رحمان فارس کے نام!
یار یہ اُن دنوں کی بات ہے جب خزاں میں پھول کھلنے لگے تھے,
جب یونہی بے دھیانی میں لب مسکراہٹ سے مہک جاتے تھے, آنکھیں چندھیا جاتی تھی, عارض لالی سے شرما
جاتے تھے, یہ اُن دنوں کی بات ہے جب خاموشی کو آواز
مل گئی تھی , یہ ان دنوں کی بات ہے جب میں جینے لگی تھی ایسے جیسے ابھی اس دنیا
میں قدم رکھا یعنی یہ اُن دنوں کی بات ہے جب مجھے محبت ہو رہی تھی یعنی واقعی کچھ
کچھ ہونے کے دن تھے..
چونکہ مجھے شاعری سے محبت ہے اور جس کے خیال کی اُن دنوں
میں دیوانی تھی اسے بھی شاعری سے انتہا کا شغف ہے تو بس یہ شغف
....
تب میں نے ایک پیج پر رحمان فارس کی غزل دیکھی
جمالیات کو پڑھنے کا شوق تھا سو
مجھے عطا ہو مکمل نصاب یعنی تُو
مطلب مری محبت کو آپکے الفاط مل گئے, مجھے آپکے الفاظ میں اپنے رشک قمر کی جھلک دِکھی کہ اس سے بہترین کیا
تعریف کی جا سکتی محبوب کی
میں جانتا ہوں ببول اور گلاب کے معنی
ببول یعنی زمانہ, گلاب یعنی تُو..
....
یعنی جب مری اِن آنکھوں نے رشک قمر کو دیکھا تو کہیں سے یہ
آواز آئی
کبھی کبھی نظر آتا ہے دشتِ ہجراں میں
جنوں کی پیاس بڑھاتا سراب یعنی تُو
پھر جب میں نے اسکے ہونٹوں پر غور کیا تو ایک عجیب سحر طاری
ہو گیا یعنی
چکھے بغیر ہی جس کا نشہ مسلسل ہے
مجھ کو بہم ہے اک ایسی شراب یعنی تُو
مجھے لگا رحمان فارس غالب, میر, اقبال, ایلیا کے زمانے کا
شاعر یے رحمان تو خوبصورت ہے ہی, فارس نے مزید دل کش
کر دیا... یعنی ایک سحر نے جکڑ لیا.. مجھے کہیں کوئی پیج
نہیں ملا جہاں میں رحمان فارس کو پڑھ سکتی سو سوچا
کہ ہر اک غزل کو سمجھنے کا وقت ہے نہ دماغ
مجھے بہت ہے فقط انتخاب یعنی تُو...
مطلب آپکی یہی غزل کافی ہے عمر بھر کے لیے... یعنی
نئے سِرے سے مجھے بھا گیا وہ جب بھی ملا
سو اک شخص سے میں نے بار ہا محبت کی
جب کبھی کسی دوست سے بات ہونی تو کہنا رحمان فارس کو سنائیے!
تو کچھ دنوں کی بات ہے کہ ایک دوست کہتا کہ تم نے دیکھا ہے
فارس کو ؟ میں کہا نہیں. تو وہ کہتا ہے مرے
ساتھ ایڈ ہیں.. اینڈ آئی واز شوکڈ.... کیونکہ میں سمجھتی
تھی رحمان فارس گزر چکے ہیں
آج کل کہاں ایسے بہترین
لکھاری ملتے ہیں ..
آپکی دل کشی کے لیے!
بہت حِسین ہے تُو پھر بھی نامکمل ہے
سو دے رہی ہوں تجھے میں دعا محبت کی!
اور میرے رشک قمر
داستاں ختم ہونے والی ہے
تم میری آخری محبت ہو!
یار تم کہتے ہو نا
فارس اک روز اِسی عطر سے مہکے گا وہ شخص
آپ چُپ چاپ فقط جان چھڑکتے جاویں !!!!
بہت محبت
کہ چاند آبیٹھا ہے پہلو میں ، ستارو !!! تخلیہ
اب ہمیں درکار ہے خلوت ، سو یارو ! تخلیہ
چار جانب ہے ہجوم _ ناشنایان_سخن ،
اپنے پورے زور سے فارس پکارو ! تخلیہ
#تخلیہ
مدیحہ صدیقی
No comments:
Post a Comment