ک۔ کی
کہاوتیں
( ۲۷ ) کبھی گاڑی ناؤ پر، کبھی ناؤ گاڑی پر :
دُنیا ہمیشہ تغیر پذیر ہے۔
حالات، وقت، لوگ سبھی کچھ بدلتا رہتا ہے۔ کہاوت اسی حقیقت کی جانب اشارہ کر رہی ہے
کہ کبھی بیل گاڑی کو ناؤ پر دریا پار لے جانے کے لئے چڑھانا پڑتا ہے اور
کبھی ناؤ کو گاڑی پر لادنا پڑتا ہے۔ جیسی ضرورت اور حالات کا تقاضہ ہو اُسی
طرح کرنا چاہئے۔
( ۲۸ ) کتّا بھی بیٹھتا ہے تو دم ہلا کر بیٹھتا ہے :
کتّا جب بیٹھتا ہے تو عام
طور پر دو ایک چکر لگا کر اور دُم اِدھر اُدھر ہلا کر بیٹھتا ہے جیسے وہ اپنی جگہ
صاف کر رہا ہو۔ گویا جب کتے کو صفائی کا اتنا خیال ہے تو انسان کو بھی چاہئے کہ
بیٹھنے سے پہلے جگہ صاف کر لے۔
( ۲۹) کتے کی دُم بارہ سال نلکی میں رکھی تب بھی ٹیڑھی کی ٹیڑھی :
اِ نسان کی فطرت بدلی نہیں جا سکتی۔
تعلیم و تربیت سے اس میں ایک حد تک نرمی اور لچک پیدا ہو سکتی ہے لیکن اس کی
اصلیت نہیں بدلتی۔ کہاوت اس کی مثال کتّے کی دُم سے دیتی ہے جو ہمیشہ ٹیڑھی
رہتی ہے اور برسوں سیدھی نلکی میں رکھنے کے بعد بھی ٹیڑھی ہی نکلتی
ہے۔
( ۳۰) کتے کو گھی نہیں پچتا :
تیل کے مقابلہ میں گھی
بہتر مانا جاتا ہے۔ پچنا یعنی ہضم ہونا۔مشہور ہے کہ کتّا اگر گھی پی لے تو اس کو
بدہضمی ہو جاتی ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ اوچھے آدمی کو اچھوں کی صحبت راس نہیں
آتی ہے اور وہ اس کے تقاضے پورے نہیں کر سکتا۔
( ۳۱ ) کچی گولیاں نہیں کھیلی ہیں :
کچی گولیاں کھیلتے میں ٹوٹ جاتی ہیں اور اس سے کھلاڑی کی نا
تجربہ کاری ظاہر ہوتی ہے۔گویا کچی گولیاں نا تجربہ کاری اور ناعاقبت اندیشی
کا استعارہ ہیں۔ کہاوت کا مطلب یہی ہے کہ ایسے نا تجربہ کار نہیں ہیں
کہ فاش غلطی کریں۔
(۳۲) کچے گھڑے کی چڑھی ہے :
دیسی شراب، خصوصاً تاڑی،
گھڑے میں رکھی جاتی ہے۔ کہاوت کا مطلب ہے کہ نشہ میں ہیں۔
No comments:
Post a Comment