پ ۔ کی کہاوتیں
(۴۱
) پیا میرا اَندھا،کس کے لئے کروں سنگھار :
اگر
شوہر نا بینا ہو تو بیوی کا سنگھار کرنا بیکار ہے کیونکہ جس کے لئے بنا سنورا جاتا
ہے وہ اس کو دیکھ ہی نہیں سکتا۔ اسی طرح اگر لوگ کسی کے علم و فن سے
بے بہرہ ہیں تو اُس کا اپنے علم و فن کا مظاہرہ کرنا بیکار ہے۔
( ۴۲)
پیسا رکھنے سے بڑھتا نہیں ہے :
دولت کو تجوری میں بند رکھا جائے تو اس میں کوئی
اضافہ نہیں ہوسکتاالبتہ تجارت اور لین دین سے اس میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہی حال علم اور فن کا ہے کہ ان کو خود تک محدود رکھنے سے کچھ حاصل نہیں
ہوتا بلکہ دوسروں تک پہنچانے سے ان میں کمی کے بجائے مزید اضافہ
ہوتا ہے۔
( ۴۳)
پیٹ میں پڑا چارہ، کودنے لگا بے چارہ :
جانور کا پیٹ بھرا ہو تو اس کو کلیلیں سوجھتی ہیں۔ یہی حال آدمی کاہے کہ پیٹ
بھرے پر اُسے شرارت سوجھتی ہے۔ بھوک میں یہ خیال کہا ں۔
(۴۴)
پیٹ کا کتّا :
جس
کو ہر وقت اپنے فائدے کی ہی سوجھے۔ کُتّا کہنے سے تحقیر ظاہر ہوتی ہے۔
( ۴۵)
پیسہ تو رنڈی کے پاس بھی ہوتا ہے :
بازاری کہاوت ہے۔ یعنی محض دولت مند ہونا شرافت
کی نشانی نہیں ہے۔
( ۴۶ ) پیش
از مرگ واویلا :
یعنی موت سے پہلے ہی ماتم۔ حادثہ ہونے سے قبل ہی خواہ مخواہ شور مچایا جائے تو یہ
کہاوت بولتے ہیں ۔
( ۴۷)
پیٹ میں چھریاں بھری ہیں :
چھری یعنی
بغض و عناد۔ پیٹ میں بھری یعنی چھپی ہوئی۔ مطلب یہ ہے کہ دل بغض و عناد سے بھر۱
ہوا ہے۔

No comments:
Post a Comment