پ۔ کی کہاوتیں
( ۲۱
) پرایا سیر پنسیری برابر :
کلوگرام سے پہلے تولنے کے لئے سیراستعمال ہوتا
تھا جو تقریباً آدھے کلو کے برابر تھا۔پنسیری یعنی پانچ سیر۔ کہاوت کا مطلب ہے کہ
دوسروں سے تھوڑا بہت بھی فائدہ حاصل ہو جائے تواس کو بہت جاننا چاہئے۔
( ۲۲
) پرندہ پر نہیں مار سکتا :
یعنی پابندیاں اتنی سخت ہیں کہ
پرندہ بھی آنا چاہے تو نہیں آسکتا۔استعمال ظاہر ہے۔
( ۲۳)
پڑھیں فارسی بیچیں تیل :
یعنی پڑھ لکھ کر تو عالم فاضل ہو گئے لیکن کام کرنے کے نام صفر ہے۔ تیل بیچنے سے
تحقیر مراد ہے کہ ایسی تعلیم کس کام کی جس سے معاش کا انتظام بھی نہ ہو سکے۔
( ۲۴)
پڑوسن کے مینھ برسے گا تو او لتیاں ٹپکیں گی :
اولتی بارش کی اس دھار کو کہتے ہیں جو چھت
کے کنارے سے بارش میں ٹپکتی ہے۔ اگر ہمسایہ میں بارش ہو تو اپنے گھر
کی اولتیاں تو کم سے کم ٹپکیں گی ہی۔ کہاوت کا یہی مطلب ہے کہ دوستوں
اور عزیزوں کو کوئی فائدہ ہو گاتواس کا کچھ نہ کچھ حصہ قریبی لوگوں کو
بھی مل سکتا ہے۔محل استعمال اسی پر قیاس کر لیجئے۔
( ۲۵
) پڑھوں میں ان پڑھ جیسے بگلوں میں کوا :
سفید
خوبصورت بگلوں کے درمیان ایک کوّا آ بیٹھے تو عجیب لگے گا۔اسی طرح
پڑھے لکھوں کے درمیان اَن پڑھ آدمی بھی بے جوڑ نظر آتا ہے۔
(۲۶
) پڑھے نہ لکھے،نام محمد فاضل :
یعنی
ایسا آدمی جو مطلق جاہل ہو لیکن نام سے علم کا بادشاہ ظاہر ہو۔
( ۲۷
) پُن کی جڑ سدا ہری :
پُن یعنی
نیک کام۔ نیک کام ہمیشہ بار آور ہی رہتا ہے اور اس پر کبھی ادبار طاری نہیں
ہوتا۔

No comments:
Post a Comment