س۔ کی
کہاوتیں
( ۱) سانچ کو آنچ نہیں
:
سانچ یعنی سچائی، آنچ یعنی آگ کی گرمی، گزند یا نقصان۔ مطلب یہ ہے کہ سچ کی
ہمیشہ ہی جیت ہوتی ہے۔ اس کو نہ چھپایا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کو کوئی گزند
پہنچائی جا سکتی ہے۔
( ۲) ساون ہر ے نہ بھادوں
سوکھے :
ساون کے مہینہ میں بہت بارش ہوتی ہے اور ہر طرف ہریالی دکھائی دیتی
ہے۔ بھادوں میں شدید گرمی پڑتی ہے اور ہر چیز سوکھ جاتی ہے۔ کہاوت کا
مطلب یہ ہے کہ اِن پر نہ تو ساون میں ہریالی آتی ہے اور نہ یہ بھادوں
میں سوکھتے ہیں گویا ہر وقت ایک سا ہی حال رہتا ہے۔
(۳ ) سات ماموؤں کا
بھانجہ بھوکا ہی رہتا ہے :
یعنی اگر کوئی کام کئی
آدمیوں پر چھوڑ دیا جائے تو وہ کبھی نہیں ہوتا کیونکہ ہر ایک دوسرے پر ٹال
دیتا ہے۔ اس کی مثال کہاوت ایسے بھانجے سے دیتی ہے جس کے سات ماموں ہوں اور
وہ بھوکا رہے کیونکہ ہر ماموں کھلانے کی ذمہ داری دوسروں پر ٹال دیتا
ہے۔
(۴) ساون کے اندھے کو ہرا ہی
ہراسوجھتا ہے :
ساون میں اگر
کوئی اندھا ہو جائے تو اس کے دماغ میں آنکھیں جانے سے پہلے کا
سر سبز موسم ہی بسا رہتا ہے۔گویا ہر شخص کا نقطہء نظر اس کے حالات کا پابند ہوتا
ہے اور وہ ان سے باہر نہیں جا سکتا۔
( ۵) سانپ نکل گیا اب لکیر
پیٹ رہے ہیں :
یعنی کام کا وقت جب گزر گیا تو شور مچایا جا رہا ہے۔ سانپ گزر جائے تو ریت
میں اس کی بنائی ہوئی لکیر کو پیٹنے سے کچھ حاصل نہیں ۔ سانپ کو تو پہلے ہی
مار دینا چاہئے تھا۔
No comments:
Post a Comment