Tuesday 23 May 2017

Na Pak " A Famous Urdu Short Story By Ibn e Muneeb







ناپاک
اِبنِ مُنیب 
 "آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب۔ ۔ ۔ ۔ آسمان والے کا واسطہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ہمارے بچوں کو بچا لیں!”
دروازہ کھُلتے ہی یوحنا حاجی سلیم کے قدموں میں گِر پڑا اور بلبلا کر رونے لگا۔ پیچھے اُس کی بیوی گھٹنوں کے بل بیٹھی اپنے دو بچوں کو کسی پاگل دیوانے کی طرح پیار کئے جا رہی تھی۔ وہ اُنہیں سینے سے لگاتی، پھر کانپتے ہوئے ہاتھوں سے سینے سے ہٹاتی اور گال چُومتی۔ پھر یکایک دوبارہ سینے سے لگاتی اور ایسے بھینچتی جیسے آغوش میں مار ہی ڈالے گی۔ پھر کھوئی کھوئی نگاہوں سے اُنہیں تکتی، اپنے چِھدے ہوئے مَیلے پلو سے اُن کے آنسو پونچھتی اور اُن کے بالوں میں ہاتھ پھیرتی۔ اُس کی حرکات و سکنات سے یوں لگتا تھا جیسے اُسے دو باتوں کا یقین ہو چُکا ہے۔ ایک یہ کہ گاؤں کے شفیق بزرگ، حاجی صاحب، اُس کے بچوں کو پناہ دے دیں گے اور دوسرے یہ کہ وہ آج کے بعد اپنے بچوں کو کبھی نہیں دیکھے گی۔ حاجی سلیم اپنی آنکھوں کے سامنے بکھرے ہوئے منظر کو ابھی سمجھ بھی نہ پایا تھا کہ گاؤں کی مسجد کا اِسپیکر ایک گستاخ چیخ کے ساتھ جاگ اُٹھا۔ کسی نے اِسپیکر میں زہر آلود پھونک ماری اور براہِ راست سزائے موت سُنا دی۔ اعلان مختصر تھا۔ مگر بات واضح تھی۔ بھٹے کے مالک ملک سہیل نے یوحنا کی بیوی کو قرآن کے جلے ہوئے کاغذ کوڑے کے ساتھ پھینکتے ہوئے دیکھا تھا۔
"جلائے تُو نے؟”، حاجی سلیم کی کھوجتی نگاہ یوحنا کی بیوی پر پڑی۔
بدنصیب ماں کی سوجی ہوئی آنکھیں اور شکستہ چہرہ رحم کی بھیک مانگ رہے تھے۔
"نہیں پتا حاجی صاحب، نہیں پتا۔ اَن پڑھ بندی۔ ۔ ۔ "، مگر اب اُس کی آواز ساتھ چھوڑ گئی، تازہ موٹے آنسو آنکھوں سے ٹپکنے لگے اور وہ ہچکیاں لیتی ہوئی اپنے بچوں سے لپٹ گئی۔
بیوی کی حالت دیکھ کر یوحنا گڑگڑایا، "آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب، آسمان والے کا واسطہ، ہمارا یقین کریں۔ ملک سہیل سے لڑائی ہوئی۔ تنخواہ مارتا تھا۔ یہ کمینی صحن میں جو پتہ کاغذ دیکھے، جمع کر کے جلا دیتی۔ ۔ ۔ نہیں پتا ہم سے غلطی ہوئی یا وہ بدلہ لیتا ہے۔ ۔ "،  اب وہ ایک لمحے کے لئے رُکا اور پھر بچوں کی طرف دیکھ کر مانگنے لگا
اپنی پرواہ نہیں حاجی صاحب، بوٹی بوٹی کر دیں، پر اِن معصوموں کو بچا لیں۔ آسمان والے کا واسطہ حاجی صاحب! آسمان والے کا واسطہ!۔ ۔
بولتے بولتے اچانک یوحنا اُٹھ کھڑا ہوا اور اِس سے پہلے کہ حاجی سلیم کچھ کہتا، اُس نے دونوں بچوں کو پکڑ کر دروازے سے اندر دھکیلا اور بجلی کی سی تیزی سے دروازہ باہر سے بند کر دیا۔ پھر دونوں میاں بیوی گلی کی نکڑ کی طرف بھاگنے لگے۔ اندر حاجی سلیم کچھ دیر بوکھلایا کھڑا رہا۔ پھر ایک انجان سے خوف کی گرفت میں آ کر اُس نے دروازے کو کنڈی لگا دی، اور صحن میں کھڑا باہر سے آنے والی آوازوں کو غور سے سُننے لگا۔ یوحنا اور اُس کی بیوی کے بھاگتے ہوئے قدموں کی چاپ مدھم پڑتے پڑتے غائب ہو گئی اور کچھ دیر کے لئے ہر طرف سناٹا چھا گیا۔ دُور کہیں ایک کوّا اپنی کرخت آواز میں چِلّایا اور پھر دو تین گلیوں کے فاصلے سے آوازیں بلند ہونا شروع ہوئیں۔
"وہ رہے۔ ۔ ۔ وہ رہے ناپاک۔ ۔ ۔ ۔ پکڑ لو۔ ۔ ۔ ۔ پکڑ لو۔ ۔ ۔ ۔ بھاگنے نہ پائیں خبیث۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ مارو خنزیروں کو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سر پہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سر پہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ٹانگوں میں۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کمر توڑ دو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیسے بچا رہا ہے خنزیر اپنی مادہ کو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بوٹی بوٹی کر دو دونوں کی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دشمن خدا کے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یوں لاٹھیوں، گالیوں، اور نعروں کے طوفان کے بیچ یوحنا اور اُس کی بیوی کی دلخراش چیخیں، قَسمیں، اور واسطے گاؤں کی مقدس ہوا کو گندہ کرنے لگے۔ اور اب پہلی بار حاجی سلیم کو یاد آیا کہ اُن کے بچے اُس کے پیچھے سہمے کھڑے ہیں۔ کسی حیوانی جبلت کے تحت اُس نے دونوں کو ایک ایک بازو سے پکڑا اور تقریباً گھسیٹتا ہُوا اندرونی کمرے میں لے گیا۔ وہاں ایک ٹِین کی بڑی پیٹی کے نیچے دونوں کو دھکیلا اور پیٹی کو ڈھکنے والی چادر فرش تک لٹکا دی
