دل جو اپنا ہوا تھا زخمی چور
ضبط گریہ سے پڑ گئے ناسور
صبح اس سرد مہر کے آگے
قرص خورشید ہو گیا کافور
ہم ضعیفوں کو پائمال نہ کر
دولت حسن پر نہ ہو مغرور
عرش پر بیٹھتا ہے کہتے ہیں
گر اٹھے ہے غبار خاطر مور
شکوۂ آبلہ ابھی سے میرؔ
ہے پیارے ہنوز دلی دور
No comments:
Post a Comment