بخاری شریفنماز کا بیان
شب
معراج میں نماز کس طرح فرض کی گئی ابن عباس نے کہا ہے کہ مجھ سے ابو سفیان بن حرب
نے ہرقل کی حدیث میں بیان کیا کہ وہ یعنی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں نماز
اور صدقہ اور پرہیزگاری کا حکم دیتے ہیں
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ أَبُو ذَرٍّ يُحَدِّثُ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فُرِجَ عَنْ
سَقْفِ بَيْتِي وَأَنَا بِمَکَّةَ فَنَزَلَ جِبْرِيلُ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ فَفَرَجَ صَدْرِي ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَائِ زَمْزَمَ ثُمَّ جَائَ بِطَسْتٍ
مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِکْمَةً وَإِيمَانًا فَأَفْرَغَهُ فِي صَدْرِي ثُمَّ
أَطْبَقَهُ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ بِي إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا
فَلَمَّا جِئْتُ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ
السَّمَائِ افْتَحْ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا جِبْرِيلُ قَالَ هَلْ مَعَکَ
أَحَدٌ قَالَ نَعَمْ مَعِي مُحَمَّدٌ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ
أُرْسِلَ إِلَيْهِ قَالَ نَعَمْ فَلَمَّا فَتَحَ عَلَوْنَا السَّمَائَ الدُّنْيَا
فَإِذَا رَجُلٌ قَاعِدٌ عَلَی يَمِينِهِ أَسْوِدَةٌ وَعَلَی يَسَارِهِ أَسْوِدَةٌ
إِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ يَسَارِهِ بَکَی
فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ قُلْتُ
لِجِبْرِيلَ مَنْ هَذَا قَال هَذَا آدَمُ وَهَذِهِ الْأَسْوِدَةُ عَنْ يَمِينِهِ
وَشِمَالِهِ نَسَمُ بَنِيهِ فَأَهْلُ الْيَمِينِ مِنْهُمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ
وَالْأَسْوِدَةُ الَّتِي عَنْ شِمَالِهِ أَهْلُ النَّارِ فَإِذَا نَظَرَ عَنْ
يَمِينِهِ ضَحِکَ وَإِذَا نَظَرَ قِبَلَ شِمَالِهِ بَکَی حَتَّی عَرَجَ بِي إِلَی
السَّمَائِ الثَّانِيَةِ فَقَالَ لِخَازِنِهَا افْتَحْ فَقَالَ لَهُ خَازِنِهَا
مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُ فَفَتَحَ قَالَ أَنَسٌ فَذَکَرَ أَنَّهُ وَجَدَ فِي
السَّمَوَاتِ آدَمَ وَإِدْرِيسَ وَمُوسَی وَعِيسَی وَإِبْرَاهِيمَ صَلَوَاتُ
اللَّهِ عَلَيْهِمْ وَلَمْ يُثْبِتْ کَيْفَ مَنَازِلُهُمْ غَيْرَ أَنَّهُ ذَکَرَ
أَنَّهُ وَجَدَ آدَمَ فِي السَّمَائِ الدُّنْيَا وَإِبْرَاهِيمَ فِي السَّمَائِ
السَّادِسَةِ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا مَرَّ جِبْرِيلُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِإِدْرِيسَ قَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ
وَالْأَخِ الصَّالِحِ فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِدْرِيسُ ثُمَّ مَرَرْتُ
بِمُوسَی فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ قُلْتُ
مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا مُوسَی ثُمَّ مَرَرْتُ بِعِيسَی فَقَالَ مَرْحَبًا
بِالْأَخِ الصَّالِحِ وَالنَّبِيِّ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا
عِيسَی ثُمَّ مَرَرْتُ بِإِبْرَاهِيمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ
وَالِابْنِ الصَّالِحِ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالَ هَذَا إِبْرَاهِيمُ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي ابْنُ حَزْمٍ أَنَّ ابْنَ
عَبَّاسٍ وَأَبَا حَبَّةَ الْأَنْصَارِيَّ کَانَا يَقُولَانِ قَالَ النَّبِيُّ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ عُرِجَ بِي حَتَّی ظَهَرْتُ لِمُسْتَوَی
