قید حیات و بند غم اصل میں دونوں
ایک ہیں موت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
ہستی کے مت فریب میں آ جائیو
اسدؔ ٭
عالم تمام حلقۂ دام خیال ہے
ہو چکیں غالبؔ بلائیں سب
تمام ٭ ایک مرگ ناگہانی اور ہے
اُن کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منھ پر
رونق وہ سمجھتے ہیں کہ بیمار
کا حال اچھا ہے
چاہتے ہیں خوب رُویوں
کواسدؔ ٭
آپ کی صورت تو دیکھا چاہئے
سفینہ جب کہ کنارے پہ آ لگا غالبؔ ٭
خداسے کیا ستم و جورِ
ناخدا کہئے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے
تھے لیکن ٭ بڑے بے آبرو ہو کر ترے
کوچے سے ہم نکلے
(مرزااسد اللہ خاں غالبؔ)
لگا رہا ہوں مضامینِ نو
کے پھر
انبار
خبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو
خیالِ خاطر احباب چاہئے ہر
دم انیسؔ
ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو
(میر ببر علی انیسؔ)
No comments:
Post a Comment