ب ۔ کی
کہاوتیں
(۳۱ ) برساتی مینڈک :
برسات
میں بے تحاشہ مینڈک نکل آتے ہیں۔ اسی مناسبت سے برساتی مینڈک سے مراد ایسے
لوگوں سے ہے جو وقت سازگار دیکھ کر اپنے مطلب کے لئے آ جاتے ہیں۔ یعنی مطلب کے
یار، خود غرض۔
(۳۲ ) بڑے بول کاسرنیچا :
بڑا بول یعنی غرور کی بات۔مطلب یہ ہے کہ
غرور انجام کار سب کے سامنے ذلیل ہو کر رہتا ہے۔
( ۳۳) بڑا بول نہ بولئے، بڑا لقمہ نہ
کھائیے :
بڑی بات اور بہت اچھا کھانا جو دوسروں کو
دکھا کر کھایا جائے غرور کی علامت ہیں۔ دونوں سے بچنا ضروری ہے کیونکہ غرور
کا سر آخر کار نیچا ہوتا ہے۔
( ۳۴ ) بڑے میاں تو بڑے میاں، چھوٹے
میاں سبحان اللہ :
یعنی
بزرگ تو خیر جیسے تھے ویسے تھے ہی لیکن ان کی اولاد تو ان سے بھی بڑھ گئی۔ کوئی
شخص اپنے پچھلے کام کرنے والوں سے زیادہ ناکارہ ثابت ہو تو یہ کہاوت کہی
جاتی ہے۔
( ۳۵) بزرگی بہ عقل است نہ بہ سال
:
بزرگی تو عقل سے ہوا کرتی ہے، عمر سے نہیں۔
(۳۶) بسم اللہ کرو :
یعنی اللہ کا نام لو اور کام کی ابتدا کرو۔
(۳۷) بسم اللہ ہی غلط ہوئی :
یعنی
کام کی شروعات ہی غلط ہو گئی۔
(۳۸) بِس کی گانٹھ ہے :
بِس یعنی زہر۔یہ کہاوت بھی اسی معنی میں
بولی جاتی ہے جس میں ’’بچھو کا ڈنک ہے‘‘ استعمال ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment