جان
سے اپنی ، گزر گیا ہوتا
تم نہ ملتے ، تو مر گیا ہوتا
تم نہ ملتے ، تو مر گیا ہوتا
ہوں
! سلامت ، تبھی تو ہوں یکجا
ٹوٹتا ، تو بکھر گیا ہوتا
ٹوٹتا ، تو بکھر گیا ہوتا
ناصحوں
نے ، ذرا سی غفلت کی
ورنہ ! میں بھی ، سدھر گیا ہوتا
ورنہ ! میں بھی ، سدھر گیا ہوتا
انتہا
، بے رخی کی کرنے میں
کاش ! میں ، آپ پر گیا ہوتا
کاش ! میں ، آپ پر گیا ہوتا
وہ
تو مقتل میں سوگ تھا ! ورنہ
آج ! اپنا بھی ، سر گیا ہوتا
آج ! اپنا بھی ، سر گیا ہوتا
درد
ہوں ! اس لئے ، تو اٹھتا ہوں
زخم ہوتا ! تو بھر گیا ہوتا ۔۔۔!!!۔
زخم ہوتا ! تو بھر گیا ہوتا ۔۔۔!!!۔
No comments:
Post a Comment