"ایک آواز بھی نکالی تو ٹانگیں توڑ دُوں گا دونوں کی!”
نیچے کسی نے ایک سِسکی کا گلا گھونٹا۔ حاجی سلیم سُنے بغیر دوبارہ صحن میں آ گیا۔ باہر روشنی پہلے سے کم ہو چُکی تھی۔ صبح کے بعد اندھیرا؟ شاید یہ خون آلود صبح روشن ہو کر دن میں بدلنے کی بجائے واپس رات کی تاریکی کی طرف ہانپتی کانپتی بھاگ رہی تھی۔ حاجی سلیم نے آسمان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے سیاہ بادلوں کا جائزہ لیا اور ایک بار پھر غور سے باہر کا شور سُننے لگا۔
"مرے نہیں ابھی ناپاک۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تیل لاؤ!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تیل لاؤ!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ چھڑکو اِن کے خبیث جسموں پر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تِیلی!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تِیلی!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لگا دو آگ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ جلو خبیثو جلو!۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
خونی کھیل کے دوران اچانک کسی کو یاد آیا، "پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟”۔ سوال سُن کر حاجی سلیم کانپ اُٹھا۔ پورا مجمع چِلّانے لگا، "پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟۔ ۔ ۔ ۔  پِلّے کہاں ہیں اِن کے؟
اب گلی کے اِرد گرد ہر طرف مکانوں کے دروازے زور زور سے بجنے لگے۔ حاجی سلیم صحن میں ساکت کھڑا انتظار کرتا رہا۔ دھیرے دھیرے خوفناک دستک قریب آتی گئی اور اُس کے ساتھ حاجی سلیم کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی گئی، یہاں تک کہ جب اُس کے گھر کا دروازہ دھاڑ دھاڑ بجا تو اُس کا دل اُس کی نَس نَس میں تڑپ رہا تھا۔ چار و ناچار اُس نے دروازہ کھول دیا
"حاجی صاحب، اعلان سُنا آپ نے؟ اُن کے پِلے اِدھر تو نہیں آئے؟ خنزیروں کے بچے!”
"نہیں، اِدھر نہیں آئے خنزیروں کے بچے!”
(ساتھ دل کو قابو کرتے ہوئے، زیرِ لب، "اندر جو چھُپے ہیں وہ تو انسانوں کے بچے ہیں”)
جواب سُن کر مشتعل ہجوم آگے کو چل دیا۔ حاجی سلیم نے دروازہ بند کیا اور ایک بار پھر اندر سے کنڈی لگا دی۔ لمحات کی شدت سے اُس کی آنکھوں میں پانی اُتر آیا تھا اور اُس کے بوڑھے بدن میں ارتعاش ناچ رہا تھا۔ اُس نے اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کی، مگر یہ ناچ بے قابو ہوتا جا رہا تھا۔ اب وہ کمرے کی طرف بڑھا۔ اچانک لاؤڈ اسپیکر جاگ اُٹھا
"کس ناپاک جہنمی نے یوحنا کے پِلوں کو چھُپا رکھا ہے؟
اعلان سُنتے ہی حاجی سلیم کے وجود میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ اُس کی کپکپاہٹ غائب ہو گئی، جسم تَن گیا، اور وہ غراتا ہوا دروازے پر جَھپٹا۔ قریب تھا کہ وہ دروازہ کھول کر چیخ چیخ کر کہہ دیتا، "میں ہوں وہ ناپاک، ہاں میں ہوں وہ ناپاک، آؤ جلاؤ مجھے!!!۔ ۔ ۔ "۔ مگر اندر چھُپے معصوموں کے خیال نے اُسے ایسا کرنے سے روک دیا۔ اُس کا جسم ایک بار پھر ڈھیلا پڑا اور لرزہ لوٹ آیا۔ وہ دروازے سے ہٹا اور تقریباً بے جان حالت میں صحن میں پڑی چارپائی پر ڈھیر ہو گیا۔ ایک تیز ہوا کا جھونکا صحن میں داخل ہوا، خاک اور پتوں کو سمیٹ کر چارپائی کا طواف کیا، اور پھر سب کو بکھیرتا ہوا بلند ہو کر باہر چلا گیا۔ بادل جِھلا کر گرجے، بجلیاں تڑپیں، اور اندھا دھند بارش ہونے لگی۔ حاجی سلیم ہمت کر کے چارپائی سے اُٹھا اور کمرے میں آ کر پیٹی کے سہارے فرش پر بیٹھ گیا۔ ایک معصوم بھرائی ہوئی آواز نے کُچھ پوچھنا چاہا، "حاجی صاحب۔ ۔ ۔ ۔ باہر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا۔ ۔
"چُپ کر خبیثا!”، حاجی سلیم پورے زور سے چلایا۔

