پ ۔ کی کہاوتیں
( ۴۸
) پیٹ میں پاؤں ہیں :
یعنی ظاہر میں جیسے نظر آ رہے ہیں ویسے نہیں ہیں بلکہ اصلیت کچھ
اور ہی ہے۔ محل استعمال ظاہر ہے۔
(۴۹
) پیٹ میں پڑے تو عبادت سوجھے :
یعنی آدمی
بھوکا ہو تو اس کو عبادت کا خیال نہیں آتا۔
(۵۰ ) پیٹ
کے گُن کون جانے :
پیٹ
کے گُن یعنی اصل خصلت۔ آدمی کی جو عادتیں منظر عام پرنہ ہوں ان کو
سوائے اللہ کے کون جانتا ہے۔ ظاہر حالات پر حقیقت کو قیاس کرنا دانش مندی نہیں
ہے۔
(۵۱)
پیروں میں مہندی لگائے بیٹھے ہیں :
کوئی پیروں میں مہندی لگا لے تو وہ
اُس کے رنگ لانے تک چلنے پھرنے سے معذور ہو جائے گا۔ کوئی شخص کہیں نہ جانے
کے بہانے بنائے تو طنزاً یہ کہاوت بولتے ہیں۔
( ۵۲
) پیٹ میں سے پاؤں نکالے :
یعنی بڑے ہو کر انداز بدل گئے۔یہ فقرہ ایسے شخص کے لئے کہا جاتا ہے جوشروع میں بے
ضرر دکھائی دے لیکن آگے چل کر اس کے چھپے ہوئے گُن سامنے آ جائیں۔
( ۵۳
) پیاسا کنویں کے پاس جاتا ہے،کنواں پیاسے کے پاس نہیں
آتا :
ضرورت مند خود ہی ضرورت رفع کرنے والے کے پاس
جاتا ہے۔ دوسرا شخص اُس کے پاس اپنی خدمت پیش کرنے نہیں آتا ہے۔
( ۵۴
) پیٹ میں داڑھی ہے :
داڑھی عمر
اور سمجھ کی نشانی سمجھی جاتی ہے۔ کوئی اپنی عمر سے زیادہ چالاکی دکھائے تو یہ
کہاوت کہی جاتی ہے یعنی اس کے ظاہر پر مت جاؤ، یہ بچپن سے ہی چالاک ہے۔

No comments:
Post a Comment