ح۔کی
کہاوتیں
( ۱) حاتم طائی کی قبر پر لات ماردی
:
پہلے زمانے میں حاتم طائی نامی ایک شخص
اپنی سخاوت اور فیاضی کے لئے مشہور تھا۔ اس کا نام وسیع القلبی کے لئے اب استعارہ
بن گیا ہے۔ اگر کوئی کسی پر ذرا سا احسان کرے اور ایسے جتائے جیسے اتنا بڑا کام
کبھی کسی نے کیا ہی نہیں ہے تو اس کے بیجا تکبر کو حاتم طائی کی قبر پر لات
مارنا کہتے ہیں ۔
(۲ ) حاکم کی اَگاڑی اور گھوڑے کی پچھاڑی
سے بچنا چاہئے :
حاکم کے سامنے بے ضرورت آنا خطرہ سے خالی نہیں
ہوتا ہے کیونکہ وہ کسی بات پر بھی خفا ہو سکتا ہے۔اسی طرح گھوڑ ے کے پیچھے کھڑا
نہیں ہونا چاہئے کیونکہ وہ کسی وقت بھی دولتّی مار سکتا ہے۔
( ۳ ) حاکم کے تین اور شحنے کے نو
:
شحنہ یعنی شہر کوتوال۔
حاکم وقت تک رشوت اس کے کارندوں کے توسط سے ہی پہنچتی ہے جو اپنا حصہ پہلے
نکال لیتے ہیں یہ حصہ حاکم سے زیادہ ہی ہوتا ہے کیونکہ اور کسی کو علم ہی نہیں
ہوتا کہ کتنی رشوت ملی اور کتنی حاکم کو دی گئی۔
(۴ ) حال کا نہ قال کا، روٹی اور دال
کا :
ایسے
ناکارہ اور خود غرض آدمی کے لئے کہا جاتا ہے جو کسی مصرف کا نہ ہو اور جس کو صرف
اپنے مطلب کی ہی فکر ہو۔
( ۵) حرام کا مال گلے میں اٹکے
:
غلط طریقے سے حاصل کیا ہوا مال آسانی سے ہضم
نہیں ہوتا۔حرام خور کا ضمیر ملامت ضرور کرتا ہے۔
( ۶ ) حسابِ دوستاں دَر دِل
:
دوستوں کا حساب
کتاب دل میں ہوتا ہے۔زبان پر آ کر یہ حجت اور تلخی کا باعث ہو سکتا ہے۔
( ۷ ) حصہ تیرا تہائی، اتنا برتن کیوں
لائی :
یہاں
ایک فرضی عورت سے خطاب ہے کہ مال غنیمت میں تیرا حصہ تو صرف ایک تہائی تھا،
پھر تو اتنا بڑا برتن کیوں لائی ہے؟ جب کوئی اپنے حق سے زیادہ کا طلبگار ہو
تب یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
No comments:
Post a Comment