گ۔ کی
کہاوتیں
( ۲۷ ) گونگے کا خواب :
ایسی
بات جو کوئی بیان نہ کر سکے۔ گونگا اپنے خواب بتا نہیں سکتا۔
( ۲۸) گھاٹ گھاٹ کا پانی پئے ہوئے ہے
:
گھاٹ گھاٹ کا پانی یعنی طرح طرح کے تجربے۔ جو
شخص بہت تجربہ کار ہو اُس کے بارے میں کہتے ہیں کہ’’ فلاں گھاٹ گھاٹ کا پانی
پئے ہوئے ہے‘‘۔
(۲۹) گھی بنائے سالنا، بڑی بہو کا
نام :
کام
کوئی کرے اور نام کسی اور کا ہو تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے گویا یہ ایسی ہی بات ہے
کہ سالن میں مزا تو در اصل گھی کی بدولت آیا لیکن نام بڑی بہو کا ہوا کہ کیا
ہی اچھا کھانا بناتی ہے۔
(۳۰) گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے
:
ہندوؤں کی مقدس
کتاب رامائنؔ کے مطابق رام چندؔر جی کی بیوی سیتاؔ کو لنکا کا راجا راونؔ اغوا کر
کے لے گیا تھا۔ اس کی تلا ش میں رامؔ کے ایک سیوک ہنومان جیؔ بھیجے گئے تھے
جن کی شکل بندر کی سی تھی۔ ان کو بھی راونؔ نے پکڑ لیا تھا اور سزا کے طور پر ان
کی دُم میں تیل سے بھیگا ہوا کپڑا لپیٹ کر اُس میں آگ لگا دی تھی۔ ہنومانؔ
نے اسی جلتی ہوئی دُم سے لنکا میں جا بجا آگ لگا کر تباہی کا سامان پیدا کر
دیا تھا۔ اسی حوالے سے یہ کہاوت ہے کہ اگر اندرون خانہ راز کسی گھر والے کو معلوم
ہوں تو وہ بربادی کا سبب بن سکتا ہے۔ اسی لئے بزرگوں نے کہا ہے
کہ راز کی بات راز ہی رہنی چاہئے کیونکہ دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔
( ۳۱ ) گھر کے پیروں کو تیل کا
ملیدہ :
اچھا
ملیدہ اچھے گھی سے بنایا جاتا ہے اور تیل کا بنایا ہوا ملیدہ گھٹیا مانا جاتا ہے۔
گھر کے بزرگوں کو تیل کا ملیدہ کھلانا ان کی بے عزتی کرنے کے برابر ہے۔مطلب
یہ ہے کہ اپنوں کے ساتھ ہمیشہ اچھا سلوک ہونا چاہئے۔
( ۳۲ ) گھاس پھوس کے ڈھیر میں سوئی
ڈھونڈ نا :
گھاس پھوس کے انبار
میں کھوئی ہوئی سوئی تلاش کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ اسی طرح خرافات و
مکروہات کی فراوانی میں اگر ایک چھوٹی سی اچھائی بھی ہو تو اس کو ڈھونڈ
نکالنا آسان کام نہیں ہے۔
ضرب الامثال چاہیے کہاوتیں نہیں
ReplyDelete