اُس کے بوڑھے وجود میں اب اتنی سکت نہیں تھی کہ وہ اُن معصوموں کو بتا سکے کہ باہر اُن کے والدین کی جلی ہوئی لاشوں پر فرشتے دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔

No comments:

Post a Comment

Labels

aa ki kahawtain (13) Aabi Makhnavi (4) Aadam Shair (6) Aan Ziban or Jan (2) Abdul Hameed Adam (2) Acceptance (3) Afghan (1) Africa (2) afzal rao gohar (4) Ahmad Faraz (137) Ahmad mushtaq (23) Ahmad nadeem qasmi (12) Ahmed Faraz (5) Al Aula (1st Year) (6) alama semab akbar abadi (32) Aleppo (2) alif ki kahawtain (8) Allama Muhammad Iqbal (82) andra warma (2) Answer (4) anwar masuod (2) Auliya Allah (2) Aurat (6) aziz ajaz (3) Baa ki kahawtain (18) babu gopinath (2) Bahadur Shah Zafar (2) bail or gadha (2) band e quba (1) bano qudsia (3) barish (30) Beautiful Urdu Barish Ghazal (23) Beautiful Urdu poetry By Allama Semab Akbar Abadi (29) Bismil Azeem Abadi (18) Books (11) brautifull Urdu Poetries by parveen shakir (3) cha ki kahawtain (10) Children (2) China (2) chor (5) College (3) daal ki kahawtain (10) Dagh Dehlawi (118) Democracy (2) Democracy & Pakistan (2) dhal ki kahawtain (2) DHRAAM (1) dil (2) Divorce (10) download (7) Eain ki kahawtain (2) Education (5) Eid Ka Chand (3) elam (5) eman (3) English (142) English PROVERBS (96) Faiz Ahmad Faiz (21) faraiz (6) Fatawa (14) Finance (7) gaaf ki kahawtain (8) geet (52) ghazal (1279) Ghazal naaz ghazal (2) Ghazals by mirza asadullah ghalib (123) Ghulam Hussain (2) Ghulam Ibn e Sultan (5) girl (3) ha ki kahawtin (3) haa ki kahawtain (4) Hadisa (2) hadisain (223) Hajj (3) halaku khan (2) Halima Saadia (2) Hasrat Mohani (2) haya (4) Hazar Al Ebaha (3) Hazrat Abu Bakr Siddiq (2) hijab (13) hikayaat (48) history (35) huqooq (2) Ibn e Insha (87) ibraheem dahlvi zooq (2) iftkhar arif (2) Imran Sereis Novels (8) India (3) intkhab Ahmad nadeem qasmi (7) Intzar hussain (2) Ishq (3) islamic (319) Islamic Books (8) Islamic Poetries (10) Islamichistory (18) Janazah (2) Jawab (3) jeem ki kahawtain (13) Jihad (2) jumma (2) kaf ki kahawtain (15) karam hadri (2) khaa ki kahawtin (4) Khawaja Haider Ali aatish (2) king (6) Krishn Chander (5) Krishna Chander (6) laam ki kahawtain (4) Letter (2) Love (5) maa (9) Madrasa (3) Maka Zunga (2) Makrohat (3) Manzoor Hussain Tuor (2) marriage (2) Masnoon Duain (2) Maulana Faiz ul Bari sab (2) Mazameen (96) Mazhar Kaleem (9) Mazhar ul Islam (3) meem ki kahawtain (12) Menses (3) mera jee (71) mir