أَسْمَعُ فِيهِ صَرِيفَ الْأَقْلَامِ قَالَ ابْنُ حَزْمٍ وَأَنَسُ بْنُ مَالِکٍ
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَفَرَضَ اللَّهُ عَزَّ
وَجَلَّ عَلَی أُمَّتِي خَمْسِينَ صَلَاةً فَرَجَعْتُ بِذَلِکَ حَتَّی مَرَرْتُ
عَلَی مُوسَی فَقَالَ مَا فَرَضَ اللَّهُ لَکَ عَلَی أُمَّتِکَ قُلْتُ فَرَضَ
خَمْسِينَ صَلَاةً قَالَ فَارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ
ذَلِکَ فَرَاجَعْتُ فَوَضَعَ شَطْرَهَا فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی قُلْتُ وَضَعَ
شَطْرَهَا فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ فَإِنَّ أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ فَرَاجَعْتُ
فَوَضَعَ شَطْرَهَا فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ ارْجِعْ إِلَی رَبِّکَ فَإِنَّ
أُمَّتَکَ لَا تُطِيقُ ذَلِکَ فَرَاجَعْتُهُ فَقَالَ هِيَ خَمْسٌ وَهِيَ خَمْسُونَ
لَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ فَرَجَعْتُ إِلَی مُوسَی فَقَالَ رَاجِعْ رَبَّکَ
فَقُلْتُ اسْتَحْيَيْتُ مِنْ رَبِّي ثُمَّ انْطَلَقَ بِي حَتَّی انْتَهَی بِي إِلَی
سِدْرَةِ الْمُنْتَهَی وَغَشِيَهَا أَلْوَانٌ لَا أَدْرِي مَا هِيَ ثُمَّ
أُدْخِلْتُ الْجَنَّةَ فَإِذَا فِيهَا حَبَايِلُ اللُّؤْلُؤِ وَإِذَا تُرَابُهَا
الْمِسْکُ
یحیی
بن بکیر، لیث، یونس، ابن شہاب، انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ
ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا، ایک شب میرے گھر کی چھت پھٹ گئی اور میں مکہ میں تھا، پھر جبرائیل اترے
اور انہوں نے میرے سینہ کو چاک کیا، پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا، پھر ایک طشت
سونے کا حکمت وایمان سے بھرا ہوا لائے اور اسے میرے سینہ میں ڈال دیا، پھر سینہ کو
بند کر دیا، اس کے بعد میرا ہاتھ پکڑ لیا اور مجھے آسمان پر چڑھا لے گئے، جب میں
دنیا کے آسمان پر پہنچا، تو جبرائیل نے آسمان کے داروغہ سے کہا کہ (دروازہ) کھول
دے، اس نے کہا کون ہے؟ وہ بولے جبرائیل ہے، پھر اس نے کہا، کیا تمہارے ساتھ کوئی
(اور بھی) ہے، جبرائیل نے کہا ہاں! میرے ہمراہ محمد ہیں، اس نے کہا وہ بلائے گئے
تھے؟ جبریل نے کہا ہاں! جب دروازہ کھول دیا گیا، تو ہم آسمان دنیا کے اوپر چڑھے، یکایک
ایک ایسے شخص پر نظر پڑی، جو بیٹھا ہوا تھا، اس کی داہنی جانب کچھ لوگ تھے، اور اس
کی بائیں جانب (بھی) کچھ لوگ تھے، جب وہ اپنے داہنی جانب دیکھتے تو ہنس دیتے اور
جب بائیں جانب دیکھتے تو رو دیتے، انہوں نے (مجھے دیکھ کر) کہا کہ مرحبا یا لنبی
الصالح والابن الصالح میں نے جبریل سے پوچھا یہ کون ہیں؟ انہوں نے یہ آدم ہیں، اور
یہ لوگ ان کے دائیں اور بائیں ان کی اولاد کی روحیں ہیں، دائیں جانب جنت والے ہیں
اور بائیں جانب دوزخ والے، اسی لئے جب وہ اپنی داہنی جانب نظر کرتے ہیں، تو ہنس دیتے
ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں، تو رونے لگتے ہیں، یہاں تک کہ مجھے دوسرے آسمان
تک لے گئے، اور اس کے داروغہ سے کہا کہ (دروازے) کھول دے، تو ان سے داروغہ نے اسی
قسم کی گفتگو کی، جیسے پہلے نے کی تھی، پھر (دروازہ) کھول دیا گیا، انس رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کہتے ہیں، پھر ابوذر نے ذکر کیا کہ آپ نے آسمانوں میں آدم، ادریس، موسی،
عیسیٰ اور ابراہیم (علیہم السلام) سے ملاقات کی، اور یہ نہیں بیان کیا کہ ان کے
مدارج کس طرح ہیں، سوا اس کے کہ انہوں نے ذکر کیا ہے کہ آدم کو آسمان دنیا میں،
اور ابراہیم سے چھٹے آسمان میں پایا، انس کہتے ہیں پھر جب جبرائیل علیہ السلام نبی
