خ ۔ کی کہاوتیں
( ۲۲) خود رافضیحت،دیگراں را
نصیحت :
ہر
شخص دوسرے لوگوں کو جو نصیحت کرتا ہے خود اُس پر عموماً عمل نہیں
کرتا۔ فضیحت یعنی رُسوائی۔ گویا اپنے لئے رُسوائی کو برا نہیں سمجھتا
لیکن دوسروں کو نصیحت کرنے سے بھی باز نہیں آتا۔
( ۲۳) خواب خرگوش کے مزے :
یعنی
مکمل غفلت اور بے حسی۔ اس کہاوت سے ایک کہانی وابستہ ہے۔ ایک کچھوے اور
خرگوش میں دَوڑ کا مقابلہ ہوا۔ دَوڑ شروع ہوتے ہی خرگوش چھلانگیں
لگاتا ہوا کہیں سے کہیں نکل گیا جب کہ کچھوا آہستہ آہستہ منزل کی جانب چلا۔
کچھ دور جا کر خرگوش نے سوچا کہ’’ ایسی بھی کیا جلدی ہے۔ بھلا کچھوا اپنی
جوں کی سی چال سے مجھ کوکیسے شکست دے سکتا ہے۔ کیوں نہ ہیں کہیں
ذرا سا لیٹ کر آرام کر لوں۔‘‘ چنانچہ وہ گھاس میں پڑ کر گہری
نیند سو گیا۔ کچھوا اپنی رفتار چلتا رہا اور اُس کو پیچھے چھوڑ گیا۔ خرگوش
کی آنکھ کھلی تووہ گھبرا کر بے تحاشہ منزل مقصود کی جانب بھاگا لیکن وہاں
پہنچ کر دیکھا کہ کچھوا کبھی کا وہاں پہنچ چکا تھا۔
( ۲۴) خود کردہ را در مانے نیست :
یعنی
اپنے کئے کا کوئی علاج نہیں ہوتا ہے۔ محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۲۵ ) خوشامد سے آمد ہے :
خوشامدی آدمی اپنا کام نکال ہی لیتے ہیں۔اسی معنی میں ایک مصرع یوں
ہے ؎ سچ تو یہ ہے کہ خوشامد سے خدا راضی ہے۔
(۲۶) خیالی پلاؤ پکاتے ہیں :
خوابوں کی دُنیا میں رہتے ہیں اور زندگی کی حقیقتوں سے نا آشنا
ہیں۔
( ۲۷ ) خیرات کے ٹکڑے اور بازار میں
ڈکار :
کوئی یوں تو
قلاش ہو لیکن دنیا دکھانے کے لئے شیخی بگھارے تو یہ کہاوت بولتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
No comments:
Post a Comment