د۔کی
کہاوتیں
( ۶ ) دال نہیں گلتی
:
یعنی بات نہیں بنتی،کام ہونے کی کوئی صورت نہیں نکل رہی ہے۔
محل استعمال معنی سے ظاہر ہے۔
( ۷ ) دانت کاٹی روٹی ہے
:
کسی کی جھوٹی (یا دانت کاٹی)روٹی کوئی دوسرا مشکل سے ہی
کھاتا ہے۔ لہٰذا دانت کاٹی روٹی پکی دوستی اور قربت کا استعارہ بن گئی ہے۔ دو
اشخاص میں بہت یارانہ اور بے تکلفی ہو تو یہ کہاوت کہتے ہیں ۔ ایسے
دوستوں کے لئے لنگوٹیا یار کی اصطلاح بھی مستعمل ہے یعنی اتنے پکے
دوست کہ ایک دوسرے کا لنگوٹ بھی پہننے میں انھیں کوئی عار یا تکلف
نہیں ہے۔
( ۸ ) دانت کریدنے کو تنکا
نہیں :
دانت کریدنے کے تنکے کی کوئی بساط نہیں اور یہاں یہ انتہائی
مفلسی کا استعارہ ہے۔کہاوت کا مطلب ہے کہ بے حد مفلسی کا عالم ہے،سب کچھ لُٹ گیا۔
( ۹ ) دبی بلّی چوہوں سے کان
کٹواتی ہے :
مجبوری بہت بری چیز ہے۔ آدمی حالات سے مجبور ہو جائے تو سب
کچھ برداشت کر لیتا ہے۔ کہاوت اس حقیقت کا اعتراف کر رہی ہے۔
( ۱۰ ) دبے مُردے اُکھاڑتا
ہے :
یعنی ایسی بھولی بسری
باتیں نکال نکال کر لاتا ہے جن سے نا اتفاقی اور فسادبڑھ جائے۔ پُرانی
رنجشوں اور مناقشات کا شمار ان مُردوں میں ہے۔
( ۱۱) دبنے پر چیونٹی بھی کاٹ
لیتی ہے :
کمزور آدمی بھی عاجز آ جائے تو وہ بھی لڑنے مرنے پر آمادہ
ہو جاتا ہے۔جیسے ننھی سی چیونٹی بھی اگر دب جائے تو کاٹ لیتی ہے۔
( ۱۲ ) دروغ گو را حافظہ نہ
باشد :
یعنی جھوٹ بولنے والے کے
حافظہ نہیں ہوتا۔ اس کے لئے یہ یاد رکھنا مشکل ہو جاتا ہے کہ کس شخص سے کس معاملہ
میں کون سا جھوٹ بولا ہے۔
No comments:
Post a Comment