ک۔ کی
کہاوتیں
(۶۴ ) کنواری کو ارمان، بیاہی پشیمان :
یعنی کنواری لڑکی کو تو
شادی کا بہت ارمان ہوتا ہے لیکن شادی شدہ لڑکی سوچتی ہے کہ کس مصیبت میں
پھنس گئی۔گویا جب تک کسی صورت حال کا سامنا نہ ہو اُس وقت تک اس کے مسائل
اور مشکلات کا علم نہیں ہوتا۔
(۶۵) کوئلے کی دلالی میں ہاتھ بھی کالے، منھ بھی کالا :
آدمی کے پیشے کے نشانات و اثرات اس کی شخصیت اور اطوار میں دَر آ تے
ہیں۔ اس کی مثال کوئلوں کی دلالی سے دی جا سکتی ہے کہ اس کام میں ہاتھ
اور منھ دونوں کالے ہوتے ہیں۔گویا آدمی کو کام دیکھ بھال کر اختیار کرنا
چاہئے۔
( ۶۶) کوڑی کے تین تین :
پہلے زمانے میں کوڑی
بھی چھوٹے سکے کی طرح بازار میں چلتی تھی۔ ایک پیسے میں پانچ کوڑی
ہوتی تھیں چنانچہ کوئی چیز اگر ایک کوڑی میں تین ملیں تو وہ بہت کم
قیمت ہوئیں۔ لہٰذا انتہائی بے حیثیت چیز یا شخص کے لئے یہ کلمہ استعمال ہوتا ہے۔
اس میں تحقیر و تضحیک دونوں کا پہلو ہے۔
( ۶۷ ) کوڑیوں کے مول بک گئی :
پہلے زمانے میں کوڑی
بھی چھوٹے سکے کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ایک پیسہ میں پانچ کوڑیاں
ہوتی تھیں گویا قیمت میں نہایت کم۔ چنانچہ کہاوت کا مطلب یہ ہوا
کہ کوئی چیز نہایت سستی بک گئی۔
( ۶۸ ) کوئی کسی کی قبر میں نہیں جاتا :
ہر شخص اپنے اعمال کا خود
ہی جواب دہ ہوتا ہے۔لوگوں کا عقیدہ ہے کہ قبر میں مرحوم سے سوال و
جواب کے لئے دو فرشتے منکر و نکیر آتے ہیں۔ کہاوت یہی کہہ رہی ہے کہ
سوالوں کا جواب تو مرحوم کو خود ہی دینا ہو گا کیونکہ اس کی قبر میں
اور کسی کا گزر نہیں۔
No comments:
Post a Comment