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو لے کر حضرت ادریس کے پاس سے گذرے تو انہوں نے
کہامَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ (آپ فرماتے ہیں) میں
نے جبرائیل سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرائیل نے کہا یہ ادریس ہیں، پھر موسیٰ کے
پاس گزرا، تو انہوں نے مجھے دیکھ کر کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ الصَّالِحِ
وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے (جبریل سے) پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ جبرائیل نے کہا کہ یہ
موسیٰ ہیں، پھر میں عیسیٰ کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ
الصَّالِحِ وَالْأَخِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرائیل نے کہا یہ عیسیٰ
ہیں، پھر میں ابراہیم کے پاس سے گذرا تو انہوں نے کہا مَرْحَبًا بِالنَّبِيِّ
الصَّالِحِ وَالِابْنِ الصَّالِحِ میں نے پوچھا یہ کون ہے؟ جبرائیل نے کہا، یہ
ابراہیم ہیں، ابن شہاب کہتے ہیں مجھے ابن حزم نے خبر دی کہ ابن عباس اور ابوحبہ
انصاری کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر مجھے چڑھا لے گئے، یہاں
تک کہ میں ایک ایسے بلند مقام میں پہنچا، جہاں (فرشتوں کے) قلموں کی کشش کی آواز میں
نے سنی، ابن حزم اور انس بن مالک رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا، پھر اللہ تعالی نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں، جب میں یہ
فریضہ لے کر لوٹا، تو موسیٰ پر گذرا، موسیٰ نے کہا کہ اللہ نے آپ کے لئے آپ کی امت
پر کیا فرض کیا؟ میں نے کہا کہ پچاس نمازیں فرض کی ہیں، انہوں نے (یہ سن کر) کہا
کہ اپنے اللہ کے پاس لوٹ جائیں، اس لئے کہ آپ کی امت (اس قدر عبادت کی) طاقت نہیں
رکھتی، تب میں لوٹ گیا، تو اللہ نے اس کا ایک حصہ معاف کردیا، پھر میں موسیٰ کے
پاس لوٹ کر آیا، اور کہا کہ اپنے پروردگار سے رجوع کیجئے، کیونکہ آپ کی امت (اس کی
بھی) طاقت نہیں رکھتی، پھر میں نے رجوع کیا تو اللہ نے ایک حصہ اس کا (اور) معاف
کر دیا، پھر میں ان کے پاس لوٹ کر آیا اور بیان کیا تو وہ بولے کہ آپ اپنے
پروردگار کے پاس لوٹ جائیں، کیونکہ آپ کی امت اس کی بھی طاقت نہیں رکھتی،چنانچہ
پھر میں نے اللہ سے رجوع کیا تو اللہ نے فرمایا کہ اچھا (اب) یہ پانچ (رکھی) جاتی
ہیں اور یہ (در حقیقت با اعتبار ثواب کے) پچاس ہیں، میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی،
پھر میں موسیٰ کے پاس لوٹ کر آیا، انہوں نے کہا پھر اپنے پرودگار سے رجوع کیجئے، میں
نے کہا (اب) مجھے اپنے پروردگار سے باربار کہتے ہوئے شرم آتی ہے، پھر مجھے روانہ کیا
گیا، یہاں تک کہ میں سدرۃ المنتہی پہنچایا گیا اور اس پر بہت سے رنگ چھا رہے تھے،
میں نے سمجھا کہ یہ کیا ہیں؟ پھر میں جنت میں داخل کیا گیا (تو کیا دیکھتا ہوں) کہ
اس میں موتی کی لڑیاں ہیں اور ان کی مٹی مشک ہے۔
Narrated Abu Dhar: Allah's Apostle said, "While I was at Mecca the
roof of my house was opened and Gabriel descended, opened my chest, and washed
it with Zam-zam water. Then he brought a golden tray full of wisdom and faith
and having poured its contents into my chest, he closed it. Then he took my
hand and ascended with me to the nearest heaven, when I reached the nearest
heaven, Gabriel said to the gatekeeper of the heaven, 'Open (the gate).' The
gatekeeper asked, 'Who is it?' Gabriel answered: 'Gabriel.' He asked, 'Is there
anyone with you?' Gabriel replied, 'Yes, Muhammad I is with me.' He asked, 'Has
he been called?' Gabriel said, 'Yes.' So the gate was opened and we went over the
