا جائے تو اس کی طرف سے
فکر رہتی ہے کہ گھر میں چوہے کھا جائیں گے اور باہر کوّا اٹھا کر لے
جائے گا۔ اسی مناسبت سے اگر کسی چیز پرسب کی ہی بری نظر ہو اور اس کی حفاظت مشکل
ہو جائے تو یہ کہاوت کہتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment