سورۃ الواقعہ
مکی سورت ہے،
چھیانوے چھوٹی چھوٹی آیتوں اور تین رکوع پر مشتمل ہے۔ سورت کا مرکزی مضمون ’’بعثت بعدا لموت‘‘ کا عقیدہ ہے، قیام قیامت ایک ایسی حقیقت ہے جسے
جھٹلانا ممکن نہیں ہے، اس دن عدل و انصاف کے ایسے فیصلے ہوں گے جس کے نتیجہ میں
بعض لوگ اعزاز و اکرام کے مستحق قرار پائیں گے جبکہ بعض لوگوں کو ذلت و رسوائی کا
منہ دیکھنا پڑے گا۔ اس دن زمین شدت کے ساتھ ہل کر رہ جائے گی اور پہاڑ ریزہ ریزہ
ہوکر فضاء میں اڑنے لگیں گے۔ لوگوں کی نیکی اور بدی کے حوالہ سے تین جماعتیں بنادی
جائیں گی۔ اصحاب المیمنہ (دائیں طرف والے) اصحاب المشأمہ (بائیں طرف والے) اور
خاص الخاص مقربین جن کے اندر پہلی امتوں کے نیکو کار لوگ اور امت محمدیہ کے مقربین
شامل ہوں گے۔ پھر ان کے لئے انعامات اور حور و قصور کا تذکرہ اور بائیں طرف والوں
کے لئے جہنم کے عذاب اور سزائوں کا تذکرہ، پھر مرنے کے بعد زندہ ہونے پر عقل کو
جھنجھوڑ کر رکھ دینے والے دلائل کا ایک سلسلہ بیان کیا ہے۔ ہمیں کوئی عاجز نہیں
کرسکتا کہ ہم نیست و نابود کرکے تمہاری جگہ دوسری مخلوق پیدا کرکے لے آئیں۔ جب تم
نے ہمارے پہلے پیدا کرنے کو تسلیم کرلیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنا کیا مشکل ہے۔ تم
سمجھتے کیوں نہیں ہو؟ تم کھیتوں میں بیج ڈالتے ہو، اسے اگانا تمہارے اختیار میں
نہیں ہے۔ ہم ہی اسے گاتے ہیں، اگر ہم اس کھیتی کو تباہ کرکے رکھ دیں تو تم کف افسوس
ملتے رہ جائوگے۔ تمہارے پینے کا پانی بادلوں سے کون نازل کرتا ہے۔ کیا تم اتارتے
ہو یا ہم اتارتے ہیں۔ اگر ہم اس پانی کو نمکین اور کڑوا بنادیں تو تم کیا کرسکتے
ہو؟ کیا اس پر تم شکر نہیں کرتے ہو؟جس آگ کو تم جلاتے ہو اس کا درخت کون پیدا
کرتا ہے تمہیں اپنے رب عظیم کی تسبیح بیان کرتے رہنا چاہئے۔ قرآن کریم کی حقانیت
کو ثابت کرنے کے لئے نظام شمسی کے مربوط و منظم سلسلہ کو بطور شہادت پیش کرنے کے
لئے اس کی قسم کھا کر فرمایا کہ جس ذات نے اجرام فلکی کا یہ محیر العقول نظام
بنایا ہے اسی قادر مطلق نے یہ قرآن کریم نازل فرمایا ہے۔ اسے چھونے کے لئے
پاکیزگی اور طہارت کا اہتمام کرنا ضروری ہے۔ پھر ’’جاں کنی‘‘ کا عالم اور جزاء و سزاء کے لئے دربار خداوندی میں حاضری
کے موقع پر تین جماعتوں میں لوگوں کی تقسیم کا اعادہ اور آخر میں رب عظیم کی
تسبیح بیان کرنے کے حکم پر سورہ کا اختتام کیا گیا ہے۔
very good work
ReplyDelete