taqi mir (252) mirza asadullah ghalib (126) mohsin naqvi (12) molana tajoor najeeb abadi (2) molvi (6) mufsdat (2) muhammad bilal khan (2) mukalma (2) Munshi Prem Chand (4) Musharraf Alam zauqi (6) muskrahat (2) Mustahabbat (3) muzaffar warsi (3) naatain (8) namaaz (14) nasir kazmi (5) nikah (5) noon ki kahawtain (5) Novels (15) Novels Books (11) pa ki kahawtain (8) Pakistan (4) parveen shakir (50) poetry (1309) Poetry By Ahmed Fawad (41) Professor Ibn Kanwal (4) PROVERBS (370) qaaf ki kahawtain (2) qateel shafai (5) Question (3) Qurbani (2) ra ki kahawtain (3) Raees Farogh (27) Rajinder Singh Bedi (39) Reading (2) Rozah (4) Saadat Hasan Manto (39) sabaq aamoz (55) Sabolate Aager (2) saghar nizami (2) saghar Siddiqui (226) Sahih Bukhari Sharif (78) Sahih Muslim Shareef (4) Sahih Muslim Sharif (48) saifuddin saif (2) Salma Awan (11) Samaryab samar (4) Sarwat Hussain (5) Saudi Arabia (2) sauod usmani (2) Sawal (3) School (3) seen ki kahawtain (10) Shakeel Badauni (2) sheen ki kahawtain (2) sirat al nabi (4) Sister (2) Society (7) Stop adultery (2) Stories (218) Students (5) Study (2) Sunan Abu Daud Shareef (39) Sunan Nasai Shareef (49) Sunnat (5) syed moeen bally (2) Syeda Shagufta (6) Syrian (2) ta ki kahawtain (8) Taharat (2) Tahreerain (100) Taqdeer (2) The Holy Quran (87) toba (4) udru (14) UMRAH (3) University (2) urdu (239) Urdu Beautiful Poetries By Ahmed Faraz (44) URDU ENGLISH PROVERBS (42) Urdu Poetry By Ahmed Faraz (29) Urdu Poetry By Dagh Dehlawi (117) Urdu poetry By Mir Taqi Mir (171) Urdu Poetry By Raees Farogh (27) Urdu potries By Mohsin Naqvi (10) URDU PROVERBS (202) urdu short stories (151) Urdu Short Stories By Aadam Shair (6) Urdu Short Stories by Ghulam Hussain (2) Urdu Short Stories by Ishfaq Ahmed (2) Urdu Short Stories by Krishn Chander (5) Urdu Short Stories by Krishna Chander (6) Urdu Short Stories by Munshi Prem Chand (2) Urdu Short Stories By Professor Ibn Kanwal (4) Urdu Short Stories by Rajinder Singh Bedi (39) Urdu Short Stories By Saadat Hasan Manto (5) Urdu Short Stories By Salma Awan (11) Urdu Short Story By Ghulam Ibn e Sultan (5) Urdu Short Story By Ibn e Muneeb (11) Urdu Short Story By Mazhar ul Islam (2) Urdu Short Story By Musharraf Alam zauqi (6) Valentine Day (9) wadu (3) wajibat (4) wajida tabassum (2) waqeaat (59) Wasi Shah (28) wow ki kahawtain (2) writers (2) Wudu (2) yaa ki kahawtain (2) yaer (2) za ki kahawtain (2) Zakat (3) zina (10)