ک۔ کی
کہاوتیں
(۴۰)
کس برتے پر تتّا پانی :
یعنی
ایسا کس بات کا غرور ہے کہ زور دکھا رہے ہیں اور خود کو بڑا ظاہر کر تے ہیں۔
( ۴۱ )
کس نہ می پرسد کہ بھیا کون ہو :
س کہاوت کا پہلا حصہ
فارسی ہے اور دوسرا اُردو۔ یعنی کوئی نہیں پوچھتا کہ بھائی تم کون ہو؟ گویا
کس مپرسی کا عالم ہے۔دنیا کی عام کیفیت ایسی ہی ہے کہ کوئی کسی کو نہیں
پوچھتا۔
( ۴۲)
کسی کا گھر جلے، کوئی تاپے :
یعنی کسی کو کسی کا غم
نہیں ہے۔ دنیا کا عام حال یہ ہے کہ کسی کا گھر جلتا ہے تو بجائے ہمدردی اور
مدد کرنے کے لوگ اپنے ہاتھ تاپنے کی فکر کرتے ہیں۔
( ۴۳ )
کس کی رہی ہے اور کس کی رہ جائے گی :
دُنیا میں کوئی
ہمیشہ نہیں رہا اور نہ ہی کبھی رہے گا۔ سب کچھ آنی جانی ہے۔
( ۴۴)
کس مرض کی دَوا ہے؟ :
کسی کی نا اہلیت کا
ذکر مقصود ہو تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔ یعنی بیکار ہے، کسی کام کا نہیں۔
( ۴۵ )
کسی کا ہاتھ چلے کسی کی زبان :
وئی شخص غصہ میں
مار پیٹ سے کام لیتا ہے اور کوئی صرف زبان سے برا بھلا کہہ لیتا ہے۔
( ۴۶
) کسی نے پیا دودھ کسی نے پیا پانی،دونوں کو ایک رین گنوانی :
رَین
یعنی رات۔ وہ دولت مند ہو یا غریب زندگی دونوں کی بہرحال گزر ہی جاتی ہے،
ایک کی اچھی اور دوسرے کی نسبتاً خراب۔
( ۴۷ )
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے :
یعنی
بڑی مشکل سے راضی کیا۔
No comments:
Post a Comment