nearest heaven and there we saw a man sitting with some people on his right and
some on his left. When he looked towards his right, he laughed and when he
looked toward his left he wept. Then he said, 'Welcome! O pious Prophet and
pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' He replied, 'He is Adam and the
people on his right and left are the souls of his offspring. Those on his right
are the people of Paradise and those on his left are the people of Hell and
when he looks towards his right he laughs and when he looks towards his left he
weeps.'
Then he ascended with me till he reached the second heaven and he
(Gabriel) said to its gatekeeper, 'Open (the gate).' The gatekeeper said to him
the same as the gatekeeper of the first heaven had said and he opened the gate.
Anas said: "Abu Dhar added that the Prophet met Adam, Idris, Moses, Jesus
and Abraham, he (Abu Dhar) did not mention on which heaven they were but he
mentioned that he (the Prophet ) met Adarn on the nearest heaven and Abraham on
the sixth heaven. Anas said, "When Gabriel along with the Prophet passed
by Idris, the latter said, 'Welcome! O pious Prophet and pious brother.' The
Prophet asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Idris." The Prophet
added, "I passed by Moses and he said, 'Welcome! O pious Prophet and pious
brother.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Moses.' Then I
passed by Jesus and he said, 'Welcome! O pious brother and pious Prophet.' I
asked, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Jesus.
Then I passed by Abraham and he said, 'Welcome! O pious Prophet and
pious son.' I asked Gabriel, 'Who is he?' Gabriel replied, 'He is Abraham. The
Prophet added, 'Then Gabriel ascended with me to a place where I heard the
creaking of the pens." Ibn Hazm and Anas bin Malik said: The Prophet said,
"Then Allah enjoined fifty prayers on my followers when I returned with
this order of Allah; I passed by Moses who asked me, 'What has Allah enjoined
on your followers?' I replied, 'He has enjoined fifty prayers on them.' Moses
said, 'Go back to your Lord (and appeal for reduction) for your followers will
not be able to bear it.' (So I went back to Allah and requested for reduction)
and He reduced it to half. When I passed by Moses again and informed him about
it, he said, 'Go back to your Lord as your followers will not be able to bear
it.' So I returned to Allah and requested for further reduction and half of it
was reduced. I again passed by Moses and he said to me: 'Return to your Lord,
for your followers will not be able to bear it. So I returned to Allah and He
said, 'These are five prayers and they are all (equal to) fifty (in reward) for
My Word does not change.' I returned to Moses and he told me to go back once
again. I replied, 'Now I feel shy of asking my Lord again.' Then Gabriel took
me till we '' reached Sidrat-il-Muntaha (Lote tree of; the utmost boundry)
which was shrouded in colors, indescribable. Then I was admitted into Paradise
where I found small (tents or) walls (made) of pearls and its earth was of musk.
No comments:
Post a Comment