بخاری شریف تیمم کا بیان
تیمم
کے احکام، اللہ عزوجل کا ارشاد ہے کہ پس تم پاک مٹی سے تیمم کرو اور اس سے اپنے
منہ کو اور ہاتھوں کو ملو، جو تیمم کی اجازت دتیا ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِکٌ عَنْ
عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ
النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّی إِذَا
کُنَّا بِالْبَيْدَائِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ
رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ
النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ فَأَتَی النَّاسُ إِلَی أَبِي بَکْرٍ
الصِّدِّيقِ فَقَالُوا أَلَا تَرَی مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ
اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَی مَائٍ
وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَی فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ
رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَی
مَائٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَائٌ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَعَاتَبَنِي أَبُو بَکْرٍ
وَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي
خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّکِ إِلَّا مَکَانُ رَسُولِ اللَّهِ
صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِي فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی
اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحَ عَلَی غَيْرِ مَائٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ
آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ
بِأَوَّلِ بَرَکَتِکُمْ يَا آلَ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ
الَّذِي کُنْتُ عَلَيْهِ فَأَصَبْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ
عبداللہ
بن یوسف، مالک، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا
زوجۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم روایت کرتی ہیں کہ ہم کسی سفر میں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے، ہم جب بیداء یا ذات الجیش میں پہنچے تو میرا ہار
ٹوٹ (کر گر) گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ڈھونڈنے نکلے، کچھ لوگ بھی
آپ کے ہمراہ ٹھہر گئے، (ڈھونڈتے ڈھونڈتے ایسے مقام میں جا پہنچے کہ) اس مقام میں
کہیں پانی نہ تھا، لہذا لوگ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گئے اور
کہا کہ آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ نے کیا کیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سب
لوگوں کو ٹھہرا لیا، ان کے پاس پانی نہیں ہے، تو حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میرے زانو پر رکھے سو رہے تھے، تو
انہوں نے کہا کہ تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سب لوگوں کو ٹھہرا لیا،
ان کے پاس پانی نہیں ہے، عائشہ کہتی ہیں کہ ابوبکر مجھ پر غصہ ہوئے اور جو کچھ
اللہ نے چاہا انہوں نے کہا، اور اپنے ہاتھ سے میرے کو لہا میں کونچہ دینے لگے،
چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے زانو پر سر مبارک رکھے ہوئے آرام فرما
رہے تھے، اس وجہ سے میں حرکت نہ کر سکی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار
ہوئے تو پانی نہ تھا، اس لئے اللہ تعالی نے آیت تیمم نازل فرمائی، سب نے تیمم کیا،
اسید بن حضیر نے کہا کہ اے آل ابوبکر یہ تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، کہ جس سے مومنین
فیضیاب ہوئے ہیں، بلکہ اس سے قبل بھی فیض پہنچ چکا ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا کہتی ہیں کہ جس اونٹ پر میں تھی، اس کو ہٹایا تو اس کے نیچے ہار (بھی) مل گیا۔
Narrated 'Aisha: (The wife of the Prophet) we set out with Allah’s
Apostle on one of his journeys till we reached Al-Baida' or Dhatul-Jaish, a
necklace of mine was broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to search
for it, and so did the people along with him. There was no water at that place,
so the people went to Abu- Bakr As-Siddiq and said, "Don't you see what
'Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stay where there
is no water and they have no water with them." Abu Bakr came while Allah's
Apostle was sleeping with his head on my thigh, He said, to me: "You have
detained Allah's Apostle and the people where there is no water and they have
no water with them. So he admonished me and said what Allah wished him to say
and hit me on my flank with his hand. Nothing prevented me from moving (because
of pain) but the position of Allah's Apostle on my thigh. Allah's Apostle got
up when dawn broke and there was no water. So Allah revealed the Divine Verses
of Tayammum. So they all performed Tayammum. Usaid bin Hudair said, "O the
family of Abu Bakr! This is not the first blessing of yours." Then the
camel on which I was riding was caused to move from its place and the necklace
was found beneath it.
No comments:
Post a Comment