ک۔ کی
کہاوتیں
(۶۹) کولھو کا بیل ہونا :
کولھو مختلف قسم کے
بیجوں سے تیل نکالنے والی دیسی مشین کا نام ہے۔ اس میں لگے ہوئے موسل
کو ایک بیل مستقل کولھو کے اِرد گرد گھماتا رہتا ہے۔ بیل کی آنکھوں پر پٹی
بندھی ہوتی ہے تاکہ چکرا کے گر نہ جائے۔ چنانچہ کولھو کا بیل نہ صرف دیکھنے
سے معذور ہوتا ہے بلکہ ایک بندھے ٹکے چکر میں کولھو کے اِرد گرد گھومنے پر
بھی مجبور ہوتا ہے۔ اسی پس منظر میں کولھو کا بیل ایسے شخص کو کہتے ہیں
جو بغیر سوچے سمجھے ایک ہی کام کئے چلا جاتا ہے جس کے مقصد سے بھی وہ واقف
نہیں ہے ۔
(۷۰) کولھو میں پیلو تو نو من پکا تیل نکلے :
کولھو کا ذکر اوپر آ چکا ہے۔ اس میں بیجوں کو
پیل کر(دَبا کر) تیل نکالا جاتا ہے۔ اگر کوئی شخص بہت مالدار ہو لیکن اپنی حیثیت
کو جان بوجھ کر کم بتائے تواس کے بارے میں یہ کہاوت بولی جاتی ہے کہ یہ وہ نہیں
ہے جو ظاہر کر رہا ہے بلکہ یہ تو بڑی حیثیت کا ہے۔ پکے تیل سے مراد اچھا
اور صاف تیل ہے۔
( ۷۱ ) کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا :
ہنس خوبصورت پرندہ ہوتا ہے
اور اس کی چال بھی بڑی بانکی ہوتی ہے۔ بر خلاف اس کے کوّے کی چال بے ڈھنگی ہوتی
ہے۔ کوئی شخص اچھوں کی نقل میں وہ کرنا چاہے جس کا وہ اہل نہیں ہے تو
اپنی شخصیت یا تو کھو بیٹھے گا یا وہ مضحکہ خیز اور مسخ ہو کر رہ جائے گی۔ یہ
کہاوت اسی حقیقت کو ایسے کوے سے تعبیر کرتی ہے جو ہنس بننے کے شوق میں اُس
کی چال چلنے کی کوشش کرے اور اپنی فطری چال بھی بھول جائے۔
( ۷۲) کوّے کا بچہ کوّے کو پیارا ہوتا ہے :
کوّے کا بچہ اُسی کی طرح کالا اور بد شکل ہوتا ہے لیکن وہ
کوے کو عزیز ہوتا ہے۔ اسی طرح اپنی چیز ہر ایک کو پیاری ہوتی ہے خواہ وہ کیسی ہی
کیوں نہ ہو۔
( ۷۳ ) کوئلوں کی دلالی میں ہاتھ کالے :
برا کام کیا جائے تو اس کا انجام بھی بدنامی یا سزا کی شکل میں
بھگتنا پڑتا ہے۔
No comments:
Post a Comment