میں عشاء کی نماز پڑھ کے
جب گھر واپس آتا
تم بیڈ پر بیٹھی میرا انتظار
کرتی
میں تمہیں دیکھ کر مسکراہ دیتا
سلام کرتا اور
تمہاری آگوش میں آ کر بیٹھ
جاتا
کچھ باتوں کے بعد
تمہارا ہاتھ چومتا
پھر تیرے لمس کی
خوشبو محسوس کرتا
تیری گود میں سر رکھ کر
میری جان میں لیٹ جاتا
تم میرے بالوں میں سے
اپنی نازک انگلیاں گزارتی
سکون اور نشے میں مدہوش
تیرا دوسرا ہاتھ چوم کر
اپنے کلیجے سے لگاتا
تم ہنستی اور کہتی
" کہ آپ بھی نا بس ۔۔۔۔
"
پھر میں ناراض ہو کر
آنکھیں بند کر لیتا
اور تم چپکے سے
میری پیشانی چومتی
ایسا لگتا کہ جیسے
ایک عبادت گزار بندے کو
ہزاروں سال کی عبادت کا صلہ
مل گیا ہو
پھر ہم میں
دونوں جہاں کی باتیں ہوتیں
میں نشے میں ڈوبا ہوا
گہری نیند سو جاتا
تم سمجھتی کہ
میں جاگ رہا ہوں
اور بولتی چلی جاتی
کبھی ہنس دیتی اور کبھی
اپنے لمس کی خوشبو کو
میرے چہرے پر
نچھاور کرتی
پھر تم ہلکے سے کہتی
" سو تو نہیں گۓ آپ
؟؟؟ "
لیکن میں جنت میں پڑا
نشے میں مدہوش
گہری نیند سو چکا ہوتا
تم ناراض ہو جاتی
میرے سر کے نیچے
ایک تکیہ رکھتی
پھر مجھے دیکھ کر ہنستی
ایک بار پھر سے
پیشانی چومتی اور
میری آگوش میں لیٹ جاتی
اک حسین صبح
ہمارے انتظار میں ہوتی
میں اٹھ کر تمہارا ہاتھ
پکڑتا
لیکن تم جلدی سے
اپنا ہاتھ چھوڑا لیتی
منہ موڑ لیتی مجھ سے
میری تو جان ہی نکل جاتی
اور میں پوچھتا
" کیا ہوا ہے ؟؟؟ "
مگر تمہاری طرف سے
کوئی جواب نہ آتا
کچھ ہی لمحات کے بعد
تم کہتی کہ
" آپ پھر رات کو سوگۓ
تھے "
مجھے بہت برا لگتا
بہت غصہ آتا خود پر
تم سے معذرت کرتا
لیکن تم نہیں مانتی
تمہیں منانے کے
ہزار جتن کرتا
کبھی شاعری سناتا
اور کبھی
تمہاری پسند کا گانا گنگناتا
پھر میری جان
تم ہنس دیتی تو
اس خاک میں جان آتی
اچانک تم آنکھوں میں
آنسو بھر لاتی اور
میرے سینے سے
لگ کر رونے لگتی
اور کہتی کہ
" مجھے اچھا نہیں لگتا، آپ
سے ناراض ہونا لیکن آپ بھی خیال کیا کریں.... "
اپنی بانہوں میں
تمہیں بھر لیتا۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment