س۔ کی
کہاوتیں
(۱۱) ساری خدائی اک طرف، جورو
کا بھائی اک طرف :
جورو یعنی بیوی۔جورو کا بھائی یعنی سالا۔ مشہور ہے کہ ہر شخص بیوی سے
مرعوب ہو کر اسی کی طرفداری کرتا ہے حتیٰ کہ اگر ساری دُنیا اُس کے سالے کے خلاف
ہو تب بھی وہ بیوی کے خوف سے اپنے سالے کی ہی طرفداری کرے گا۔
(۱۲) ساری رامائن پڑھ گئے،یہ
نہیں پتہ کہ سیتاؔ رامؔ کی کون تھی :
رامائنؔ( ہندوؤں کی مقدس کتاب) میں بھگوان رامؔ چندر کی بیوی
کا نام سیتاؔ ہے۔ اگر کوئی شخص پوری رامائنؔ پڑھ جائے اور اس کو یہ بھی پتہ
نہ چلے کہ سیتا،ؔ رامؔ کی کون تھی تو یہ بہت ہی نا لائقی کی بات ہو
گی۔ اگر کوئی شخص کسی معاملہ میں بہت دخیل ہو لیکن اس کے کلیدی نکات و
واقعات سے ہی ناواقف ہو تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
(۱۳) سات سمندر پار
:
یعنی بہت دور۔ سات
سمندربڑے فاصلے کا استعارہ ہے۔کوئی بہت دور جا بسے تو کہتے ہیں کہ وہ تو سات
سمندر پار جا بسا۔
( ۱۴) سامان سو برس کا ہے، پل
کی خبر نہیں :
یہ کہاوت انسان کی زندگی
کی بے ثباتی اور نا پائداری کا ذکر کر رہی ہے۔ معنی اور محل استعمال کہاوت سے ظاہر
ہیں۔
( ۱۵ ) سانپ کا کاٹا رسّی سے
ڈرتا ہے :
اگر کسی چیزسے کسی شخص کو
نقصان پہنچے تو وہ اُس طرح کی ہر چیز سے ڈرتا ہے۔اسی بات کو سانپ اور رسّی
کی مشابہت سے ظاہر کیا گیا ہے۔
( ۱۶ ) سانپ سونگھ گیا :
عوام میں غلط مشہور ہے کہ اگر کسی کو سانپ سونگھ جائے
تو اس کی بولنے کی قوت عارضی طور پر ختم ہو جاتی ہے۔ کہاوت کا مطلب یہ ہے کہ
بالکل خاموش ہو گیا یا عرف عام میں اُس کی بولتی بند ہو گئی۔
No comments:
Post a Comment