ب ۔ کی کہاوتیں
(۴۹) بلی کے بھاگوں چھینکا
ٹوٹا :
جب گھروں میں
ریفریجریٹر نہیں ہوتے تھے تو باورچی خانے کی چھت سے عموماً رسی سے بنی
ہوئی ایک جھولی لٹکی رہتی تھی جس کو ’’چھینکا‘‘ کہتے تھے۔ رات کو دودھ یا سالن کی
ہانڈی اس میں رکھ دی جاتی تھی۔اس طرح ایک تو کھلی ہوا میں رہنے سے چیز
کے خراب ہونے کا امکان کم ہو جاتا تھا اور دوسرے وہ چوہوں اور بلی کی
دسترس سے بھی بچ جاتی تھی۔ بلی کے بھاگوں یعنی قسمت سے اگر چھینکا ٹوٹ جائے
تو گویا یہ بلی کی خوش قسمتی ہوئی۔ چنانچہ اگر کسی شخص کی خوش قسمتی سے کوئی ان
ہونی بات اس کے حق میں ہو جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔از راہ تفنن طبع چھینکے
کی مناسبت سے ایک شعر دیکھئے۔ خیال رہے کہ چھینکے سے چیز اُتارنے کے لئے
ہاتھ اوپر اُٹھانے کی ضرورت ہے:
ان سے چھینکے سے کوئی چیز اُتروائی
ہے کام کا کام ہے، انگڑائی
کی انگڑائی ہے
( ۵۰
) بلّی پہلے دن ہی ماری جاتی ہے :
یعنی
جھگڑے یا فساد کے انسدا د کی فکر اوّل روز ہی کی جاتی ہے۔ دیر لگ جائے تو معاملہ
ہاتھ سے نکل سکتا ہے۔ اس کہاوت سے ایک قصہ منسوب ہے۔ دو بھائیوں کی ساتھ
ساتھ ہی شادی ہوئی۔ کچھ دنوں کے بعد دیکھا گیا کہ چھوٹے بھائی کی بیوی تو
نہایت فرمانبردار اور خدمت گزار ہے لیکن بڑے بھائی کی بیوی نہایت نک چڑھی اور
جھگڑالو ہے اور شوہر کی جان ضیق میں ڈال رکھی ہے ۔ ایک دن بڑے بھائی نے
چھوٹے بھائی سے پوچھا کہ ’’ کیا بات ہے کہ تمھاری بیوی ایسی خاموش اور نیک بخت ہے
جب کہ میری بیوی ایسی ناکارہ اور بد زبان ہے؟‘‘ چھوٹے بھائی نے کہا کہ ’’بھائی
صاحب ! شادی کے بعد جب میں حجلۂ عروسی میں داخل ہوا تو اُسی وقت
کہیں سے ایک بلی کمرہ میں گھس آئی۔ قریب ہی کونے میں ایک
ڈنڈا رکھا ہوا تھا۔ میں نے انتہائی غضب ناک ہو کر ڈنڈا گھما کر جو بلی
کو رسید کیا تو وہ وہیں جاں بحق ہو گئی۔ بیوی کے دل پر میرے غصہ کی
دہشت ایسی بیٹھی کہ وہ اب کسی بات پر مجھ سے اختلاف نہیں کرتی ہے۔‘‘ بڑے
بھائی نے یہ باتیں غور سے سنیں۔ اُسی رات جب وہ اپنے کمرہ میں گیا تو
اتفاق سے ایک بلی وہاں گھس آئی۔ اُس نے کونے میں کھڑا ایک ڈنڈا اُٹھا کر بلی
کو ایسا رسیدکیا کہ وہ وہیں گر کر مر گئی۔ یہ دیکھ کر بیوی کو غصہ آ گیا اور
اُس نے اپنے خاوند کی اچھی خاصی مرمت کر ڈالی۔ دوسرے دن بڑے بھائی نے چھوٹے سے
بتایا کہ اُس کا بتایا ہوا نسخہ تو کسی کام نہ آیا۔ چھوٹے بھائی نے مسکرا کر کہا
’’بھائی صاحب! بلی پہلے ہی روز ماری جاتی ہے!‘‘ محل استعمال کا اسی سے قیاس
کر لیجئے۔
No comments:
Post a Comment