ک۔ کی کہاوتیں
( ۳۳) کچھ بسنت کی بھی خبر
ہے؟ :
یعنی کچھ دُنیا کی بھی خبر ہے ؟ آدمی گھر میں
بند رہے تو اسے بسنت کا علم کیسے ہو سکتا ہے۔ یہ کہاوت تب کہی جاتی ہے جب
کوئی شخص اپنے اِرد گرد کے حالات سے بے خبر ہو۔
( ۳۴ ) کچھ سونا کھوٹا، کچھ سنار
کھوٹا :
بگاڑ
یا فسادصرف ایک طرف سے نہیں ہوتا ہے۔ دونوں جانب سے ہی کچھ نہ کچھ زیادتی
ہوتی ہے۔
(۳۵ ) کریلا اور نیم چڑھا :
کریلا اور نیم دونوں کڑوے ہوتے ہیں۔ اگر
کریلے کی بیل، نیم کے درخت پر چڑھی ہو تو اس کا کریلا نیم کی کڑواہٹ جذب کر کے
(محاورہ کی حد تک ہی سہی! )مزید کڑوا ہو جائے گا۔ اسی طرح کوئی بد دماغ اور غصہ ور
شخص دوسرے بد دماغ اور غصہ ور لوگوں کی صحبت میں رہے تو وہ اپنی فطرت
اور عادت میں کچھ زیادہ ہی کڑوا اور پختہ ہو جائے گا۔
( ۳۶ ) کر سیوا، کھا میوہ
:
یعنی خدمت کا صلہ میٹھا ہوتا ہے۔ خدمت سے کوئی
مادّی فائدہ نہ ہو تب بھی جو دلی سکون ملتا وہ بڑی نعمت ہے۔
( ۳۷ ) کرے داڑھی والا، پکڑا جائے مونچھوں
والا :
یعنی
غلطی تو ایک آدمی کرے اور اس کی پاداش میں پکڑا جائے کوئی اور ۔ محل استعمال
معنی سے ظاہر ہے۔
( ۳۸ ) کرے کوئی بھرے کوئی :
یہ کہاوت بھی انہیں معنی میں
استعمال ہوتی ہے جس میں ’’کرے داڑھی والا، پکڑا جائے مونچھوں والا
‘‘مستعمل ہے۔
( ۳۹) کس کھیت کی مولی ہے :
کم
حیثیت آدمی کے لئے یہ کلمہ حقارت سے بولا جاتا ہے کہ بھلا اس کی کیا حیثیت یا
اوقات ہے۔
No comments:
Post a Comment