بخاری شریفنماز کے اوقات کا بیان
نماز
کے اوقات اور ان کی فضیلت کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ بے شک مسلمانوں پر
نماز موقوت فرض کی گئی ہے یعنی اس کا وقت ان کے لئے مقرر کیا گیا ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ
عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلَاةَ
يَوْمًا فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخْبَرَهُ أَنَّ
الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْعِرَاقِ
فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ مَا هَذَا يَا
مُغِيرَةُ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ نَزَلَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ
وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ بِهَذَا أُمِرْتُ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ اعْلَمْ مَا
تُحَدِّثُ أَوَأَنَّ جِبْرِيلَ هُوَ أَقَامَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلَاةِ قَالَ عُرْوَةُ كَذَلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ
أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عُرْوَةُ وَلَقَدْ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي
الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ
عبداللہ
بن مسلمہ، مالک، ابن شہاب روایت کرتے ہیں کہ عمر بن عبدالعزیز نے ایک دن نماز تاخیر
سے پڑھی تو ان کے پاس عروہ بن زبیر آئے اور ان سے بیان کیا کہ مغیرہ بن شعبہ نے ایک
دن جب کہ وہ عراق میں تھے، دیر سے نماز پڑھی، تو ان کے پاس ابومسعود انصاری آئے
اور کہا کہ اے مغیرہ یہ کیا بات ہے؟ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ جبریل علیہ السلام
آئے، اور انہوں نے نماز پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی
پھر انہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر
انہوں نے نماز پڑھی تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں
نے نماز پڑھی تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر انہوں نے
نماز پڑھی تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی نماز پڑھی، پھر (جبرائیل علیہ
السلام) نے کہا کہ مجھے ایسا ہی حکم دیا گیا ہے، تو عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (بن
عبدالعزیز) نے عروہ سے کہا کہ تم سمجھ لو کہ کیا بیان کر رہے ہو، کیا جبریل علیہ
السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے اوقات مقرر کئے تھے؟ عروہ نے
کہا کہ بشیر بن ابی مسعو داپنے والد سے اسی طرح حدیث بیان کرتے تھے، کہ عروہ نے
کہا کہ مجھ سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس حالت میں پڑھتے تھے، جب دھوپ ان (حضرت عائشہ) کے
حجرے میں ہوتی تھی، قبل اس کے ختم ہو جائے۔
Narrated Ibn Shihab: Once'Umar bin 'Abdul 'Aziz delayed the prayer and
'Urwa bin Az-Zubair went to him and said, "Once in 'Iraq, Al-MughTra bin
Shu'ba delayed his prayers and Abi Mas'ud Al-Ansari went to him and said, 'O
Mughira! What is this? Don't you know that once Gabriel came and offered the
prayer (Fajr prayer) and Allah's Apostle prayed too, then he prayed again (Zuhr
prayer) and so did Allah's Apostle and again he prayed ('Asr prayers and
Allah's Apostle did the same; again he prayed (Maghrib-prayer) and so did
Allah's Apostle and again prayed ('Isha prayer) and so did Allah's Apostle and
(Gabriel) said, 'I was ordered to do so (to demonstrate the prayers prescribed
to you)?'" 'Umar (bin 'Abdul 'AzTz) said to 'Urwa, "Be sure of what
you Say. Did Gabriel lead Allah's Apostle at the stated times of the
prayers?" 'Urwa replied, "Bashir bin Abi Mas'ud narrated like this on
the authority of his father." Urwa added, "Aisha told me that Allah's
Apostle used to pray 'Asr prayer when the sun-shine was still inside her
residence (during the early time of 'Asr)."
No comments:
Post a Comment