ف۔ کی
کہاوتیں
(۱) فارسی ہے تو واہ
واہ :
کوئی شخص بغیر سمجھے بوجھے کسی بات کی خواہ مخواہ تعریف کرے تو یہ کہاوت
کہی جاتی ہے۔ ایک قصہ مشہور ہے کہ کسی بزرگ کے مزار پر قوالیاں ہو رہی تھیں۔
عقیدت مندوں اور مریدوں کا ہجوم تھا اور لوگ بڑھ چڑھ کر قوالوں
سے طرح طرح کی قوالی سنانے کی فرمائش کر رہے تھے۔ ایک جاہل اور کم عقل مرید نے
سوچا کہ اگر میں نے کوئی فرمائش نہیں کی تو میری بڑی سبکی ہو گی۔ چنانچہ اس نے بڑھ
کر قوال سے فارسی کی کوئی چیز سنانے کی فرمائش کی۔ قوال نے کہا کہ ’’حضور! ابھی
میں جو قوالی سنا رہا تھا وہ فارسی کی ہی تو تھی۔‘‘ اس پر اُس مرید نے جیب سے روپے
نکال کر قوال کو دیتے ہوئے کہا کہ ’’فارسی ہے تو واہ واہ۔‘‘
( ۲ ) فرعونِ بے سامان
ہے :
بے حیثیت لیکن مغرور اور
بر خود غلط آدمی کے لئے یہ فقرہ استعمال کیا جاتا ہے کہ حیثیت تو کچھ ہے نہیں لیکن
رعونت اور طنطنے میں کسی فرعون سے خود کو کم نہیں سمجھتا۔
(۳) فقیر چلا جاتا ہے اور
کتے بھونکتے رہ جاتے ہیں :
اگر کوئی فقیر آواز لگاتا ہوا آئے اور محلہ کے کُتّے اُ س
پر بھونکنے لگیں تو ان کے بھونکنے سے فقیر کا کچھ نہیں بگڑتا۔ یہ
کہاوت ایک فارسی کہاوت کا چربہ ہے،’’ آواز سگاں کم نہ کند رِزقِ گدا را ‘‘(
کتوں کے بھونکنے سے فقیر کا رزق کم نہیں ہو جاتا ہے)۔ گویا اگر آدمی
اپنے کام سے کام رکھے تو اِدھر اُدھر کے شور سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment