افسانہ کیا
ہے ۔۔؟
افسانہ
لکھنا اور افسانہ سمجھنا ہر ایک کے بس میں کہاں ۔۔ افسانے کی سب سے حسین بات اس کا
ایک دوسرے سے جدا ہونا ہے اور یہی بات مجھے اپنے خدا کے بہت قریب کر دیتی ہے ۔
دیکھئے تو جیسے خدا کی کوئی تخلیق دوسری تخلیق سے نہیں ملتی اسی طرح سے ایک افسانہ
دوسرے افسانے سے الگ ہوتا ہے ۔۔ جیسے خدا کی تخلیق میں کئی معذور افراد ہیں اسی
طرح سے کئی افسانے معذور پیدا ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور جیسے خدا کو اپنی مخلوق سے پیار
ہے اسی طرح سے افسانہ اپنی محبت اپنی جگہ خود بناتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے انسان کو کلون
کیا جا رہا ہے اسی طرح سے افسانوں کی کلوننگ بھی ہو رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ پر اصل تو اصل
ہے نا ۔۔
مجھے خدا
خود سب سے بڑا افسانہ نگار لگتا ہے ۔۔ ایسے ایسے تصور باندھتا ہے ۔۔ ایسے ایسے
تخلیل تراشتا ہے کہ میں حیران رہ جاتی ہوں ۔۔۔ خالق نے کتنی خوبصورتی سے اپنی
تصواراتی دنیا کو فسوں خیز کر رکھا ہے ۔۔ کہیں افسانچہ لکھا ۔۔ کہیں افسانے کو
تقدیر کر دیا کہیں ناولٹ بنا دیا اور کہیں ناول کو تصویر کر دیا ۔۔۔شاید اسی لئے
افسانے کو انسانی تجلیات کا فطری جوہر کہنا اس کی آفاقیت کو محدود کر دیتا ہے ۔
میرے نزدیک
افسانہ خدا کی تجلیات کا عکس ہے ۔۔ جو حبس زدہ دنیا کی گھٹن کو خوشگواری میں بدل
دیتا ہے ۔ یہ دنیا رہنے کے قابل بناتا ہے ۔۔ انسان کو آدمی جھیلنا سکھاتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ توآسمانی صحیفے ہیں جو منتخب شدہ پر اترتے ہیں ۔۔ بھلا ان آیات کا
بوجھ ہر کوئی کیسے اٹھا سکتا ہے ۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر نگہت
نسیم
No comments:
Post a Comment