گ۔ کی کہاوتیں
( ۳۳ ) گھوڑا گھاس سے آشنائی کرے گا تو
کھائے گا کیا :
اگر
کوئی شخص پیسے کا اتنا عاشق ہو کہ اس کو خرچ کرنے سے انکاری ہو جائے تو اس کے سارے
کام رک جائیں گے اور لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ یہ صورت ایسی ہی ہے
جیسے گھوڑا گھاس سے ایسی محبت کرے کہ اسے کھانے پر ہی راضی نہ ہو۔ ظاہر ہے کہ وہ
جلد ہی فاقوں سے مر جائے گا۔یعنی اپنی گزر بسر کے لئے محنت اور خرچ تو کرنا
ہی ہو گا۔کہاوت کا محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۳۴ ) گھٹا ٹوپ اندھیرا :
بہت
گہرا اندھیرا، مکمل تاریکی جو گہر ے بادلوں کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔
( ۳۵ ) گھر پھونک تماشا دیکھے
:
ایسے احمق کے متعلق کہا جاتا ہے جو اپنا ہی گھر
جلا کر تماشہ دیکھنے کھڑا ہو جاتا ہے۔
(۳۶) گھر کی مُرغی دال برابر :
مرغی کا گوشت پکنا امارت اور شان کی
نشانی سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف دال ہے کہ غریب آدمی کی گذر بسر اسی پر ہوتی ہے۔
کسی کے گھر میں مرغیاں پلی ہوئی ہوں تو اس کے لئے مرغی دال کے
برابر ہوتی ہے کہ جب جی چاہا پکڑ کر ذبح کی اور پکا لی۔ گویا اگر کسی کو کوئی اچھی
چیز ہمیشہ ً میسر ہو تو اس کی وقعت زیادہ نہیں ہوتی ہے۔
(۳۷) گھوڑے بیچ کر سونا
:
اگر
کوئی شخص گھوڑے فروخت کرنے کے لئے بازار لے جائے تو رات میں اس کی نیند حرام
ہو جاتی ہے۔ ساری رات اس فکر میں گذرتی ہے کہ کوئی گھوڑا رسی تڑا کر نہ بھاگ
جائے یا چوری نہ ہو جائے۔لیکن اگر رات سے پہلے اس کے سب گھوڑے بِک جائیں
تو وہ نہایت اطمینان سے سوسکتا ہے۔ گویا کہاوت کے معنی بے فکری کی نیند سونا
ہیں۔
(۳۸) گھی کے چراغ جلائے گئے :
چراغوں میں عام طور سے
تیل جلایا جاتا ہے۔ تیل کی بنسبت گھی مہنگا ہوتا ہے چنانچہ چراغوں میں
گھی جلانا بڑی بات ہو گی۔ کہاوت کا مطلب ہے کہ بہت خوشی منائی گئی۔
No comments:
Post a Comment