اب تو جاتے ہیں بتکدے سے میرؔ
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور
ہے زمیں
سخت ہے آسماں دور ہے
فقیرانہ آئے صدا کر چلے میاں خوش
رہو ہم دُعا کر چلے
(میر تقی میرؔ)
عمر ساری تو کٹی عشقِ بُتاں میں
مومن ٭ آخری وقت میں کیا خاک
مسلماں ہوں گے
یہ عذر امتحانِ جذبِ دل کیسانکل آیا میں ٭ الزام اُن کو دیتا تھا،قصور اپنا نکل آیا
الجھا ہے پاؤں یار کا زلفِ دراز میں ٭ لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا
(مومن خاں مومنؔ)
تنگدستی اگر نہ ہوسالکؔ ٭ تندرستی ہزار نعمت ہے
(سالکؔ دہلوی)
لوں جان بیچ کر بھی جو فضل و ہنر
ملے
٭ جس سے ملے، جہاں سے ملے،جس قدر
ملے
(اسمٰعیل میرٹھی)
نہ جانا کہ دُنیا سے جاتا ہے کوئی
٭
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے
(مرزا خاں داغؔ دہلوی)
No comments:
Post a Comment