مرزا سلامت علی دبیر
پیدائش: 1803ء
وفات: 1875ء
اردو مرثیہ گو تھے۔ مرزا غلام حسین کے بیٹے
تھے۔ دہلی میں پیدا ہوئے۔ سات سال کی عمر میں والد کے ہمرا ہ لکھنو منتقل ہوگئے ۔ سولہ برس کی عمر میں علوم
عربی و فارسی میں دستگاہ بہم پہنچائی۔ بچپن سے مرثیہ گوئی کا شوق تھا۔ مشہور مرثیہ
گو مظفر حسین ضمیر کے شاگرد ہوئے۔ جب میر انیس فیض آباد سے لکھنؤ آئے تو دونوں میں
دوستی ہوگئی۔ 1857ء تک لکھنؤ سے باہر نہ نکلے۔ البتہ 1858ء میں مرشد آباد اور
1859ء میں پٹنہ عظیم آباد گئے۔ 1874ء میں ضعف بصارت کی شکایت ہوئی۔نواب واجد علی
شاہ کی خواہش پر بغرض علاقے کلکتہ تک گئے اور مٹیا برج میں مہمان ہوئے۔ بمقام
لکھنؤ وفات پائی اور اپنے مکان میں دفن ہوئے۔ بہ کثرت مرثیے لکھے جو کئی جلدوں میں
چھپ کر شائع ہوچکے ہیں۔ ایک پورا مرثیہ بے نقط لکھا ہے۔
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے
رن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے
رستم کا بدن زیر کفن کانپ رہا ہے
ہر قصر سلاطین زمن کانپ رہا ہے
شمشیر بہ کف دیکھ کے حیدر کے پسر کو
جبریل لرزتے ہیں سمیٹے ہوئے پر کو
No comments:
Post a Comment