خط میں ہے کیا سماں پسینے پر
موتی گویا جڑے ہیں مینے پر
کوئی ہوتا ہے دل طپش سے برا
ایک دم کے لہو نہ پینے پر
دل سے میرے شکستیں الجھی ہیں
سنگ باراں ہے آبگینے پر
چاک سینے سے کھل گئے ٹانکے
کیا رفو کم ہوا ہے سینے پر
جور دلبر سے کیا ہوں آزردہ
میرؔ اس چار دن کے جینے پر
No comments:
Post a Comment