پ۔ کی کہاوتیں
(۱۴)
پتا چلتا ہے پوری دیگ کا بس ایک چاول سے :
یہ
ایک شعر کا پہلا مصرع ہے ؎
پتا چلتا
ہے پوری دیگ کا بس ایک چاول
سے اٹھا کر ایک قطرہ نبضِ
طوفاں دیکھ لیتے ہیں
دیگ
کے گلنے کا اندازہ ایک آدھ چاول سے ہو جاتا ہے۔ اسی طرح آدمی کی خصلت بھی اس کی
چھوٹی موٹی باتوں سے ظاہر ہو جاتی ہے۔
(۱۵) پتھر
میں جونک نہیں لگتی :
یعنی ظالم اور بد اطوار آدمی پرکسی بات کا بھی اثر نہیں ہوتا۔
( ۱۶
) پتھر کی لکیر :
نہ مٹنے والی بات، سدا قائم رہنے والی چیز۔
( ۱۷)
پتھر پوجے ہر ملے تو میں پوجوں پہاڑ :
ہَر یعنی ہَری، بھگوان، خدا۔مطلب یہ ہے کہ اگر
پتھر پوجنے سے مجھ کو خدا مل جائے تو میں پہاڑ پوجنے کے لئے تیار ہوں۔ گویا
پتھر پوجنے سے کچھ حاصل نہیں ہے۔
(۱۸)
پتھر سے چکی بھلی، پیس کھلائے سنسار :
صرف
پتھر کسی کام کا نہیں ہوتا جب کہ چکی سے اناج پیس کر ایک دنیا فیض یاب ہوتی
ہے۔ چنانچہ ایسا شخص جو اپنی تعلیم و تربیت و طبیعت سے دوسروں کے کام آتا ہو
اُس شخص سے بہتر ہے جو اَن گھڑ اور بے فیض ہے۔
( ۱۹
) پتہ کھڑکا اور دل دھڑکا :
شدید خوف وہراس میں آدمی پتہ کھڑکنے کی آواز سے بھی چونک جاتا ہے۔
( ۲۰
) پتھر تلے کا ہاتھ :
بھاری پتھر کے نیچے ہاتھ دب جائے تو نکالنا مشکل
ہو جاتا ہے۔چنانچہ یہ کہاوت انتہائی مجبوری و لاچاری ظاہر کرنے کے لئے بولی جاتی
ہے۔

thanks 🌟👍
ReplyDeleteWhat ever
ReplyDelete