س۔ کی
کہاوتیں
( ۱۷ ) سانپ کے منھ میں
چھنچھوندر :
عام خیال ہے کہ اگرسانپ
چھنچھوندر کو پکڑ لے تو وہ نہ تو اس کو نگل سکتا ہے اور نہ ہی اُگل سکتا ہے۔ سانپ
کی اِس کشمکش کی وجہ کا علم نہیں ہو سکا۔ یہاں اشارہ ایسے مسئلہ کی
جانب ہے جو کیا جائے تو زحمت کا باعث ہو اور چھوڑ دیا جائے تو بھی مصیبت پیدا کرے۔
یعنی تذبذب اور کشمکش کی کیفیت کا اظہار مقصود ہے۔
( ۱۸ ) سانپ کا پوت
سنپولیا :
پوت یعنی بیٹا۔ سنپولیا یعنی سانپ کا بچہ۔ جس طرح سانپ کا
بچہ بھی چھوٹا سانپ ہوتا ہے اسی طرح برے آدمی کی اولاد بھی بری ہوتی ہے۔ گویا
بچوں پر والدین کا اثر ہونا فطری بات ہے۔
( ۱۹ ) سات پوت کا باپ بھوکا
مرتا ہے :
یعنی سات بیٹوں میں
سے ہر ایک یہ فرض کر لیتا ہے کہ آج باپ کسی دوسرے بیٹے کے گھر کھانا کھا لے
گا۔ نتیجہ میں کوئی بھی اسے نہیں کھلاتا اور وہ بھوکا رہ جاتا ہے۔
( ۲۰ ) ساجھے کا کام اُتارے
چام :
چام یعنی کھال۔ ساجھا یعنی
شراکت۔ شرکت کا کام ہمیشہ مسائل اور فساد پیدا کرتا ہے کیونکہ اس میں پیسوں
کا سوال پیش پیش رہتا ہے اور پیسہ جھگڑے کی جڑ ہے۔ یہاں کھال اُتارنے
سے شرکت کے برے نتائج کی طرف اشارہ ہے۔
( ۲۱) ساری عمر بھاڑ ہی
جھونکا :
ساری عمر محنت کی لیکن کچھ کما کے نہ دیا۔
( ۲۲) ساکھ لاکھ سے اچھی
:
ساکھ یعنی اعتماد، اعتبار،
عزت۔ لاکھ سے مراد لاکھ روپے یا بہت سی دولت ہے۔ مطلب یہ ہے کہ آدمی کا اعتماد اور
عزت دولت سے بیش قیمت ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment