ق۔ کی
کہاوتیں
( ۸) قرض مقراض محبت ہے :
مقراض یعنی قینچی۔قرض بہت
بڑی لعنت ہے اور عموماً قرض خواہ اور مقروض کے درمیان جھگڑے اور رنجش کا
باعث ہوتا ہے۔ اسی لئے اسے محبت کی قینچی کہا گیا ہے۔
(۹) قطرہ قطرہ دریا ہوتا ہے :
یعنی تھوڑی تھوڑی چیز مل کر بہت ہو جاتی ہے جس طرح بارش کے
بے وقعت قطروں سے دریا بھر جاتے ہیں۔ا س کہاوت میں ہدایت ہے کہ کسی
اچھے کام کو معمولی نہیں سمجھنا چاہئے کیونکہ اگر ایسے بہت سے کام یکجا ہو
جائیں تو تقدیریں بدل سکتی ہیں۔
( ۱۰) قلعی کھل گئی :
یعنی تمام راز فاش ہو گیا۔برتن کی قلعی اُتر جائے تو اس کی اصل شکل سامنے آ
جاتی ہے۔ کہاوت یہی کہہ رہی ہے کہ ظاہر ی نمود و نمائش اُتر جانے پر انسان کی اصل
خصلت و شخصیت سامنے آ جاتی ہے۔
( ۱۱) قول مرداں جان دارد :
مردوں کی بات میں
جان ہوتی ہے یعنی ان کی زبان کا اعتبار کیا جا سکتا ہے۔
( ۱۲) قہر درویش بر جان درویش :
یعنی فقیر کا غصہ خود فقیر
کی ہی جان پر اُترتا ہے۔ فقیر اگر کسی پر غصہ کرے بھی تو سننے والا کوئی نہیں
ہوتا۔ لہٰذا اس کا غصہ اسی کی جان تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Thank You
ReplyDelete...
Thank you so much it's best
ReplyDelete